• Sun. Sep 8th, 2024

محرم الحرام میں مجالس اور جلوسوں کیلئے فول پروف سکیورٹی انتظامات کو یقینی بنایا جائے

Sep 1, 2019

کراچی(غلام مصطفے عزیز ) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محرم الحرام میں مجالس اور جلوسوں کیلئے فول پروف سکیورٹی انتظامات کو یقینی بنانے کے لئے عام انتخابات کے دوران استعمال ہونے والے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کی منظوری دی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ صوبہ بھر میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کی جائے اور اس کے علاوہ پاک فوج 52 کمپنیاں کو بھی ریزرو میں تیار رکھا جائے تاکہ انہوں کسی بھی ہنگامی صورتحال میں طلب کیا جا سکے۔ وزیراعلی سندھ نے اتوار کو وزیراعلی ہائوس میں محرم الحرام میں امن و امان کے حوالے سے منعقدہ اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز شاہ، صوبائی مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، ڈی جی رینجرز میجر جنرل عمر احمد بخاری، انسپیکٹر جنرل پولیس سندھ ڈاکٹر کلیم امام، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، کمشنر کراچی افتخار شہلوانی، ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام بنی میمن، ایڈیشنل آئی جی (سی ٹی ڈی) کامران فضل، ایڈیشنل آئی جی (اسپیشل برانچ) عمران منہاس، سیکریٹری بلدیات خالد حیدر شاہ، سیکٹر کمانڈر ز آف انٹلیجنس ایجنسیز، صوبائی سربراہ انٹیلیجنس بیورو، کرنل محمد ناصر آف 5 کورپس، کرنل فیصل اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ گذشتہ تین سالوں کے دوران صوبہ سندھ میں کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا۔ انہوں نے اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کی سیاسی عزم، قانون نافذ کرنے والے اداروں پولیس ، رینجرز اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کی سخت محنت اور قربانیوں کی بدولت شہر میں امن و امان کی بحالی ممکن ہوئی ہے۔ انہوں نے شہر میں ڈاکٹر کی ٹارگٹ کلنگ پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ شہر میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود ہمیں بہت کچھ کرنا ہے اور ہم شہر میں قانون شکن کے خاتمے تک اسی جذبے اور لگن کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔ ڈی جی رینجرز میجر جنرل عمر احمد بخاری نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ محرم الحرام کا جلوس ایم اے جناح روڈ سے نمائش چورنگی تا تبت سینٹر جاری ترقیاتی کام کے باعث کچھ طویل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ محرم کی جلوس کی سکیورٹی کیلئے 7700 رینجرز اہلکار تعینات کیئے جائیں گے۔ ڈی جی رینجرز نے بتایا کہ ایسٹ زون میں 3400 ، ویسٹ زون میں 600 ، میرپورخاص ڈویژن میں 400 ، شہید بینظیرآباد ڈویژن میں 600 ، سکھر ڈویژن میں 1000 اور لاڑکانہ ڈویژن میں 1700 رینجرز اہلکار تعینات کیئے جائیں گے۔ جنرل عمر بخاری نے بتایا کہ 52 فوجی کمپنیاں سندھ بھر میں بشمول کراچی ڈویژن میں 14 ، حیدرآباد ڈویژن میں پانچ ، میرپورخاص ڈویژن میں چار ، شہید بینظیر آباد ڈویژن میں تین ، سکھر ڈویژن میں 10 اور لاڑکانہ ڈویژن میں 16 تعینات کی جائیں گی۔ آئی جی پولیس ڈاکٹر کلیم امام نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ صوبے میں 2015 امام بارگاہیں ہیں جن میں حیدرآباد ڈویژن میں 590 ، لاڑکانہ ڈویژن میں 464 ، سکھر ڈویژن میں 374 ، کراچی ڈویژن میں 342 ، میرپورخاص ڈویژن میں 138 اور شہید بینظیرآباد ڈویژن میں 107 شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پورے سندھ میں 15971 مجالس ہوتی ہیں جن میں سے 1408 انتہائی حساس اور 5199 حساس ہیں۔
آئی جی پولیس نے کہا کہ 71485 پولیس اہلکار اور لیڈی پولیس اہلکار صوبہ بھر میں محرم الحرام کے دوران فرائض سرانجام دیں گے ان میں 7044 موبائل فورس ، 52725 اسٹیٹک، 6539 پولیس اہلکار چوکیوں پر تعینات کئے جائیں گے اور 5177 ریزرو ہوں گے۔
ڈاکٹر امام نے مزید کہا کہ 3793 موبائلنگ، اے پی سیز اور موٹرسائیکل سندھ بھر میں تعینات کی جائیں گی، ان میں سے کراچی ڈویژن میں 1652 ، حیدرآباد ڈویژن میں 934 ، میرپورخاص ڈویژن میں 210 ، شہید بینظیرآباد ڈویژن میں 249 ، سکھر ڈویژن میں 305 اور لاڑکانہ ڈویژن میں 443 تعینات کی جائیں گی ۔ سندھ میں 6288 ماتمی جلوس نکالتے ہیں، ان میں سے 439 کو انتہائی حساس اور 1788 کو حساس قرار دیا گیا ہے۔ ان کے علاوہ تعزیہ کے 737 جلوس بھی نکالے جائیں گے، ان میں سے سب سے زیادہ حساس اور 242 کو حساس قرار دیا گیا ہے۔ آئی جی پولیس نے اجلاس کو بتایا کہ 8 محرم سے کراچی ڈویژن کے 21 مختلف مقامات، حیدرآباد ڈویژن کے 6، شہید بینظیرآباد میں ایک ، سکھر ڈویژن میں 7ا ور لاڑکانہ ڈویژن میں 5 مقامات کی فضائی نگرانی بھی کی جائے گی۔ اس کے ساتھ 93 موبائل فون جیمرز بھی سندھ بھر میں نصب کیئے گے۔ 856 کنٹینرز جلوسوں کے ساتھ سڑکوں کو بلاک کرنے کیلئے حاصل کیلئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں 1022 ٹریفک پولیس اہلکار تعینات کیئے جائیں گے جن میں سے پانچ ایس ایس پیز ، 11 ڈی ایس پیز، 13 انسپکٹر ، 334 این جی اوز، 164 ہیڈ کانسٹیبلز اور 495 پولیس کانسٹیبل تعینات کیئے جائیں گے۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے اجلاس کو کراچی میں سکیورٹی پلان کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ 9 محرم الحرام کا جلوس دوپہر 12 بجے نشتر پارک سے شروع ہوگا۔ اس کا راستہ نشتر پارک، گرو مندر ، نیو ایم اے جناح روڈ اور نماز ظہریں کی ادائگی مزار قائد کے وی وی آئی پی گیٹ پر ادا کی جائے گی۔اس کے بعد جلوس پیپلز چورنگی، نیو ایم اے جناح روڈ ، صدر ڈاک خانہ، ایمپریس مارکیٹ ، ریگل چوک، تبت سینٹر ، پلاسٹک مارکیٹ سے حسینیان ایرانیان امام بارگاہ تک ہوگا۔ جلوس میں 30000 سے زائد عزادار شامل ہونگے۔ 10 محرم الحرام کے جلوس کے بارے میں ایڈیشنل آئی جی کراچی نے کہا کہ یہ نشترک پارک سے شروع ہوگا۔ راستہ وہی ہوگا لیکن نماز ظہریں کی ادائگی سہ پہر ڈیڑھ بجے تبت سنٹر پر ادا کی جائے گی۔ جلوس کا اختتام حسینیہ ایرانیاں امام بارگاہ پر اختتام پذیر ہوگا اور اس میں 50،000 سے زائد عزادار ہوں گے۔ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے کہا کہ ممکنہ خطرات کے مدنظر واک تھرو گیٹس نصب کیلئے جائیں گے پولیس چھتوں پر تعینات کی جائیں گی اور بم ڈسپوزل اسکواڈ جلوس کے تمام داخلی مقامات اور علاقے کو سوئپ کرے گا اور اس کے ساتھ ساتھ ہر ایک افراد کی اسکیننگ اور کڑی نگاہ رکھی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایمبولنسز اور دیگر اسکوڈنگ ہیکلز کو سکیورٹی پاسز جاری کیئے گئے ہیں، میڈیا وین کو بھی اسٹیکرز/سکیورٹی پاسز ہونگے۔انہوں نے کہا کہ جلوس کے شروع سے لیکر آخر تک بھاری نفری تعینات کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایس پی سطح کا ایک افسر جلوس کی قیادت کرے گا اور شیعہ رہنماؤں اور ان کی امن کمیٹی کے اراکیں کے ساتھ قریبی رابطے میں رہے گا۔جلوس کے راستے میں آنے والے 167 عمارتوں /چھتوں پر 334 پولیس اہلکار تعینات کیئے جائیں گے۔ جلوس کی نقل حرکت کو کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر سے سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے نظر رکھی جائی گی اور جلوس کی کوریج کے لئے مونگ سی سی ٹی وی وین بھی ہونگی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ یکم تا 10 محرم الحرام تک شہر میں 6028 مجالس ہونگی، جن کی لئے 1073 پولیس اہلکار تعینات کیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی واقعے، آئیسولیشن آف سین، شرپسندوں / ملزموں کی گرفتاری کے لئے ٹیم اور ایووکیوئیشن ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں۔ نئے آنے والوں اور مشکوک سرگرمیوں میں ملوث افراد پر نگاہ رکھی جائے گی۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ نے 8 محرم الحرام کی رات سے ڈبل سواری پر پابندی کی منظوری دی۔ انہوں نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ سندھ بھر میں اسنیپ چیکنگ شروع کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہ موٹرسائیل پر ڈبل سواری پر پابندی کے حق میں نہیں ہیں مگر ایک ڈاکٹر کی دو موٹرسائیکل سواروں کے ہلاک کرنے کے باعث انہیں یہ فیصلے کرنے پر مجبور کردیا۔ کمشنر کراچی نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے امن کمیٹی تشکیل دی ہے جو ڈپٹی کمشنرز سے اجلاس کر رہی ہے اور انہوں نے انکے ساتھ بھی اجلاس منعقد کیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی استرکاری کا کام، پانی و بجلی کی فراہمی کے حوالے سے پہلے ہی ہدایت دی جا چکی ہیں۔ سیکریٹری داخلہ قاضی کبیر نے اجلاس کو ضابطہ اخلاق کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا انہوں نے اسے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ شیئر کیا ہے اور کہا کہ امن کمیٹی ہر ضلع میں تشکیل دی گئی ہے جہاں اجلاس جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ مجالس اور محرم الحرام کے جلوسوں کے علاقوں کو صاف ستھرا رکھیں اور انہوں تمام ممکنہ سہولیات کی فراہمی کریں۔
قاضی کبیر نے کہا کہ پورے سندھ میں 484 فلیش پوائنٹس کی نشاندہی کی گئی ہے، ان فلیش پوائنٹس میں کراچی ڈویژن میں 245 ، حیدرآباد ڈویژن میں 31 ، میرپورخاص ڈویژن میں 33 ، شہید بینظیر آباد ڈویژن میں 12، سکھر ڈویژن 72 اور لاڑکانہ ڈویژن میں 91 شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس، رینجرز کی تعیناتی کی جائے گی جس کے لئے وہ پولیس، رینجرز، پاک فوج اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آئی جی پولیس اور رینجرز کو ہدایت کی کہ وہ سندھ اور بلوچستان کے داخلی اور خارجی راستوں پر سخت سکیورٹی برقرار رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ- بلوچستان اور سندھ- پنجاب کی سرحدوں پر دہشت گردوں کی نقل و حرکت پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے۔ انہوں نے پولیس اور رینجرز پر زور دیا کہ وہ سندھ-بلوچستان اور سندھ- پنجاب کی سرحدوں اور اس سے متصل شہروں پر آپریشن کریں تاکہ دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کو بھی کیفر کردار تک پہچایا جاسکے۔
انہوں نے کمشنر کراچی اور سیکریٹری بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ جلوس اور مجالس کے راستوں میں آنے والی تمام سڑکوں کی مرمت کرائیں۔ سیوریج کا نظام اور پانی کی فراہمی امام بارگاہوں اور مجالس میں یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے اسٹریٹ لائٹس کی مرمت کا بھی حکم دیا اور کمشنر کراچی پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان علاقوں میں بجلی کی بندش نہ ہونی چاہئے۔ انہوں نے آج اتوار سے 10 محرم تک سرحدی اضلاع جیکب آباد، کشمور کندھ کوٹ ، قمبر شداد کوٹ ، شکارپور تا دادو انٹیلیجنس افسران تعینات کیئے جائیں تاکہ نئیں آنے والوں اور مشکوک افراد پر نگاہ رکھی جا سکے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے سکیورٹی کے انتظامات کو بھی اسی حساب سے کیئے جائیں۔ انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی ہدایت کی کہ وہ حفاظتی منصوبے پر عمل درآمد کرتے ہوئے ممنوعہ خطرات کو ممکنہ خطرات کو ذہن میں رکھیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن شروع کرنے کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کرنا چاہتے ہیں مگر محرم الحرام اس سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے، لہذا میں توجہ کو تقسیم کرنا نہیں چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا محرم کے فوراًبعد وہ قانون نافذ کرنے والے ادارروں کے ساتھ بیٹھیں گے اور ڈاکوجوکہ لوگوں کو تاوان کے لئے اغوا کرتے ہیں کے خاتمے کیلئے ایک تفصیلی پلان ترتیب دینگے۔ انہوں نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ ڈاکوؤں اور ان کے سہولتکاروں کے خلاف سندھ کے شمالی علاقوں تا صوبے کے وسطی حصوں نوابشاہ میں ٹارگٹڈ آپریشن جاری رکھیں۔