• Sun. Sep 8th, 2024

سفارشات ابھی تک تیار نہیں ہوئی ہیں نہ وزیر اعظم کراچی آکر آرٹیکل 149 لاگو کرنے کا اعلان کررہے ہیں

Sep 12, 2019

کراچی(غلام مصطفے عزیز ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ، اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی، خرم شیر زمان نے سندھ اسمبلی کے کمیٹٰی روم میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر پی ٹی آئی سندھ کے جنرل سیکریٹری محفوظ عرسانی، اراکین اسمبلی دعا بھٹو، شاہ نواز جدون، محمد علی عزیز جی جی اور دیگر شریک تھے۔ پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 149 کے تحت وفاق سندھ حکومت کو ڈائریکشن دے گا کہ سندھ حکومت ٹھیک سے کام کریں۔اس آرٹیکل کے تحت ہم سندھ حکومت کو پابند کریں گے کہ سندھ کی عوام کے مسائل حل کریں تاہم ابھی تک کوئی سفارشات تیار نہیں ہوئی ہیں، نہ وزیر اعظم کراچی آکر 149 لاگو کرنے کا اعلان کر رہے ہیں، ابھی تو کام شروع ہوا ہے سفارشات بنائیں گے، جس میں پوری سندھ کے مسائل حل کا بتائیں گے، ہم تحریک چلائیں گے، مراد علی شاہ نے سندھ کو تباہ کیا ہے، استعفعیٰ دے دیں نئی کابینا ترتیب دی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں کتوں کے کاٹنے سے ہزاروں لوگ زخمی ہوئے ہیں ان کتوں سے سندھ کو نجات دلائیں گے، پوری سندھ میں ویکسین نہیں ملتی، ہزاروں لوگوں کی زندگیاں دائو پر ہیں، 92 ہزار کتے کے کاٹنے سے زخمی ہوئے، 12 سالوں سے سعید غنی کہہ رہے ہیں کہ بجٹ لارہے ہیں، ڈراما بنایا گیا تھا کہ وفاق پیسے نہیں دیتا، 10 سالوں میں کراچی کی عوام کو پانی نہیں دیا گیا، عوام کو پیاسا مارا گیا، میرے حلقے میں عوام پانی کی بوند کو ترستی ہے، زرداری اور فریال کو عوام کی بد دعائیں ہیں جس کی سزا کاٹ رہے ہیں، پیپلزپارٹٰی نے کراچی کو دنیا کا چوتھا گندا شہر بنا دیا ہے آفریقہ کے بعد کراچی کو گندا ترین شہر رپورٹ کیا گیا ہے، کراچی سندھ کا دارالخلافہ ہے، کوئی سندھ سے الگ نہیں ہے، پانی نہیں ملتا، شہر گندگی کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے، ایسے حالات میں ہم کام نہ کریں تو کیا کریں، کراچی سندھ کا شہر ہے کراچی بدلے گا تو سندھ بدلے گا، نئے پاکستان میں نیا سندھ بھی بنے گا، کراچی میں ترقیاتی کاموں کے نام پر کرپشن کی گئی، کے فور منصوبے پر 25 ارب وفاق نے دیئے منصوبہ غلط پلاننگ ہونے کی وجہ رک گیا، ان ظالموں کی وجہ سے سندھ میں ایڈز، ہیپاٹائٹس پھیل گیا، عوام کو صحت کی سہولیات میسر نہیں، گندگی کے ڈھیر ہیں، پانی عوام کو نہیں ملتا، کراچی کے بارے میں کوئی سوچے یا نہ سوچے ہم سوچیں گے، کمیٹٰی بنائی گئی ہے سفارشات دے گی پوری سندھ کے مسائل حل کریں گے، ہم سندھ کی تقسیم کے خلاف تھے اور خلاف ہیں۔ سفارشات دیں گے جو کراچی، حیدرآباد سکھر کے لئے بہتر ہونگی، آرٹیکل149 کوئی مارشل لاء نفاذ نہیں ہے وہ ایک ڈائریکشن ہوگی جو وفاق سندھ حکومت کو دیگی، پیپلزپارٹی کا سندھ کارڈ ختم ہوچکا ہے عوام کو گمراہ کیا جارہا ہے۔ اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت کو 12 سال سے زیادہ ہوچکے ہیں لیکن صورتحال پوری صوبے میں خراب ہے جب ہم نئے پاکستان کی بات کرتے ہیں تو ہم سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ لوگ کیا کر رہے ہیں، ہم نے بار بار حکومت سندھ سے پوچھا ہے کہ صورتحال کو کس طرح بہتر کیا جاسکتا ہے لیکن وہ کام کرنے کو تیا رنہیں ہیں۔ سندھ کے بچے اسکولوں سے باہر ہیں، تعلیم نہیں ملتی، صحت کی سہولیات میسر نہیں ہیں، سندھ حکومت عوام کے حق میں کام کرنے کے لئے تیار نہیں ہے، پیپلزپارٹی والے کہتے ہیں کہ بوکھ ختم کر دیں گے لیکن یہ راستہ نہیں بتاتے کیسے ختم کی جائے گی، دنیا کا چھٹا بڑا شہر کراچی ہے جتنی آبادی ہے اس سے زیادہ مسائل ہیں، جس طرح وفاق میں این ایف سی ہے اس طرح سندھ حکومت اضلاع میں پی ایف سی ایوارڈ کیوں نہیں دیتی، مراد علی شاہ پڑھے لکھے ہیں لیکن حرکتیں جاہلانہ ہیں، گوڈ گورنرس کی بات کرتے ہیں لیکن اس پر عمل نہیں کرتے۔ وہ چاہتے ہیں کہ کراچی واٹر بورڈ، سالڈ ویسٹ مینیجمنٹ سمیت 17 کراچی کے ادارے ہیں جو کراچی کے لئے کام کرتے ہیں ان کو بھی تبدیل کیا جائے، 12 سالوں میں ایک بس نہیں چلائی گئی، ہم بسیں لے جاتے تو مسئلہ ہوجاتا ہے ایک گرین لائن تھا جس کے دو حصے ایک وفاق نے کرنا تھا ایک صوبے نے کوئی منصوبہ وقت پر مکمل نہیں ہوتا، کراچی سمیت پوری سندھ میں یہی صورتحال برقرار ہے، حکومت سندھ اپنی ذمہ داری قبول کرنے میں ناکام ہو گئی ہے، کمیٹی بنائی جارہی ہے کہ سندھ حکومت کو کس طرح کنٹرول میں لایا جائے اس پر غور کیا جارہا ہے ہم کوئی غیر آئینی کام کرنے میں یقین نہیں رکھتے ہیں یہ صوبہ سندھ سب کا ہے ہم سندھ کی تقسیم نہیں چاہتے ہیں۔