اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی نظر ثانی کی درخواستوں پر سماعت جاری ہے۔ دورانِ سماعت جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ وہ یہ نہیں چاہتے کہ ان کے کیس کے دوران کوئی اور جج بھی ریٹائر ہوجائے۔
نظر ثانی کی درخواستوں پر طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے استفسار کیا کہ کیا وہ خود دلائل دیں گے؟ جس پر قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ وہ سنہ 2019 سے مشکلات میں مبتلا ہیں،نہیں چاہتا کہ کیس مکمل ہونے سے پہلے کوئی اور ساتھی ریٹائر ہوجائےاس لیے خود ہی دلائل دیں گے۔
اپنی نظر ثانی کی درخواستوں پر دلائل دیتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ان پر ملک کے سربراہ نے الزام لگایا، اس کیس میں ان کی ذات غیر اہم ہے، یہ جج، سپریم جوڈیشل کونسل اور حکومت تینوں کے کنڈکٹ کا معاملہ ہے۔ اٹارنی جنرل نے آج عدالت آنا بھی گوارا نہیں کیا۔
اس بات پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اس کیس میں دوسرے فریق کو تاحال نوٹس جاری نہیں ہوا، ہم حکومت کو نوٹس کردیتے ہیں ۔ اٹارنی جنرل کو نوٹس ہی جاری نہیں ہوا ۔ اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نوٹس ہو یا نہ ہو انہیں آنا چاہیے تھا۔
اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ ذاتی حیثیت میں سماعت دیکھنے کیلئے آئے ہیں، اٹارنی جنرل کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے جس کی وجہ سے وہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکے جبکہ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم 12 مارچ تک ملک سے باہر ہیں۔