اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی میں بجٹ 2021-22پیش کر دیا ، جس دوران اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے خوب شور شرابہ کیا۔ وزیر خزانہ کے مطابق وفاقی بجٹ کاحجم آٹھ ہزار 487 ارب روپے ہے جب کہ آمدنی کا تخمینہ 7909 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا خسارہ 6.3 فیصد رہنے کی توقع ہے۔بجٹ میں وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 900 ارب روپے، دفاع کیلئے 1373 ارب ، سود کی ادائیگیوں کیلئے 3 ہزار 60 ارب، تنخواہوں اور پنشن کیلئے 160 ارب، صوبوں کو این ایف سی کے تحت ایک ہزار186 ارب، صحت کیلئے 30 ارب اور ہائیرایجوکیشن کیلئے 44 ارب روپے مختص کیے ہیں۔بجٹ میں امن عامہ کیلئے 178 ارب، ماحولیاتی تحفظ کیلئے 43 کروڑروپے، صحت کیلئے 28 ارب، تفریح ،ثقافت اور مذہبی امورکیلئے 10 ارب مختص کیے ہیں۔بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جب کہ مزدور کی کم از کم تنخواہ 20 ہزار روپے مقرر کردی گئی ہے۔
مالی سال 2021-22 کے بجٹ میں گروس ریونیو کا تخمینہ 7909 ارب روپے ہے جب کہ اس کے مقابلے میں 2020-21 کے لیے نظر ثانی شدہ تخمینہ جات 6395 ارب روپے ہیں۔ یہ گزشتہ سال کے نظر ثانی شدہ محاصل کے تخمینہ کے مقابلے میں مجموعی محاصل میں 24 فیصد کا خاطر خواہ اضافہ ہے۔ ایف بی آر محاصل میں 24 فیصد کے اضافے کے ساتھ 4691 ارب روپے سے بڑھ کر 5892 ارب روپے کا اضافہ متوقع ہے جب کہ نان ٹیکس ریونیو میں 22 فیصد اضافے کی توقع ہے۔وفاقی ٹیکسوں میں صوبوں کا حصہ گزشتہ سال کے 2704 ارب روپے سے بڑھ کر 3411 ارب روپے رہے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نظر ثانی شدہ تخمینہ جات کے مقابلے میں 707 ارب روپے یا 25 فیصد اضافی رقم صوبوں کو فراہم کی جائے گی۔ اس کی وجہ سے صوبے ترقی، صحت ، تعلیم، بہود آبادی، نوجوانوں اور خواتین کی تقری، کھیلوں ، مزدوروں کی فلاح وغیرہ جیسے سماجی شعبوں پر وسائل خرچ کرنے کے قابل ہوں گے۔ صوبوں کو ٹرانسفر کرنے کے بعد نیٹ وفاقی محاصل کا تخمینہ 4497 ارب روپے ہے جب کہ اس کے مقابلے میں گزشتہ سال نظر ثانی شدہ تخمینہ جات کے مطابق نیٹ فیڈرل ریونیو 1691 ارب روپے تھے۔ اس سے نیٹ وفاقی محاصل میں 22 فیصد اضافے کی عکاسی ہوتی ہے۔وفاقی اخراجات 8487 ارب روپے رہیں گے جب کہ اس کے مقابلے میں 2020-21 کے نظر ثانی شدہ اخراجات 7341 ارب روپے تھے۔ ان اعداد و شمار سے وفاقی اخراجات میں 15 فیصد کا اضافہ ظاہر ہورہا ہے۔ رواں برس اخراجات کا تخمینہ 6561 ارب روپے سے بڑھ کر 7523 ارب روپے رہنے کی توقع ہے جس سے رواں اخراجات میں 14 فیصد کا اضافہ ظاہر ہو رہا ہے۔ رواں اخراجات میں سے سود کی ادائیگی کی اور کووڈ 19 پر ایک بار اخراجات کو نکال کر رواں اخراجات میں 12 فیصد کا اضافہ متوقع ہے۔وفاقی بجٹ 2021-22 میں سبسڈیز کا تخمینہ 682 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ بجٹ میں احساس پروگرام اور بیت المال کیلئے 260 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔وفاقی ترقیاتی بجٹ 630 ارب روپے سے بڑھا کر 900 ارب روپے کردیا گیا ہے۔ مالی سال 2021-22 کا مجموعی بجٹ خسارہ 6.3 فیصد رہنے کی توقع ہے جب کہ اس کے مقابلے میں رواں مالی سال کے نظر ثانی شدہ تخمینہ جات کے مطابق بجٹ خسارہ 7.1 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے۔ پرائمری خسارے کا ہدف 0.7 فیصد ہے جو کہ رواں سال کے نظر ثانی شدہ تخمینہ کے مطابق 1.2 فیصد لگایا گیا ہے۔