یہ آج کا نوحہ ھے آۓ روز نئی نئی کہانیاں اخباروں اور میڈیا کی زینت . بنی ھوتی ہیں جو کی انتہائی باعث شرم ہیں اور آخر ہمارا معاشرہ اسقدر انحطاط اور پستی کا کیوں شکار ھوا جا رھا ھے اس سوال کے سینکڑوں جواب ہیں اب ان جوابات میں سے ہر ایک نہ تو اپنے وزن میں کم اور نہ ہی جھوٹا اور غلط ۔۔۔۔
اے روز ایسی خبر سنتے ہیں کے دل دہل جاتا ہے گھروں میں محرم ،محلوں میں نا محرم کسی رشتے کا کوئی احترام نہیں درندے نما انسان جنھیں انسان کہنا انسانیت کی توہین ہے ہر جگہ منڈ لا تے ہیں نہ ہی چند ما ہ کی بچی . محفوظ ہے اور نہ ہی قبرستان میں مردہ خاتون ،تواتر سے یہ جرم ہو رہا ہے مگر ان جرائم کا کوئی سد باب نہیں
یم ایک مسلمان ملک کے باسی ہیں اور الحمداللہ مسلمان بھی، ہم روبہ زوال کیوں ھورھے ہیں ہم انسان سے جانور کیوں بنے جا رھے ہیں ہماری دانست میں ان ساری باتوں کا ایک ہی مستند جواب ھے اور وہ ھے اسلام سے دوری اور اسلامی اقدار سے نہ واقفیت ھے اس میں والدین کا بھی قصور یقیناً ھے لیکن اس میں سب سے زیادہ قصور وار میڈیا اور اسکی ترقی ھے ۔۔۔
پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا ملک ھے اب ذرا اس سے اگے چلیں پاکستان اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی طاقت اور ملک ھے لیکن اسوقت اخلاقی پستی میں بھی پہلے نبمر پر ھے۔۔۔جس وقت غیر اخلاقی فلموں کو دیکھنے والے ممالک کے اعداد شمار شائع ھوے پاکستان میں پورن فلموں کو دیکھنے والے ممالک میں پاکستان پہلے نمبر پر ھے نہائیت قابل شرم بات ھے ۔۔۔
اب یہ کیوں ھورھا ھے یہود اپنے علاوہ پوری دنیا کے انسانوں کو انسان نہیں جانور سمجھتے ہیں اور انہیں گوئم اور جنٹائل کا نام دیتے ہیں ان کا ماننا ھے دنیا میں صرف یہودی ہی انسان . ہیں اور وہ افضل ترین قوم ہیں باقی سارے انسان نہیں انسان نما جانور ہیں اور انہیں جانوروں کی طرح رینا چاہیے جس طرح ایک جانور اپنی شہوت پوری کرنے کے لیے کسی رشتے کا لحاظ نہیں کرتا انسانوں کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے جو دراصل یہ انسان نہیں انسان نما حیوان ہیں ۔۔
اسی سازش کے تحت انہوں نے سب سے پہلے عیسائیوں کو اخلاقی طور پر تباہ کیا اب مسلمانوں کی باری ھے اور یہود پوری طاقت کے ساتھ ففتھ جنریشن وار پاکستان پر مسلط کرچکا ھے یورپ جو اپنے آپ کو دنیا میں پرامن اور مہذب معاشرہ گردانتے ہیں وہ اخلاقی طور پر تباہ ھوگئے ہیں وہاں اب حیاء اورغیرت کا اخلاقی طور پر جنازہ نکل چکا ھے زنا کوئی جرم نہیں ہاں اگر باہم رضامندی نہیں تو زبردستی اگر کسی نے ایسا فعل کیا تو قابل جرم اور قابل سزا فعل ھے وہاں اب عورت عورت سے اور مرد مرد سے شادی کرسکتا ھے جو کوئی جرم نہیں باہم رضامندی کے ساتھ دو افراد بغیر کسی قانونی تقاضے کو پورا کیۓ بغیر رہ رھے ہیں۔۔۔
حکومت کو کوئی اعتراض نہیں اور ان سے پیدا ھونے والے بچے بھی قانوننا ً انہی کی اولاد ھے ۔۔۔
