دوحہ (ویب ڈیسک) خلیجی ریاست سنہ 2022ءکے فیفا فٹ بال ورلڈ کپ کی تیاریوں میں مصروف عمل ہے۔العربیہ کے مطابق قطری حکومت فٹ بال ورلڈ کپ کے موقع پر غیر ملکی سیاحوں کو دیگر سہولیات کی فراہمی کے ساتھ شراب کی سہولت کی فراہمی کے لیے بھی تیار ہے۔ اس کے علاوہ ایک ملین سیاحوں کا ہدف پورا کرنے کے لیے مسافر بردار بحری جہازوں کے استعمال کی بھی تیاری کی جا رہی ہے۔خبر رساں ایجنسی کے مطابق قطر کی 2022ءفیفا ورلڈ کپ آرگنائزنگ کمیٹی نے کہا کہ دوحا چاہتا ہے کہ ٹورنامنٹ کے دوران زائرین شراب تک آسانی سے رسائی حاصل کریں۔ نیز زیادہ سے زیادہ سیاحوں اور زائرین کو قطر لانے کے لیے بحری جہازوں کا استعمال کیا جائے۔آرگنائزنگ کمیٹی کے چیف ایگزیکٹو ناصر الخطر نے بحرین، سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور مصر سے تعلق رکھنے والے شائقین کو ورلڈ کپ پر ملک میں داخلے کی اجازت دینے وعدہ کیا۔ ان چاروں ممالک نے قطر پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے دوحا کا بائیکاٹ کر رکھا ہے جب کہ قطر ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔حیرت کی بات یہ ہے کہ ورلڈ کپ کی میزبانی کرنے والا سب سے چھوٹا ملک ہے جس نے سنہ 2010ءمیں ٹورنامنٹ کی میزبانی کا حق حاصل کیا۔ تاہم یہ سوالات اپنی جگہ موجود ہیں کہ قطر شائقین کی اتنی بڑی تعداد سے کیسے نمٹے گا اور انہیں کس طرح ملک میں سہولیات فراہم کر سکے گا۔الخاطر نے نامہ نگاروں کے ایک گروپ کو بتایا “قطر ایک قدامت پسند ملک ہے، شراب ہماری مہمان نوازی کے برعکس ہماری ثقافت کا حصہ نہیں ہے”۔انہوں نے رائیٹرز کو بتایا “ورلڈ کپ کے لیے ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ بیرون ملک سے آنے والے شائقین آسانی سے شراب حاصل کریں اور یہاں رہتے ہوئے شراب کا استعمال کریں۔ لہذا ہم شائقین کے لیے روایتی مقامات کے علاوہ الکحل پینے کے لیے مخصوص مقامات ڈھونڈنا چاہتے ہیں۔”ابھی تک ‘فیفا’ اور قطری آرگنائزنگ کمیٹی اس بات پر متفق نہیں ہیں کہ اسٹیڈیم میں یا عوامی مقامات میں شراب پیش کی جائے گی۔قطری عہدیدار نے نشاندہی کی کہ ان کا ملک الکحل کے مشروبات کی قیمتوں کو کم کرنے پر غور کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الکحل کے مشروبات کی قیمتوں کا مسئلہ ابھی زیربحث ہے۔