• Sun. Dec 22nd, 2024

News Time HD TV

Ansar Akram

امریکی عوام کی جانب سے: کراچی میں ایک جدید اسکول

Sep 17, 2019

کراچی(غلام مصطفے عزیز ) امریکی سفیر پال جونز اور وزیر اعلى سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی کی علاقے گڈاپ ٹاؤن کے دمبا گوٹھ میں یو ایس ایڈ کی مدد سے حال ہی میں تعمیر شدہ اسکول کی عمارت کا افتتاح کیا۔ انہوں نے مقامی طلبا کے ہمراہ کمپیوٹر لیب، صحت کمرہ اور لائبریری کیلئے مجوزہ مقامات دیکھے جو طلبا کیلئے ایک سازگار تعلیمی ماحول مہیا کرنے میں مددگار ثابت ہونگے۔ اعلى تعمیراتی بنیادوں پر بننے والی اسکول کی اس جدید عمارت سے آنے والی نسلیں بھی استفادہ حاصل کرسکیں گی۔ اس موقع پر قائم مقام سفیر پال جونز نے کہا، “مجھے یہ دیکھ کر خوشی محسوس ہورہی ہے کہ امریکی اور سندھ حکومت کی شراکتداری کی وجہ سے صوبے کے سرکاری اسکولوں میں تعلیم کا معیار بہتر ہوا ہے۔ افراد و اقوام کی حقیقی اور پائیدار ترقی صرف تعلیم سے ہی ممکن ہے۔ امریکا اور پاکستان دونوں کا اس بات پر ایمان ہے اور اسی وجہ سے ہم تعلیم کے شعبے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرتے رہیں ہیں۔” وزیر اعلى سندھ سید مراد علی شاہ نے یو ایس ایڈ کے تعاون سےسندھ کی تعلیم کو جدید معیار پر استوار کرنے پر امریکی حکومت کے کردار کی تعریف کی۔اسکول کی نئی عمارت USAID کے ۲۵ ارب روپے (159.2ملین امریکی ڈالر) سندھ بیسک ایجوکیشن پروگرام کے تحت سندھ حکومت کی شراکت سے تعمیر کی گئی۔ امریکی حکومت اس پروگرام کے تحت سندھ کے 9 شمالی اضلاع اور کراچی کے پانچ ٹاؤنز میں 112 اسکولوں کی عمارتیں تعمیر کرنے میں مدد فراہم کررہا ہے۔ اس میں سے 68 اسکولوں کی تعمیر کا کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ 44 اسکول تعمیر کے مختلف مراحل میں ہیں۔ اس پروگرام کا مقصد سندھ کے منتخب علاقوں میں پرائمری، مڈل اور سیکنڈری سرکاری اسکولوں میں داخلہ بڑھانا اور برقرار رکھنا ہے اور اس میں خاص طور پر ان بچوں کو ایک اور موقع فراہم کرنا ہے جو کسی وجہ سے پڑھائی چھوڑ چکے ہیں۔ اسکولوں کی تعمیر کے علاوہ SBEP صوبائی حکومت کے تعلیم کے شعبے میں اصلاحات، کمیونٹی موبلائیزیشن، پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ اور طلباء کے پڑھنے کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کی بھی اعانت کرتا ہے۔ اس موقع پر کراچی میں امریکی قونصل جنرل رابرٹ سلبرسٹین، یوایس ایڈ کے سندھ اور بلوچستان کے قائم مقام ڈائریکٹر مارک سورنسن، سندھ حکومت کے افسران، مقامی لیڈران، مختلف برادریوں کے ترجمان، اساتذہ، طالب علم اور والدین موجود تھے۔