صدر بل کلنٹن نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ بہت جلد امریکہ کی آبادی حرامزادوں پر مشتمل ھوجاے گی اور ایسا ہی ھے اب یورپی اور مغربی ممالک میں حیوانوں کے ساتھ سیکس کرنے کو قانونی شکل دے دی گئی ھے گویا انسان تو درکنار جانور بھی انسانوں کی چیرا دستی سے محفوظ نہیں رھے یعنی کہ جو یہودی چاہتا وہ ہو رہا ہے
اسکی وجہ کہ یہودیوں کو پتہ ھے کہ مشرق سے ایک فوج اُُٹھے گی جو یہودیوں کو نیست نابود کردے گی بس اسی ایجنڈے کے تحت وہ پاکستان کو پہلے اخلاقی طور پر تباہ کرنا چاہتا ھے اور جس کا ھم آسانی سے شکار ھورہے ہیں۔۔۔۔
بچے ھوں یا بچیاں انکو ٹارگٹ کیا جارھا ھے یقیناً یہ ایک بہت بڑی سازش ھے اور اس میں جہاں کچھ کمزور اور مجرمانہ ذہنیت کے لوگ شامل ہیں وھاں زیادہ تر باآثر لوگ شامل ہیں جو اپنی عیاشی اور بدمعاشی کی غرض سے کمسن بچے اور بچیوں کو ٹارگٹ کر رھے ہیں ۔۔۔
نہائیت افسوسناک باتیں ہیں جو باعث شرم ہیں آج سے تقریباً دو سال قبل یہ معاملہ قصور سے منظر عام پر آیا اور اب تو چار سو پھیل رھا ھے۔۔۔
جس میں سارے ہی طاقتور لوگ شامل ہیں جن میں پارلیمنٹرین کے نام بھی آرھے ہیں ڈوب مرو تم لیڈر ھو تم مسیحا ھو اس قوم کے لعنت ہزار بار ان لوگوں پر جو اس مکروہ دھندے میں شامل ہیں ۔۔
بیٹیوں کو عرب زندہ درگور کیوں کردیا کرتے تھے اب سمجھ میں آیا بچیاں کہیں بھی محفوظ نہیں سکول کالج ھاسٹلز اور جو نئی خبر منظر عام پر آئی ھے وہ نہائیت باعث شرم ھے کیا دارلاَمان میں بھی خوا تین یا بچیاں محفوظ نہیں ھم حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں انٹرنیٹ کے حصول پر سب سے پہلے قانون سازی کریں اور اس غلاظت کے راستے میں بند باندھیں ۔۔۔ریپ کے مجرم کو سر عام پھانسی پے لٹکا یا جا ے جب آٹھ دس لوگوں کو ایسی سزا ملے گی تو امید ہے کہ اس معاشرے سے یہ جرم ختم یا بہت کم ہو جاۓ گا لیکن جب بھی ایسا کوئی جرم منظر عام پے ہوتا ہے اور عوام ایسا مطالبہ کرتے ہیں تو انسانی حقوق کی تنظیمیں سامنے آ جانتی ہیں اور جرم دب جاتا ہے اور مجرم بھی بری ہو جاتا ہے پھانسی کو غیر انسانی فعل کہا جاتا ہے اور کتنے ہی دلا یل دیے جاتے ہیں یہ کوئی نہیں سوچتا کہ ریپ شدہ بچی یا بچے کے گھر والوں پے کیا گز ر تی ہے جو اولاد کی ظالما نہ موت کے بعد اپنی آخری سانس تک کتنی بار مرتے ہوں گے ریپ کو مجرمو ں کو ایسی سزا ملنی چاہے جس سے لوگ عبرت پکڑ یں ،لیکن کچھ احتیاط والدین بھی کریں بچوں کو اکیلا انے جانے نہ دن ٹیوشن کے لیے خاتون ٹیچر کا انتظام کریں . . . مجرم کوئی بھی ہو اور انکو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے جلدی سزا دی جاۓ ورنہ پھر بہت جلد سیالکوٹ میں جو ایک ماں نے کیا وہ ہر جگہ شروع ھوجاے گا ہم نے تو اپنا حق ادا کر دیا اب آگے ارباب اختیار کاکام شروع ھوتا ھے ۔۔