• Sun. Jun 29th, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

سقوط ڈھاکہ ااور موجودہ پاکستان..

Dec 17, 2020

16 دسمبر 1971 سقوط ڈھاکہ ہوا جب پاکستان دو لخت ہوگیا اس کی جو بھی سیاسی اور غیر سیاسی وجوہات تھیں انہیں ایک طرف رکھ دیں مگر عسکری لحاظ سے جو عداد شمار تھے ان میں سے ہم صرف ایک بات کو لے لیں ہمارے لگ بھگ نوے ہزار قیدی ہوئے,,

جو ایک بہت بڑی ہزیمت تھی ,جو ایک مسلمان قوم نے مشرکین سے اٹھائی اور یہ داغ شاید کبھی نہ دُھلے اس معرکہ ہزیمت کی سب سے بڑی وجہ ہماری امتیازی سوچ تھی جس کیوجہ سے احساس کمتری ایک لاوا کی شکل اختیار کر گئی اور ہمارے اس باہمی نفاق کا فائدہ ہمارے ازلی دشن بے اٹھایا.
مساوات کا درس اگر یاد رکھا ہوتا تو شاید بات یہاں تک نہ پہنچتی ,,, One unit توڑ کر ملک کو چار صوبوں میں تقسیم کیا گیا اور اسکے چار نام رکھے گئے پنجاب, سندھ, بلوچستان, اور سرحد ,سب سے پہلے جن صوبوں سے شورشیں اٹھنا شروع ہوئیں ان میں سرحد اور بلوچستان تھے بعد میں جی ایم سید جیسے کردار سامنے آئے اور پھر یہ سلسلہ رکا نہیں بلوچستان میں سردار عطاءاللہ مینگل اور غوث بخش بزنجو وغیرہ نے عبد الولی خان اور عبدالصمد اچکزئی کے ساتھ ملکر تحریک چلائیں,,
سرحد میں سرخ انقلاب کے نعرے اور بلوچستان میں آزاد بلوچستان کی تحریکیں چلیں سرحد میں سرخ انقلاب تو تقریباً دفن ہوچکا ہےالبتہ ایک اور فتنہ پشتون تحفظ مومنٹ کے نام سے آجکل سرگرم ہے ان دونوں صوبوں میں دہشت گردی کے لئے بد قسمتی سے ہمارے برادر ملک افغانستان کو استعمال کیا گیا.
بلوچستان میں بلوچ لبریشن آرمی باقاعدہ عسکری جماعت ہے جو آئے دن دہشت گرد حملے کرتی رہتی ہے اب انکو پرابلم کیا ہے بلوچستان میں سرداری نظام تھا جو پاکستان کے معرض وجود میں آنے سے اپنا اثر و رسوخ کھو بیٹھا انہیں یہ تکلیف ہوئی کہ ہمارا تو نظام ہی تلپٹ ہوگیا
اب ہندوستان جس نے پہلے دن سے ہی پاکستان کو تسلیم نہیں کیا وہ اسکو مزید توڑنے کے درپے ہے اسے موقع ملا اس نے ولی خان اینڈ کمپنی کو اور بلوچ سرداروں کو ہر طرح سپورٹ کرنا شروع کیا جو آج تک جاری ہے ہونا تو یہ چاہیے تھا یہ بغاوت کرنے والوں کا سر کچل دیا جاتا لیکن یہ ہو نہیں سکا یہ روز بروز اپنی جڑیں مضبوط کرنے کے چکر میں ہیں,, جبکہ یہ مخالفین نیشنل عوامی پارٹی اور مینگل گروپ بلوچستان میں حکومت کر چکے ہیں. ان لوگوں کا مسلہ یہ نہیں کہ وہ پاکستان مخالف ہیں انکا مسلہ صرف اور صرف بلیک میل کرنا اور مال کمانا ہے
اگر ان کے سیاسی مقاصد ہوتے تو اپنی جماعت کو مضبوط کرتے لوگوں میں اپنی حیثیت منوانے سرخ بتی یا لالٹین ےا بجھ گئی اور یہاں ماسوائے وہ لوگ جو دونوں طرف سے پیسے بنانے کے چکر میں ہیں وہی سرگرم ہیں,
اب اسکا کیا حل کریں پاکستان مقتدر قوتوں نے ان لوگوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے سارے جتن کر لئے لیکن نتیجہ پھر دہشت گردی کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے..

ایک تو ہماری دھرتی میں غداروں کی کمی نہیں میر جعفر اور میر صادق مرے تو نہیں آج بھی موجود ہیں ہمارا ذاتی مشاہدہ ہے جو لوگ نالائق اور نا اہل ہوتے ہیں یا وہ لوگ جو ہوس زر میں مبتلا ہوتے اور محنت سے دامن چراتے ہیں وہ اسی طرح کے اوچھے ہتھکنڈے اپناتے ہیں اور اسکا فائدہ دشمن دیش اٹھاتے ہیں جب سے یہ دنیا بنی ہے محب وطن اور غدار پیدا ہوتے رہیں ہیں
اس کا بھی علاج ہے جو کیا نہیں گیا اور وہ ہے جزاء اور سزا کا قانون جو ہے تو. لیکن اس پر عمل ہمیشہ کمزور طبقوں پر ہوتا رہا ہے اگر ایسے لوگوں کی بھی صحیح معنوں میں بیخ کنی کی ہوتی تو شاید حالات کچھ سنبھل جاتے
اس کا واحد اور مستند حل ایک ہے جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوگا پاکستان ایک محفوظ ملک نہیں بنے گا اب تو یاکستان کے پاس ایک سنہری موقع ہے سکھ بھی علم بغاوت بلند کر چکے ہیں اگر ہندوستان بلوچستان میں بدامنی اور علیحدگی پسند تحریکوں کو سپورٹ کر رہا تو ہمیں بھی کھل کر سکھوں اور اپنے کشمیری بھائیوں کا ساتھ دینا چاہیے صرف باتوں کی حد تک نہیں عملی طور پر اعلان جنگ سے
ایک تو کشمیر کے ساتھ پنجاب کے تین صوبے بھی الگ ہوجایں گے آپ سوچیں جب ہماری مشرقی سرحد پوری طرح محفوظ ہوجاے گی تو باقی رہ گئی مغربی سرحد جس کو آسانی سے کنٹرول کیا جاسکے گا اگر اب نہیں تو کبھی نہیں روز روز کی چِک چِک ختم ہونی چاہیے اگر جینا تو عزت سے ورنہ جی تو رہے ہیں آئے روز دھماکے ,بارڈر پر سرحدی خلاف ورزیاں ,سویلین آبادی پر شیلنگ,
اور ہم دفتر خارجہ میں انڈین ہائی کمشنر کو احتجاجی مراسلہ دے کر جو تیرچلاتے ہیں اس سے امن نہیں قائم ہوتا اور رہی بات معیشت کی تو اس ضمن میں ایک واقعہ ہی کافی ہے ام المومنین سیدۃ النساء حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں فتح خیبر سے پہلے تک ہمیں پیٹ بھرکر کھانا تک نصیب نہیں ہوتا تھا ,
اگر معیشت مضبوط کرنی ہے تو پھر جہاد کی راہ اختیار کرنا پڑے گی اور جنگیں صرف ہنگامہ آرائی کے لئے نہیں ہوتی ہتھیار اور جنگیں امن کی ضمانت ہوا کرتی ہیں …
پاکستان کے وفادار رہیں اور ہمیشہ قربانی کے لئے سربستہ رہیں اللہ پاک ہمارا حامی و ناصر..
پاکستان زندہ باد…