اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نظرثانی کیس کی براہ راست کوریج کی درخواست پردلائل مکمل کرلئے۔ صدر،وزیراعظم اور وزیر قانون نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کے دلائل اپنا لئے جبکہ پی ایف یو جے نے جسٹس قاضی فائز عیسی کے دلائل اپنا لئے جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نظرثانی کیس کی براہ راست کوریج کی درخواست پر سماعت جاری ہے، جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں 10 رکنی بنچ سماعت کررہاہے، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم اوروزیرقانون نے درخواست کی مخالفت نہیں کی ،اے اے جی نے حکومت، صدر، اے جی کی طرف سے مخالفت کی۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہاکہ کبھی نہیں کہ تمام مقدمات میں براہ راست کوریج ہو،صرف اپنے کیس کی براہ راست کوریج کی استدعا کی ہے ،دکھاناچاہتا ہوں عدالت سب کو عوامی سطح پر قابل احتساب بناتی ہے۔
جسٹس فائزعیسیٰ نے کہاکہ جسٹس عمرعطابندیال کے علاوہ سب ججز میرے جونیئر ہیں ،پراپیگنڈاہورہاہے کہ جونیئر جج کبھی سینئر کیخلاف فیصلہ نہیں دیں گے ،کہاگیاعدالت معاملہ فل کورٹ میٹنگ میں بھجوا دے،اگرچیف جسٹس فل کورٹ میٹنگ ہی نہ بلائیں تو کیا ہوگا؟
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہاکہ 2ججز میراکیس سننے سے معذرت کرچکے ہیں،3 ججز سپریم جوڈیشل کونسل کے ممبر ہیں ،تمام 5 ججز میرے حوالے سے فل کورٹ میٹنگ میں شرکت نہیں کرینگے، جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ آپ نے کیسے تعین کرلیاججز شرکت نہیں کرینگے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ حکومت نے کہاکہ لوگ جاہل ہیں عدالتی کارروائی نہیں سمجھ سکیں گے،جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ ایسے الفاظ حکومت نے استعمال نہیں کئے،آپ کابولا ہواہر لفظ میڈیا میں رپورٹ ہوتا ہے،کل آپ نے گٹر کا لفظ استعمال کیاوہ بھی میڈیا میں آیا، الفاظ کے چناﺅ میں احتیاط کریں آپ جج ہیں ۔
جسٹس فائزعیسیٰ نے کہاکہ قائداعظم بھی اردو نہیں بول سکتے تھے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے قوم کی توہین کی،قرارداد پاکستان بھی انگریزی میں تھی لیکن لوگوں نے سمجھی اورقبول کی،قراردادپاکستان پر لوگوں نے ملک بنایاجوڈکٹیٹروں نے دولخت کردیا،کوئی عربی نہیں سمجھتا لیکن پھر بھی مسلمان بن گیا،ہر شخص اپنے بچے کو انگلش سکول میں بھیجتاہے،لسانی کارڈ کے استعمال نے ملک کو تباہ کیا،حکومتی وکیل قانونی گفتگوکریں ڈرامے بازی نہ کریں،جسٹس منظور ملک نے جاہل کاکوئی متبادل لفظ بتایاتھا،جسٹس منظوراحمد ملک نے کہاکہ میں نے تو کوئی بات ہی نہیں کی ۔
صدر،وزیراعظم اور وزیر قانون نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کے دلائل اپنا لئے جبکہ پی ایف یو جے نے جسٹس قاضی فائز عیسی کے دلائل اپنا لئے جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔جسٹس فائز عیسیٰ نے مختصر حکم جلد سنانے کی استدعا کی جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نظر ثانی کیس کا فیصلہ بھی جسٹس منظور ملک کی ریٹائرمنٹ سے قبل کرنا ہے۔