• Sat. Jun 28th, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

وسیب کے عوام کو ہیلتھ کارڈ نہیں بلکہ گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز سندھ جیسے جدید طبی ادارے چاہیں.ملک شاہ محمد چنڑ

Jan 31, 2022

بہاول پور(نویداقبال چوہدری سے) پاکستان پیپلزپارٹی ڈویژن بہاول پور کے سیکرٹری ملک شاہ محمد چنڑ نے وزیراعظم عمران خان کو انکے یکم فروری کے متوقع دورہ بہاول پور کے موقع پر بحالی صوبہ بہاول پور اور جنوبی ہنجاب کو الگ صوبہ بنانے کا وعدہ یاد دلاتے ہوئے باور کرایا ہےکہ وسیب کے عوام کو ہیلتھ کارڈ نہیں بلکہ گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز سندھ جیسے جدید طبی ادارے چاہیں اور جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ ( ملتان و بہاول پور ) ادھا تیتر ادھا بٹیر نہیں بلکہ بہاول پور صوبہ بحال کرنے اور جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کا وعدہ ایفا چائیے۔انہوں نے کہاکہ جناب وزیراعظم آپ کو شاید یاد ہو گا کہ آپ نے 2018 میں تحریک انصاف کی الیکشن مہم کے دوران سرزمین بہاول پور پر کھڑے ہو کر جلسئہ عام میں بہاول پوری عوام سے وعدہ کیا تھا کہ آپ اپنی حکومت کے پہلے 100 دنوں میں بہاول پور صوبہ بحال کرنے سیمت جنوبی پنجاب کے ایک نہیں دو صوبے بنانے کا وعدہ کیا تھا جس کا ذی شعور و غیور بہاول پوری عوام سمیت وسیب کے لوگ 100 دنوں کی بجائے ساڑھے تین سالوں سے آس و امید لگائے بیٹھے ہیں۔علاوہ ازیں انہوں نے ریکارڈ کی درستگی کے لیے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ہیلتھ کارڈ تحریک انصاف کا پروگرام نہیں یہ درحقیقت بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا چربہ ہے جو غریب و بے سہارا مریضوں کو مفت علاج و معالجہ کی سہولت و فراہمی کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق دورِ حکومت میں غریب شہریوں کے لیے وسیلہ صحت کارڈ کے نام سے متعارف کرایا گیا تھا بعد ازیں ن لیگی حکومت نے نام بدل کر پی ایم ہیلتھ کارڈ رکھ لیا جسے اب پی ٹی آئی حکومت صحت انصاف کارڈ کا نام دیتے نہیں تھک رہی۔انہوں نے کہا کہ جس طرح سے موجودہ حکمران اپنی حریف جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کے وسیلہ صحت کارڈ کو چلا رہے ہیں وہ درست طریقہ نہیں ہے کیونکہ پاکستان پیپلزپارٹی نے اس کارڈ کو صرف غریبوں کے لیئے متعارف کرایا تھا جبکہ موجودہ حکمران ان ہیلتھ کارڈوں کے ذریعے امیروں کو بھی نواز رہے ہیں اور ساتھ ہی من پسند پرائیوٹ اسپتالوں کو 5-6 لاکھ تک کی سبسڈی دیکر سرکاری ہسپتالوں کا ستیاناس و ویران کر رہے ہیں۔انہوں۔نے کہاکہ سندھ حکومت کی جانب سے بنائے گئے صرف تین اداروں گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، ایس آئی یو ٹی اور این آئی سی سی وی ڈی کا بجٹ پورے صوبہ خیبرپختونخوا ہیلتھ کارڈ کے بجٹ سے کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت صحت عامہ کے شعبے کو بہتر طریقے سے چلا سکتی ہے اگر ہیلتھ کارڈ کے لیے مختص فنڈز میں سے صرف غریبوں کو مفت علاج کی سہولت فراہم کی جائے اور باقی رقم سرکاری اسپتالوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے انکے بجٹ میں اضافہ کی صورت میں استعمال کی جائے۔انہوں نے کہاکہ پرائیوٹ انشورنس کمپنیوں اور پرائیویٹ ہسپتالوں نے ہیلتھ کارڈ کو خوب کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے اور ہیلتھ کارڈ ہولڈروں کے ساتھ ملی بھگت کرکے علاج معالجہ کے نام پر جعلی بلوں کے ذریعے خوب کرپشن کی جا رہی ہے اس لیے یہ کہنا بجا ہو گا کہ موجودہ ہیلتھ کارڈ درحقیقت صحت کے بجٹ پر ڈاکہ ہے اور ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی پی ٹی آئی کے دور حکومت میں کرپشن میں اضافہ کی رپورٹ پر مہر تصدیق ثبت کرنے کے مترادف ہے۔