اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) وزیراعظم عمران خان آج آزاد کشمیر کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے، وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور وزیراعظم کے ہمراہ ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے برفباری اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہونے والے نقصانات کے بعد اپنی تمام سیاسی مصروفیات ترک کر دی ہیں، وزیراعظم آج آزاد کشمیر کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے۔
ذرائع کے مطابق وزیر امور کشمیرعلی امین گنڈاپور بھی وزیر اعظم کے ہمراہ دورہ کریں گے وزیراعظم عمران خان متاثرہ علاقوں میں ریلیف سرگرمیوں کاجائزہ لیں گے۔ وزیراعظم متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کریں گے۔
یاد رہے کہ شدید بارشیں اور برفباری چھتیں اور برفانی تودے گرنے کے واقعات اور دیگر حادثات میں 97 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں،آزاد کشمیر میں 67 اموات،وادی نیلم میں تودے تلے دبی مزید پانچ لاشیں نکال لی گئیں،بلوچستان میں بیس،پنجاب میں نو اور سندھ میں ایک شخص زندگی کی بازی ہار گیا۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری افسوسناک فہرست کے مطابق سرگن میں برفانی تودہ گرنے سے 52 مکانات مکمل تباہ جبکہ متعدد افراد لاپتا ہو چکے ہیں۔آزاد کشمیر میں بارش اور برف باری سے ہلاکتوں کی تعداد 62 ہوگئی ہے جبکہ وادی نیلم میں برفانی تودے میں پھنسے مزید افراد کی تلاش اب بھی جاری ہے۔پاک فوج کے جوان اور رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ لوات، شونتھر، کیل، دودھنیال، پھولاوئی اور شاردہ میں 16 افراد قدرتی آفت کی بھینٹ چڑھے۔
ادھر بلوچستان میں مختلف حادثات میں 20 افراد جاں بحق جبکہ 35 گھر تباہ ہو چکے ہیں۔ چمن سے کوئٹہ شاہراہ جزوی بحال کر دی گئی ہے تاہم مری اور گلیات میں راستے بند ہیں۔ برف میں پھنسی گاڑیوں کو نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ کان مہترزئی سے 200 افراد کو نکال لیا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا میں بارش کے دوران مختلف حادثات میں 3 افراد زخمی ہوئے جبکہ پنجاب میں بارش سے چھت گرنے اور کرنٹ لگنے سے 9 اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ راجن پور 3، خانیوال 5 اور جھنگ میں ایک شخص جاں بحق ہوا۔ دوسری جانب سکھر میں بھی ایک شخص چھت گرنے سے جاں بحق ہوا۔سرگن حادثے میں 53 افراد زخمی ہوئے جنہیں آرمی ہیلی کاپٹر کے ذریعے قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا۔ مقامی رضاکار اور پاک فوج کے جوان امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں لیکن راستوں کی بندش کے باعث امدادی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔مقامی لوگوں کے مطابق گزشتہ روز سرگن حادثے کے زخمیوں اور جاں بحق افراد نے برفانی تودہ کے خدشے کے ہی پیش نظر محفوظ مقام پر پناہ لے رکھی تھی جہاں وہ لقمہ اجل بن گئے۔