اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)” ایکسپریس نیوز “ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیاہے کہ پاکستان نے بعض بڑی طاقتوں اور اسلامی ممالک کے اصرار کے باجود بھارت کے ساتھ بیک چینل مذاکرات شروع کر نے سے انکار کر دیاہے ۔
ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق ان ممالک نے وزیراعظم عمران خان پر زور دیا تھا کہ وہ بھارتی وزیراعظم کے بارے میں اپنا لہجہ نرم کریں اور انہیں اپنی تقریروں میں ہٹلر قرار دینے سے گریز کریں لیکن پاکستان نے ان کی درخواستیں بھی مسترد کیں اور کہا کہ بھارت کے ساتھ خاموش یاروایتی سفارتکاری کے تحت اسی صورت میں مذاکرات ہو سکتے ہیں جب وہ کشمیر میں نافذ کرفیو اور دیگر پابندیوں کو ختم کرتے ہوئے اس کی خصوصیت حیثیت بحال کرے ۔
رپورٹ میں کہا گیاہے کہ سعودی عرب کے نائب وزیرخارجہ اور متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ 3 ستمبر کواپنی قیادت اور بعض بڑی طاقتوں کی طرف سے بھارت سے کشیدگی کم کرنے کا پیغام لیکر ہی آئے تھے۔اس دورے میں سعودی نائب وزیرخارجہ عادل الجبیر اور متحدہ عرب امارت کے وزیرخارجہ عبداللہ بن النہیان نے وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ سے ملاقاتیں کی تھیں۔
یہ ملاقاتیں اتنی خفیہ تھیں کہ وزارت خارجہ کے صرف سینئر حکام کو ہی ان میں بیٹھنے کی اجازت تھی۔ایک اعلیٰ افسر کے بقول سعودی اور اماراتی ایلچیوں نے کشمیر پر کشیدگی ختم کرانے کی بھی پیشکش کی تھی۔ وہ دونوں ملکوں کو بیک چینل ڈپلومیسی کے ذریعے مذاکرات پر آمادہ کرنا چاہتے تھے۔وہ مقبوضہ کشمیرمیں پابندیاں ختم کرانے کیلئے بھارت کو اس بات پر آمادہ کرنے کو بھی تیار تھے اور ساتھ ہی انہوں نے پاکستانی قیادت سے درخواست کی تھی کہ بھارتی وزیراعظم کے بارے میں لب ولہجے میں نرمی لائی جائے۔ 5 اگست کے بعد سے وزیراعظم عمران خان مودی کے بارے میں باربار سخت الفاظ استعمال کررہے ہیں۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں بھی وزیراعظم عمران خان کی طرف سے ان پر کیے جانے والے سخت حملوں کی شکایت کرچکے ہیں۔گو ان کوششوں سے پاکستان اوربھارت میں کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکنے میں تو مدد ملی ہے جس کا اظہارحال ہی میں صدر ٹرمپ بھی کرچکے ہیں لیکن پاکستان بھارت کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات شروع کرنے پر تیار نہیں ہ