• Mon. Jun 30th, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

وزیر اعظم عمران خان نے کامیاب پاکستان پروگرام کا افتتاح کر دیا

Oct 4, 2021

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے کامیاب پروگرام کا افتتاح کر دیا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ پروگرام 74سال قبل شروع کرنا چاہئے تھا ۔
اسلام آباد میں کامیاب پاکستان پروگرام کے افتتاح کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم 74سال تک ایک بہت بڑی غلطی کرتے آئے ہیں ، ہمارا خیال تھا کہ پہلے پیسے آجائیں ، ہم امیر ہو جائیں اس کے بعد ملک کو فلاحی ریاست بنائیں گے ، وہ سوچ جس کے تحت پہلے پیسے اکٹھے کرنا اور پھر غریبوں کیلئے فلاحی مملکت بنانا غلطی تھی ، مدینہ کی ریات دنیا کی تاریخ کی سب سے کامیاب ماڈل تھی ، مدینہ کی ریاست میں پہلے غریبوں کی فلاح کیلئے کام ہوا اس کے صدقے میں خوشحالی آئی ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جب تک معاشرے میں طبقاتی نظام رہے گا ہمارا ملک عظیم فلاحی ریاست نہیں بن سکتا ، ہمارے ملک میں غریبوں کیلئے کوئی سسٹم ہی نہیں تھا ، ہم نے سسٹم تیار کرلیا تو ہمارے بینکوں کو چھوٹے لوگوں کو قرضے دینے کی عادت اور تربیت ہی نہ تھا ، اگر ان کو تربیت دینے بیٹھ جاتے تو اس دوران ہمارے پانچ سال ہی گزر جاتے اس لئے ہم نے مائیکرو فنانس نجی ادارے کی مدد لی تاکہ چھوٹے لوگ بھی قرضے حاصل کر کے اپنے کاروبار اور گھروں کے خواب کو ممکن بنا سکیں ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کوئی تخیلاتی باتیں نہیں بلکہ تاریخ کا حصہ ہے ، ایک معاشرہ جس کی کوئی پہچان نہیں تھی وہ یکدم اٹھا اور دنیا بھر پر چھا گیا ، سنت رسول ﷺ میں کامیابی ہے ، رسول اللہ ﷺ کی سنت پر عمل کرنے سے ہم عظیم انسان بن جائیں گے ، ان کی بنائی ریاست کی پیروی سے ہماری ریاست بھی عظیم بن جائے گی ، میرے علم کے مطابق انہوں نے پہلے فلاحی ریاست بنائی اور پھر خوشحالی آئی ، یہاں حساب الٹا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ پہلے پیسہ آئے پھر خوشحالی آئے گی ۔ دور حاضر میں بھی آپ دو قوموں کو دیکھ لیں ایک بھارت اور ایک چین ، یہ ملک چالیس سے پینتالیس برس قبل تقریباً ایک جیسے تھے دونوں کے وسائل اور جی ڈی پی تقریباً برابر تھا مگر آج چین آسمان پر پہنچ گیاہے جبکہ بھارت میں صرف ایک طبقے کے پاس دولت ہے اس کے باقی لوگ غریب ہیں ۔ چین نے غریب طبقے پر بھرپور توجہ دی اور ان کا معیار زندگی بہتر بنایا ، انہوں نے دنیا کو بتایا بھی کہ کیسے انہوں نے اپنے عوام کو اوپر اٹھانے کیلئے پروگرامز بنائے ، انہوں نے جتنی بڑی تعداد میں عوام کو غربت سے نکالا یہ بھی ایک ریکارڈ ہے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے ملک کا تعلیمی نظام ہی ایسا ہے کہ چند مخصوص لوگوں کے بچے انگلش میڈیم سکول میں پڑھ کر ساری نوکریاں لے جاتے ہیں جب کہ اردو میڈیم کے بچے پیچھے رہ جاتے ہیں، اردو میڈیم سے پڑھ کر آگے جانے والوں میں سے جو چند آگے گئے انہوں نے بھی اپنے طبقے کیلئے کوئی کوشش نہ کی بلکہ وہ بھی امیر طبقے کے رنگ میں رنگ گئے ۔ ہم ملکی تاریخ میں پہلی بار یکساں نصاب تعلیم لائے ہیں جس کے مطابق غریب اور امیر کے بچوں کو ایک جیسی تعلیم اور ایک جیسے امتحانات سے گزرنا ہوگا اس کے خلاف بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں ، ان لوگوں کو شرم نہیں آتی ۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارا سسٹم بن چکا ہے کہ امیر طبقے کیلئے تمام سہولیات ہیں ، بزنس ، گھر اور تعلیم کیلئے قرض بھی صرف ایک خاص طبقے کیلئے تھا ، غریب انسان عدالت میں اپنا کیس تک نہیں جیت سکتا تھا ،سارا سسٹم غریب لوگوں کے خلاف تھا ، جب تک ہم اپناذہن نہیںبدلتے اور اصلاحات نہیں کرتے ہمارا ملک کبھی اوپر نہیں جا سکتا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اٹھارہویں صدی میں ہندوستان کا جی ڈی پی دنیا کا 24فیصد تھا ، مغل سپر پاور تھے ، ان کا ایک درباری ڈائری لکھتا تھا ، اس کے مطابق ہندوستان کے بادشاہوں کے پاس اتنے وسائل اور ہیرے جواہرات تھے کہ فرانس کا بادشاہ ان کا تصور بھی نہ کر سکتا تھا لیکن اس درباری کو فرانس میں 7افراد خوشحال جبکہ تین افراد غربت کے لباس میں نظر آتے تھے لیکن جب وہ ہندوستان آتا تو اسے یہاں سات افراد غریب اور تین چار افراد اچھے لباس میں نظر آتے تھے ، جب حکمران وسائل عوام کی بجائے خود پر لگائیں تو قوم کی تباہی شروع ہو جاتی ہے ۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جانتا ہوں مہنگائی بہت ہے مگر یہ صرف ہمارے پاس نہیں پوری دنیا میں ہے ، پام آئل ، پٹرولیم مصنوعات سمیت دیگر اشیاءکی دنیا بھر میں قیمتیں بڑھیں ہیں ۔