سری نگر(ویب ڈیسک) بھارت میں انتہا پسند جنونی ہندوئوں کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے مظلوم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے بہیمانہ اور انسانیت سوز مظالم پر میئر سری نگر نے اعلان بغاوت کردیا۔ بی جے پی نے اپنے ہی حمایت یافتہ کینسر کے مرض میں مبتلا میئر کو سچ بولنے کی پاداش میں حفاظتی تحویل میں لے کر نئی دہلی منتقل کردیا۔ہم نیوز کے مطابق بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی اس وقت سخت ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا جب اس کے اپنے حمایت یافتہ میئر سری نگر جنید مٹو نے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک پر آواز حق بلند کردی۔انہوں نے اپنی آٹھ دن کی نظر بندی کے بعد پہلے ہی انٹرویو میں نئی دہلی کی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کڑی نکتہ چینی کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جو فورسز آپ کو سیکورٹی فراہم کررہی ہوں اور پھر وہی اچانک آپ کو گھر سے باہر نکلنے سے روک دیں تو بہت ذلت محسوس ہوتی ہے۔جنید مٹو نے اپنی حراست کو غیر قانونی اور تضحیک آمیز قرار دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ نفسیاتی طور پرحراست میں گزارے گئے آٹھ دن بہت ذلت آمیز، تکلیف دہ اور مشکل تھے۔خون کے سرطان میں مبتلا جنید مٹو نے نظر بندی کے اختتام پر دیے گئے اپنے پہلے انٹرویو میں کہا کہ ملنے والی ذلت کا آپ اس وقت تک تصور بھی نہیں کرسکتے ہیں جب تک کہ خود اس صورتحال سے نہ گزریں۔بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی کے حمایت یافتہ میئر سری نگر نے کہا کہ دم گھٹنے جیسا ماحول اور سیکورٹی فورسز ک تضحیک آمیز رویہ آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں۔جنید مٹو نے تسلیم کیا کہ وہ گزرے آٹھ دنوں میں والدین کی صحت کے حوالے سے کافی فکر مند تھے کیونکہ فون بھی کام نہیں کررہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ عید کے دن انہیں صرف چار منٹ کے لیے والد سے ملنے دیا گیا تھا۔سری نگر کے میئر جنید مٹو کو مودی حکومت نے حفاظتی تحویل میں لے کر نئی دہلی منتقل کردیا ہے۔