جکارتہ(ویب ڈیسک) انڈونیشیائی دارالحکومت جکارتہ اب تک 4 میٹرگہرائی میں دھنس چکا ہے اور یہ سلسلہ بتدریج جاری ہے اسی بنا پر حکومتِ انڈونیشیا نے پورا دارالحکومت ایک دوسرے جزیرے بورنیو پر متنقل کرنے کے لیے 33 ارب ڈالر کی رقم مختص کی ہے۔ارضیات دانوں کے مطابق پورا شہر مسلسل دھنس رہا ہے ، کہیں یہ شرح سالانہ 3 سینٹٰی میٹر ہے اور کہیں 10 سینٹٰی میٹر بھی ہے۔ اس وقت ایک کروڑ سے زائد افراد جکارتہ کےباسی ہیں۔ دوسری جانب زمینی تبدیلیوں سے عمارتوں کی بنیادیں متاثر ہورہی ہے۔ ساحلی شہر ہونے کی بنا پر پانی کی سطح بلند ہورہی ہے بلکہ سمندر کا کھارا پانی تیزی سے قدرتی چشموں اور دریائی نالوں میں داخل ہونے لگا ہے۔ایکسپریس کے مطابق اسی بنا پر انڈونیشیا کے صدر جو وائیڈوڈو نے جکارتہ سے دارالحکومت کو بورنیو منتقل کرنے کا عملی فیصلہ کیا ہے۔ ماہرین نے زیرزمین پانی کی بورنگ کو اس کا ذمے دار ٹھہرایا ہے۔ زیرِ زمین پانی نکالنے سے زمین کے اندر جوف یا خلا بن گئے ہیں اور کسی ہوا بھرے میٹریس کی طرح زمین جگہ جگہ سے بیٹھ رہی ہے۔ پانی کے لیے اندھا دھند برما کاری سے زیرِزمین پانی کی سطح اب دسیوں میٹر نیچے جاپہنچی ہے۔تہران، وینس اور نیو اورلینز میں بھی ایسا ہی ہورہا ہے لیکن جکارتہ کا مسئلہ قدرے سنگین ہے۔ اب شہر کی منتقلی کا کام جاری ہے اور اس کا اہم مرحلہ 2024 تک مکمل ہوجائے گا اور 15 لاکھ سرکاری ملازم بھی بورنیو میں جا بسیں گے۔