• Sun. Jun 29th, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

(گھریلوتشدد) تحریر:تبسم صباء کنیز (سادہ باتیں)

Nov 26, 2021

گھریلوتشدد صرف جسمانی تشدد ہی نہیں بلکہ اس میں وہ تمام رویے اور تمام چیزیں شامل ہیں جو اذیت کاسبب بنیں اور جس کامقصد لڑکا،لڑکی،ْقریبی ساتھی یا خاندان میں سے کسی پرطاقت اور کنٹرول حاصل کرنا ہے۔گھریلوتشدد میں بچوں،والدین اور بزرگوں کے خلاف تشدد بھی شامل ہے۔اس کی مختلف شکلیں ہیں مثلاََجسمانی،ذہنی،اقتصادی،جذباتی،مذہبی،تولیدی اورجنسی ذیادتی وغیرہ۔اس میں ازدواجی عصمت دری سے لیے کر پُرتشددجسمانی ذیادتی جیسے گھٹن،مارپیٹ،خواتین کے عضاء کومسخ کرنا،سنگسار کرنا،بہو کوجلادینا،جہیز ناملنے یا کم ملنے پر عورت کو جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنانا،اور غیرت کے نام پرقتل شامل ہیں۔گھریلو تشدد کا ذیادہ ترشکار خواتین بنتی ہیں اور اکثر ان پر تشدد کرنے والے ان کے قریبی عزیز ہوتے ہیں،گھریلو تشدد کو پاکستان میں کچھ عرصہ پہلے تک جرم ہی نہیں مانا جاتا تھا بلکہ اس موضوع پربات کرنا بغاوت اور قابلِ سزا جرم مانا جاتا تھا۔ میرے ایک جانے والے چاچاجی نے اپنی مرضی سے اپنی برادری سے باہرغیربرادری کی عورت سے شادی کرلی جوکہ چاچاجی کے خاندان والوں کو ایک آنکھ نہیں بھایا مگر ان کے گھر والوں نے بیٹے کی خاطر مجبوری میں اس شادی کوقبول کیا اور انہیں گھر میں رہنے کی اجازت دے دی،مگر اس کانتیجہ اس عورت کے حق میں بہت برُا نکلا اسے ہر بات میں طعنہ دیا جاتاکہ جوعورت اپنے ماں باپ کی عزت نہیں رکھ سکی وہ ہماری کیارکھے گی،مسلسل ذہنی اور جسمانی تشدد کانشانہ بنایاجاتارہا،کبھی شوہرہاتھ اُٹھاتا توکبھی نندکبھی سسر مارنے لگتاتوکبھی دیور ساس جوایک ماں اور عورت ہوتی ہے ظلم کرنے والوں میں کسی سے پیچھے نارہتی،وہ سارے ظلم چپ چاپ سہتی رہتی اور جب اس سے کوئی اس ظلم کے خلاف آواز اُٹھانے کو کہتاتو اس کا ایک ہی جواب ہوتا کہ اگراس گھرسے نکالی گئی توکہاں جاؤں گی ایک غلطی ماں باپ کا گھرچھوڑ کر کرچکی ہوں دوسری شوہر کاگھر چھوڑ کر نہیں کرسکتی،مگرتشددکایہ سلسلہ ان تک ہی محدود نہیں رہا ابلکہ اس کے اثرات ان کی اولاد تک پہنچے اور ان کے بچے بھی اس تشددکاشکارہوتے رہے ہیں۔یہ صرف ایک گھر کی کہانی نہیں ہمارا معاشرہ ایسی دل دہلا دینے والی داستانوں سے بھرپڑا ہے گھریلو تشدد میں صرف مرد ہی نہیں عورتیں بھی شامل ہوتی ہیں۔اگر اس بارے میں ان سے کوئی بات کرے توجواب ملتا ہے کہ یہ ہمارے گھر کامعاملہ ہے آپ دخل نہ ہی دیں توبہترہے۔ایسے کیس بہت کم رپورٹ ہوتے ہیں اور بہت ساری عورتیں چپ چاپ اس ظلم کوسہتے سہتے موت کوگلے لگالیتی ہیں بہت کم ایسی ہوتی ہیں جو اپنے حق کے لیے آواز بلند کریں،گھریلوتشدد دنیا میں سب سے رپورٹ ہونے والاجرم ہے جسے بعض لوگ سرے سے جرم ہی نہیں مانتے۔
