اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)اسلام آبادہائیکورٹ نے پی ایم ڈی سی تحلیل کرنے کے صدارتی آرڈیننس کیخلاف کیس میں فریقین کو نوٹسزجاری کردیئے، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پی ایم ڈی سی سے متعلق وفاقی حکومت اپنے موقف سے آگاہ کرے، اکثریت نہیں تو قوانین کیساتھ یہ ہورہا ہے اگر اکثریت آگئی تو کیا ہو گا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ میں پی ایم ڈی سی تحلیل کرنے کے صدارتی آرڈیننس کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی،پی ایم ڈی سی ملازمین کے وکیل نے کیس کے فیصلے تک حکم امتناع جاری کرنے کی استدعاکردی،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اٹارنی جنرل کو سنے بغیر حکم امتناع جاری نہیں ہو سکتا،عدالت نے استفسار کیاکہ کیا پی ایم ڈی سی کو تحلیل کرنے کیلئے الگ نوٹس ہوا؟،وکیل عبدالرحیم بھٹی نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کے تمام ملازمین سڑکوں پر ہیں ،عدالت نے استفسار کیا کہ جنوری میں جو آرڈیننس آیاتھا اس میں ملازمین کو سٹیٹس کیا رکھا گیا ،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ایسے کیا مسائل ہیں پی ایم ڈی سی کے یہ حالات بن گئے ،اکثریت نہیں تو قوانین کیساتھ یہ ہورہا ہے اگر اکثریت آگئی تو کیا ہوگا۔عدالت نے پی ایم ڈی سی تحلیل کرنے کے صدارتی آرڈیننس کیخلاف کیس میں فریقین کو نوٹسزجاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو 8 نومبر کو طلب کرلیا،عدالت نے کہا کہ پی ایم ڈی سی سے متعلق وفاقی حکومت اپنے موقف سے آگاہ کرے ، عدالت نے وزارت قانون، اسٹیبلشمنٹ اور وزارت ہیلتھ سروسز کے ایڈیشنل سیکرٹری سطح کے افسر وںکو طلب کرلیا،عدالت نے صدرپاکستان کے سیکرٹری ،سیکرٹری وزارت قانون و انصاف ،سیکرٹری کابینہ ڈویژن ،سیکرٹری نیشنل ہیلتھ سروسز ،صدر پاکستان میڈیکل کمیشن اورچیف کمشنر کو بھی نوٹسزجاری کردیئے۔
”اکثریت نہیں تو قوانین کیساتھ یہ ہورہا ہے اگر اکثریت آگئی تو کیا ہو گا“،اسلام آبادہائیکورٹ نے پی ایم ڈی سی تحلیل کرنے کے صدارتی آرڈیننس کیخلاف فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے
