سکھر( رپورٹ۔امداد علی گل کلوڑ )پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کیجانب سے تین مئی عالمی یوم صحافت کو یوم مطالبات کے طور پر منایاگیا،سکھر، روہڑی،پنو عاقل، صالح پٹ ،کندھرا، گھوٹکی ،خیرپور،نوشہروفیروز ،شکارپور،کندھ کوٹ، ٹھل ،جیکب آباد،کرم پور، غوثپورسمیت اندرون سندھ کے دیہی و شہری علاقوں میں پریس کلب اور یونین دفاتروں میں سیاہ پرچم لہرائے گئے اور احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئی، سکھر میں یوم صحافت کے حوالے سے سکھر یونین آف جرنلسٹس ،سکھر پریس کلب،سکھر فوٹو جرنلسٹ،سیفما سکھر چیپٹرکے زیر اہتمام صحافیوں ،کیمرامینوں اور فوٹو گرافروں کی بڑی تعداد نے سکھر پریس کلب کے سامنے ہاتھوں میں پلے کارڈ ،بینرز اور سیاہ جھنڈے تھام کر احتجاج کرتے ہوئے فلگ شگاف نعرے بازی کی مظاہرے کی قیادت پی ایف یو جے کے مرکزی سینئر نائب صدر لالہ اسد پٹھان ، ایس یو جے کے صدر سلیم سہتو ، رکن ایف ای سی(پی ایف یو جے)امداد بوزدار،آصف ظہیر خان لودھی ،سکھرپریس کلب کے صدر نصر اللہ وسیر، جنرل سیکریٹری یاسر فاروقی، لالا شہباز، سکھر فوٹو جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے صدر بخش علی پھلپوٹو،، جاوید جتوئی،لالہ شہباز پٹھان، جاوید جتوئی و دیگر صحافی رہنما کررہے تھے ،اس موقع پر صحافی رہنماؤں کا کہنا تھا کے پوری دنیا میں صحافت کا عالمی دن منایا جا رہا ہے صحافیوں کے حقوق کیلئے باتیں کی جارہی ہیں لیکن افسوس پاکستان میں صحافیوں کے حقوق پامال کیے جا رہے ہیں،میڈیا ورکرز معاشی بد حالی اور معاشی قتل کی صورتحال سے دوچار ہیں، میڈیا ہاو ¿سز میں ڈاو ¿ن سائزنگ کے نام پر میڈیا ورکرز کو بے روزگار کیا جارہا ہے ، میڈیا ورکرز کو تنخواہیں اور واجبات نہیں مل سکے ہیں، ملک میں کرونا وائرس کی خطرناک صورتحال کے دوران بھی میڈیا ورکرز بنا کسی حفاظتی سامان کے اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں مصروف ہیں موجودہ حکومت نے صحافیوں کی مشکلات ختم کرنے کے بجائے ان کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کردیا ہے ،رہنماو ¿ں نے مزید کہا کے حق سچ کی آواز بلند کرکے اپنا فرض ادا کرنے والے صحافیوں کے قتل کرنے سمیت انہیں دھمکیاں دیکر کرحراساں کرنے والے واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے مظاہرین صحافیوں نے موجودہ حکومت سے مطالبہ کیا کے پاکستان میں صحافیوں کو بے بےروزگارکرنے والا سلسلہ بند کرتے ہوئے صحافی برادری کے جائز حقوق فراہم کئے جائیں ، اس موقع پر پی ایف یو جے کے رہنماو ¿ں نے دس نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کے مطابق مطالبات کیے کہ حکومت میڈیا ہاوسز کے بقایاجات کی ادائیگی کو صحافیوں اور دیگر میڈیا کارکنوں کی واجب الادا تنخواہوں،اور دیگر بقایاجات کی پیشگی ادائیگی اور جبری ڈاؤ ن سائزنگ کو روکنے سے مشروط کرے، حکومت صحافی کارکنوں کے لئے بھی کرونا وائرس سے بیمار یا شہید ہونے کی صورت میں 10 لاکھ روپے کے امدادی پیکج اور پریس کلبز اور یونینز کے دفاتر کو بندش سے بچانے کے لئے بیل آو ¿ٹ پیکج کا اعلان کرے۔علاقائی صحافیوں کو مزید بے روزگار ہونے سے بچانے کے لئے علاقائی اخبارت کے لئے مختص اشتہارات کے 25 فیصد کوٹہ پر عمل درآمد کیا جائے۔ملک کی دیگر صنعتوں کی طرح میڈیا مالکان کو بھی برطرفیوں،تنخواہوں میں کٹوتیوں اور تنخواہوں کی عدم ادائیگیوں میں سختی سے باز رکھا جائے۔