لاہور (نمائندہ خصوصی) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عامر سہیل نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو سوچ سمجھ کر فیصلے کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مصباح الحق کے معاملے سے ثابت ہو گیا کہ پاکستان میں چیف سلیکٹر کیساتھ ہیڈ کوچ کا بوجھ اٹھانا مشکل ہے۔
تفصیلات کے مطابق عامر سہیل نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ مصباح الحق چیف سلیکٹر کے عہدے سے مستعفی ہوئے یا پھر ان سے استعفیٰ لیا گیا لیکن ایک بات جو میں پہلے سے کہتا چلا آیا تھا، اب ثابت بھی ہوگئی کہ پاکستان میں چیف سلیکٹر کے ساتھ ہیڈ کوچ کا بوجھ اٹھانا مشکل ہے، دہری ذمہ داریوں میں توازن قائم رکھنا مشکل ہے، چیف سلیکٹر کو پورے ملک میں جاکر نیا ٹیلنٹ تلاش اور قومی ٹیم کیلئے کھلاڑیوں کا پول تیار کرنا پڑتا ہے مگر مصباح الحق توجہ نہیں دے پا رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کوچ ہی چیف سلیکٹر بھی ہو تو کھلاڑی کبھی نہیں بتائے گا کہ مجھے تسلسل کے ساتھ یہ مسئلہ پیش آ رہا ہے، اس کے ذہن میں ہوگا کہ اگر چیف سلیکٹر نے سوچ لیا کہ کھلاڑی کے مسائل لمبے چل سکتے ہیں اس لئے کسی دوسرے کو لے آﺅ، یوں اعتماد کی فضاءقائم نہیں ہوتی،اسی لئے میں نے کہا تھا کہ مصباح الحق کوچنگ کرنا چاہتے ہیں تو جونیئر ٹیم کی کریں، انہیں بہتر اندازہ ہوگا کہ پاکستان سینئر کو کیا چاہیے، دستیاب کھلاڑیوں کو اس معیار تک لے جانے کیلئے کن خامیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے مگر نجانے کیوں وہ لالچ میں آ گئے، انہیں دونوں عہدے دینے والوں نے سوچا سمجھا تک نہیں، یہی ہونا تھا بالآخر ہو گیا، فیصلے ہمیشہ سوچ سمجھ کر کئے جاتے ہیں تاکہ صلاحیتوں کا نقصان نہ ہو۔
عامر سہیل نے کہا کہ نئے چیف سلیکٹر کو بڑی دانشمندی سے چلنا ہوگا، ہم مضبوط ٹیموں کے خلاف 280 رنز نہیں بنا پاتے، بڑی ٹیمیں اگر کم رنز کریں تو پکڑ بھی لیتی ہیں، نئے چیف سلیکٹر کوڈومیسٹک کوچز کو بتانا ہے کہ کیا نتائج چاہیں،مثبت کرکٹ کھیلنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہر گیند پر چھکا لگاﺅ، فیلڈنگ کو ذہن میں رکھ کر اچھے سٹروکس کھیلیں، باﺅلرز کو بتایا جائے کہ کس طرح وکٹیں لینا ہیں، سوئنگ نہیں ہو رہی تو پھر کیا کرنا ہے، نئے چیف سلیکٹر کو زوال کی جانب گامزن ٹی 20 کرکٹ کیلئے بھی لمبی ریس کے گھوڑے تلاش کرنا ہوں گے، باﺅلرز ایسے لائیں جن کے ایکشن بہتر ہوں۔