• Sun. Jun 29th, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

نیب والوں پر کھربوں روپے کے جرمانے ہونے چاہئیں ،جرمانے کی رقم افسران اور عملے کی جیب سے لینی چاہیے،چیف جسٹس پاکستان نیب کی کارکردگی پر برہم

Jan 28, 2020

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)سپریم کورٹ میں سندھ واٹر کمیشن سے متعلق درخواستوں پرچیف جسٹس گلزاراحمد نیب کی کارکردگی پر برہم ہو گئے۔چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ نیب کا تفتیشی افسر ریفرنس تیار کرنے میں 5 سال لگاتا ہے،نیب کو جس مقصد کےلئے بنایا گیا وہ پورا نہیں ہوا،نیب کوجوکردارادا کرنا چاہیے وہ نہیں کررہا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ نیب والوں پر کھربوں روپے کے جرمانے ہونے چاہئیں،جرمانے کی رقم افسران اور عملے کی جیب سے لینی چاہیے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سندھ واٹر کمیشن سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی،دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نیب کی کارکردگی پر برہم ہوگئے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ نیب کا تفتیشی افسر ریفرنس تیار کرنے میں 5 سال لگاتا ہے،نیب کو جس مقصد کےلئے بنایا گیا وہ پورا نہیں ہوا،نیب کوجوکرداراداکرناچاہیے وہ نہیں کررہا۔

چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ نیب لوگوں پر ہاتھ ڈالتا ہے ،ایک دن نیب کا افسر خود کہتا ہے کہ ملزم کو جانے دیا جائے،بے گناہ لوگوں کے قید میں گزرے سال کہاں سے واپس لائیں گے؟چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ نیب والوں پر کھربوں روپے کے جرمانے ہونے چاہئیں،جرمانے کی رقم افسران اور عملے کی جیب سے لینی چاہیے،چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ نیب والوں کو علم نہیں کہ کیا ہورہا ہے،نیب کے تفتیشی افسرمیں تفتیش کرنے کی اہلیت نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کا تفتیشی کیس کو انجام تک پہنچانےکی کوشش نہیں کرتا،گندم والا کیس یاد ہے جس میں سیکرٹری نے کے پی میں خود کشی کرلی، اس کیس میں نیب نے سالوں سے اصل شخص کے خلاف چالان نہیں کاٹا،سپریم کورٹ نے سندھ میں واٹر کمیشن کا کام پورا ہونے کے بعد تمام درخواستیں نمٹا دیں۔