• Sun. Sep 8th, 2024

”امریکی صدر آفیشل سیکرٹ کال کرنا چاہتے تھے تو عمران خان عجلت میں بنی گالا سے وزیراعظم ہاوس پہنچے “ڈونلڈٹرمپ اور عمران خان کی گفتگوکی اندرونی کہانی منظر عام پر آگئی

Aug 22, 2019

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کی حراست میں تین مغوی امریکی سفارتی اہلکاروں کی رہائی کے لئے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سے مدد طلب کی ہے اور کہا ہے کہ ان امریکیوں کو رہا کروانے کے لئے پاکستان اپنی فوری اور سرتوڑ کوششیں بروئے کار لائے جس کے بعد پاکستانی وزیر اعظم نے امریکی صدر سے پاک بھارت حالیہ کشیدگی میں موثر اور غیر جانبدارانہ کردار ادا کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے وفاقی دارالحکومت کے متبر ذرائع نے ”پاکستان“ کو بتایا ہے کہ تین روز قبل امریکی صدر نے وزیر اعظم پاکستان کو ٹیلیفون کیا تو عمران خان اپنے نجی رہائش گاہ بنی گالہ میں موجود تھے وائٹ ہاﺅس کے سپیشل سیکرٹری کے رابطہ کرنے پر بتایا گیا کہ پاکستانی وزیر اعظم گھر پر ہیں تو کہا گیا کہ امریکی صدر آفیشل سیکرٹ کال چاہتے ہیں جس کیلئے وزیر اعظم پاکستان کو پی ایم آفس کے آفیشل لینڈ لائن پر کال سننا ہو گی عمران خان عجلت میںوزیر اعظم پی ایم آفس پہنچے جہاں 17منٹ تک ٹرمپ اور عمران خان میں گفتگو ہوتی رہی امریکی صدر کا کہنا تھا تین امریکی سفارتی اہلکاروں کو طالبان نے اغواءکر کے کابل کے نزدیک کسی پہاڑی علاقے میں چھپا رکھا ہے ان کی بحفاظت رہائی فوری ضروری ہے اس مسئلے پر امریکی حکومت اور پوری قوم کو سخت تشویش ہے اور اس امر کا بھی غالب امکان ہے کہ اس واقعہ کے بعد دوہا میں جاری امریکہ طالبان مذاکرات تعطل کا شکار ہو سکتے ہیں ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی وزیر اعظم نے امریکی صدر کو یقین دہانی کروائی کہ وہ اس معاملے کو ہنگامی بنیادوں پر حل کرنے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے اس موقع پر وزیر اعظم نے امریکی صدر سے کہا کہ آپ کو ہمارے خطے میں کشیدگی کی صورتحال کابخوبی علم اور بھارت کشمیر کے حوالے سے جو ظالمانہ اور غصبانہ اقدامات کر رہا ہے پاکستانی قوم سمیت پورا عالم اسلام اس پر اپنے سخت ردعمل کا اظہار بھی کر رہا ہے ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ عمران خان نے امریکی صدر کو دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے امن کی خواہش کو کسی طور ہماری کمزوری سمجھا نہ جائے ہم جنگ میں پہل نہیں کرنا چاہتے لیکن بھارت اپنے ناپاک عزائم سے باز نہ آیا تو پاکستان انتہائی اقدام پر مجبور ہو گا۔امریکی صدر کا جواب میں کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی ثالثی کی پیشکش کی ہے اور اب بھی میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ دونوں ممالک کے درمیان مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات خوش اسلوبی سے طے کرنے کے خواہشمند بھی ہیں امریکہ اس حوالے سے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا اور ہم ہر ممکن کوشش کریں گے کہ خطے میں امن بحال رہے ۔اس حوالے سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ امریکی صدر کے ٹیلیفون کے بعد حکومت پاکستان نے وزیر اعظم عمران کی ہدایت پر ایک پانچ رکنی اعلیٰ سطح وفد طالبان سے مذاکرات کے لئے ایک دو روز میں افغانستان بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جو مغوی امریکیوں کی رہائی کے لئے باضابطہ کوشش کرے گا۔