کراچی(غلام مصطفے عزیز)صوبائی پبلک سیفٹی اینڈ پولیس کمپلینٹس کمیشن نے اپنے تیسرے اجلاس میں متفقہ طور پر ایک قرارداد پاس کی جس میں انسپیکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر کلیم امام کی لگاتار دوسرے اجلاس سے غیر حاضری پر ناراضگی کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اسکے اراکین ، ایم پی ایز شرجیل انعام میمن، امدد علی پتافی، محمد علی عزیز، شہناز بیگم، شمیم ممتاز، کرامت علی، ایڈووکیٹ جھمت مل، قربان علی ملانو، صوبائی مشیر قانون مرتضیٰ وہاب نے خصوصی طور پر اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کے ایجنڈے میں گٹکے پر پابندی، مین پوری اور منشیات کی اسمگلنگ/ بنانے والوں کے خلاف کی گئی کاروائی، انکی گرفتاری انکی جائیداد کی قرقی اور عدالتوں میں پیش کیے گئے چالان۔ آئی جی کو ایک جامع رپورٹ پیش کرنا تھی۔آئی جی کی جانب سے شید بے نظیر آباد یونیورسٹی کے طلباء کے مسائل ، محراب پور میں بچے پر تشدد کے واقعے اور پیر جو گوٹھ میں ایک بچے کی خودکشی کے کیس کے حوالے سے پیش کردہ تفصیلی رپورٹس کا جائزہ ، آئی جی پولیس کی جانب سے کے پی آئیز کے ساتھ سالانہ پولیسنگ پلان ، کمیشن کے لیے دفتر کی جگہ، ڈسٹرکٹ پبلک سیفٹی اور پولیس کمپلینٹ کمیشن کے قیام پر ہونے والی پیشرفت ، کمیشن کے لیے اراکین کے ضلعی انتخاب کے پینل اور قوانین کے طریقے کار شامل ہیں۔ آئی جی پولیس جنھوں نے ڈرگ مافیا کے خلاف کی جانے والی کارروائی کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنی تھی وہ اجلاس میں موجود نہیں تھے۔ پوچھنے پر بتایا گیا کہ آئی جی پولیس ایک اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے اسلام آباد گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انھیں آئی جی پولیس نے بتایا تھا کہ انھیں وزیراعظم کی جانب سے بلائے گئے ایک ہنگامی اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے جانا ہے جس کے لیے انھیں بلایا گیا ہے۔ کمیشن اراکین میں سے ایک نے بتایا کہ وہ کوئی ہنگامی اجلاس نہیں تھا بلکہ یہ دسمبر سے پہلے کا ایک شیڈول اجلاس تھا ۔ کمیشن کے اراکین نے کہا کہ یہ لگاتار دوسرا اجلاس ہے جس میں آئی جی پولیس نے شرکت سے گریز کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ انھیں محسوس ہو رہا ہے کہ آئی جی پولیس اجلاس میں شرکت کے لیے تیار نہیں ہے۔ کمیشن کے ایک سینئر رکن کرامت علی نے کمیشن کے دیگر اراکین کی مشاورت سے ایک قرارداد پیش کی جس میں آئی جی پولیس کی لگاتار دوسرے اجلاس سے غیرحاضری پر ناراضگی کا اظہار کیا گیا۔ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ آئی جی پولیس نے اسلام آباد میں ایک سیاسی اجلاس میں شرکت کو ترجیح دی اور سندھ میں اسٹیٹو باڈی اجلاس میں شرکت سے گریز کیا۔ کمیشن نے آئی جی پولیس کی غیرحاضری کے خلاف متفقہ طور پر قرارداد کو منظور کیا۔ کمیشن نے قرارداد کی منظوری کے بعد آئی جی پولیس کراچی غلام نبی میمن ، ایڈیشنل آئی جی یعقوب منہاس اور ڈی آئی جی خالق شیخ کو اجلاس میں طلب کیا اور کرامت علی نے انھیں کمیشن کی جانب سے جس میں آئی جی پولیس کی غیر حاضری سے متعلق ناراضگی کا مظاہرہ کیا گیا ہے کے بارے میں پاس ہونے والی قراداد کے بارے میں بتایا گیا۔ کرامت علی نے ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی کو بتایا کہ کمیشن نے آئی جی پولیس سے متعلق ایجنڈا میں آئٹم کو موخر کردیا ہے اور اب صرف انتظامی نوعیت کے آئٹمز پر غور کیا جائے گا۔ کمیشن کے اراکین نے اس بات پر تعجب کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت آئی جی پولیس اور دیگر اعلیٰ افسران جوکہ سندھ میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں انھیں وزیراعلیٰ سندھ کو مطلع کیے بغیر طلب کیا جارہا ہے۔ اصولی طور پر انھیں چاہیے کہ انھیں صوبے کے چیف ایگزیکٹو کے ذریعے انھیں اجلاسوں میں طلب کریں۔ کمیشن نے دیگر ایجنڈا بشمول کمیشن کے لیے جگہ و دیگر امور پر غور کیا گیا۔ کمیشن کو بتایا گیا کہ چند دفاتر کی نشاندہی کی گئی ہے اور اب اراکین نے ان دفاتر کا دورہ کرنا ہے تاکہ ان میں سے کسی ایک کے انتخاب کو حتمی شکل دی جاسکے۔ جہاں تک کمیشن کے رولز و طریقے کار کا تعلق ہے تو متعلقہ ایڈووکیٹ جھمت مل نے اجلاس کو بتایا کہ انھوں نے مزید اراکین کی شمولیت کے حوالے سے قواعد ترتیب دیئے ہیں لہٰذہ کمیشن کے اراکین پر زور دیا کہ وہ اپنے خیالات پیش کریں تاکہ رولز و طریقے کار کو حتمی شکل دی جاسکے۔ کمیشن کے سیکریٹری سیف اللہ ابڑو نے اراکین کو بتایا کہ انھوں نے ضلعی انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ وہ ڈسٹرکٹ پبلک سیفٹی اینڈ پولیس کمپلینٹس کمیشن کے لیے ناموں کی سفارش کریں تاکہ انکا قیام عمل میں لایا جاسکے ۔ کمیشن کے اراکین نے فیصلہ کیا کہ کمیشن کا چوتھا اجلاس 10 دنوں کے اندر بلایا جائے گا جس میں پولیس سے متعلق شکایات پر غور کیا جائے گا۔