پاکستان میں گھریلوتشدد ایک سماجی اور معاشرتی مسئلہ ہے پاکستان میں ہرسال تقریباََ 5000 خواتین گھریلوتشدد کی وجہ سے جان کی بازی ہار جاتی ہیں اور ہزاروں معذور ہوجاتی ہیں یا معذور کردی جاتی ہیں۔2016ء؁ میں پنجاب کی صوبائی اسمبلی نے اس چیز کوسمجھتے ہوئے ایک قانون پاس کیاجس کانام پنجاب پرو ٹیکشن آف ویمن اگینسٹ وائلنس ایکٹ رکھاگیااس ایکٹ کے تحت پہلی بار پاکستان میں گھریلوتشدد کی صورت میں مدد فراہم کرنے کی کوشش کی گئی،اس ایکٹ کے تحت حکومت کی طرف سے نا صرف متاثرہ عورت کوتحفظ دیاجائے گا بلکہ ایسے میڈیکل اور لیگل سہولیات بھی فراہم کرنے کا کہاگیآ۔گھریلوتشددسے متعلق پارلیمان سے منظور شدہ بل کو نظرثانی کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل بھیجنے کے فیصلے پر تحریک انصاف کی حکومت کو شدید تنقید کاسامنا کرنا پڑا،بل میں ہر قسم کے گھریلوتشددکے خلاف سخت تعزیری اقدامات کی تجویزہے اس میں کہاگیاہے کہ گھریلوتشدد کے کسی بھی عمل کو ذیادہ سے ذیادہ تین سال قیدکی سزا ہوگی جو کہ چھ ماہ سے کسی طور کم ناہومزیدجرم پر بیس ہزار سے ایک لاکھ تک جرمانہ عائد کیاجائے گا،عدالت میں درخواست آنے کے سات روز کے اندر اندر سماعت ہوگی اور نوروز میں فیصلہ ہوگا۔اس بل پہ تنقید کی سب سے بڑی وجہ اس بل کے قومی اسمبلی سے منظوری کے بعدہی معاشرے کے مختلف طبقات خصوصاََ مذہبی جماعتوں اور علماء کی طرف سے تحفظات کا اظہار ہے،ہمارے علماء اکرام اسے دین کی رو سے غلط اور متصادم قرار دیتے ہیں میرا ان علماء اور دانشوروں سے سوال ہے کہ اس سلسلے میں جوکچھ ہمارے معاشرے میں ہورہا ہے کیاہمارا دین اس کی اجازت دیتاہے؟ہمارے آقا محمدِمجتبیٰ،احمدِ مصطفیٰ بنی مکرم ﷺ نے بچوں،عورتوں،مردوں،بزرگوں غرض کہ معاشرے کے ہر طبقے اور ہر انسان کے حقوق بڑے واضح انداز میں بیان فرمائے ہیں پر کیا کبھی ہم نے خود سے سوال کیا کہ ہم ان میں سے کتنے اصولوں اور کتنے قاعدوں پرعمل کرتے ہیں؟جہاں گھریلوتشدد کی بات ہے تو اس کی اجازت تو ہمارا دین بھی نہیں دیتا بلکہ عورتوں کے ساتھ بھی نرمی سے پیش آنے اور صلہ رحمی کرنے کا حکم دیتاہے پرکیا ہم اس حکم کومانتے ہیں؟سوچیے گاضرور۔اللہ ہم سب کاحامی وناصر