• Sun. Jun 29th, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

تحریر۔ بشری نواز

Mar 23, 2021

ابھی کچھ دن پہلے ایک ویڈیو دیکھی ایک اینکر مائیک لے کر لوگوں کا انٹرویو کر رہا تھا کہ 23 مارچ کو کیا ہوا ہر کوئی اپنے علم کے مطابق جواب دے رہا تھا اور حیرانگی کی بات یہ کہ پندرہ بیس بندوں سے پوچھنے کے بعد بھی کسی کو یہ نہیں پتہ کہ 23 مارچ کی اہمیت کیا ہے بہت افسوس ہوا کہ ہم اپنی تاریخ سے بلکل ہی لاعلم ہے …

چلیں تھوڑا پس منظر میں جاتے ہیں کہ پاکستان کی تاریخ کا بہت اہم دن ہے۔ اس دن۔ یعنی 23 مارچ 1940 کو قرارداد پاکستان پیش کی گئی تھی۔ قرارداد پاکستان جس کی بنیاد پر مسلم لیگ نے برصغیر میں مسلمانوں کے جدا گانہ وطن کے حصول کے لیے تحریک شروع کی تھی اور سات برس کے بعد اپنا مطالبہ منظور کرانے میں کامیاب رہی۔ وہ مطالبہ جو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام سے دنیا کے نقشے پر ابھرا…۔
اس دن “23 مارچ” پورے پاکستان میں عام چھٹی ہوتی ہے….
اس دن کی ایک اہم بات یہ کہ اس دن پاکستان آرمی کی پریڈ ہوتی ہے جو کہ اوائل میں 22 مارچ کو ہوا کرتی تھی قرار داد پاکستان منظور ہوئے ٹھیک سات سال بعد پاکستان معرض وجود میں آگیا…
اور اسی قررادر کی یاد میں ہم ہرسال یوم پاکستان مناتے ہیں اب اس قرارداد کو منظور ہوئے تقریباً 81 برس ہوچکے مگر جس مقصد کے لیے ہم نے یہ ملک حاصل کیا تھا وہ آج تک حاصل نہیں ہوسکا….
پاکستان کو ایک الگ ریاست بنانے کا مقصد ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانا مقصود تھا آپ اور ہم اگر دیانتداری سے تجزیہ کریں تو دونوں باتیں اور مقصد ہمار منہ چڑا رہے ہیں…
نہ تو یہ ایک اسلامی ریاست بن سکی اور نہ ہی فلاحی، لگتا ایسے ہے کہ اس ملک کو اسٹیبلشمنٹ یا بیورو کریسی نے پہلے دن ہی یرغمال بنا لیا اور آج تک اس کے پنجے سے آزاد نہیں ہوسکی…
جب مہاجر پاکستان میں داخل ہونے تو وہ مہاجر نہیں رہے تھے مگر آج بھی ان لوگوں کو عجیب عجیب ناموں سے پکارا جاتا ہے کوئی انہیں پناہ گیر کہتا ہے اور کوئی اب تک مہاجر …
ملک کو بنے 73 سال ہو گئے اور الاٹمنٹ سے جو بد دیانتی کا سفر شروع ہوا وہ آج بھی جاری اور ساری ہے…

دوسری بات فلاحی ریاست کی ہے فلاحی ریاست مگر انکے لئے جو زور آور ہیں غریب تو آج بھی جبر و استبداد کا شکار ہے پہلے انگریزوں اور ہندو کے غلام تھے اب جاگیرداروں اور سرداروں کے غلام اگر یہ ملک حقیقت میں آزاد ہوتا تو شخصیت پرستی کا خاتمہ ہو چکا ہوتا سرداری نظام اور جاگیردارانہ نظام ختم ہوچکا ہوتا…

اس بیورو کریسی کا کیا کریں جو سب کو اپنے پنجے میں جکڑ لیتی ہے کسی محکمہ میں چلے جایں کوئی کام بغیر رشوت کے ممکن نہیں..
کیا یہ قوم قرارداد پاکستان کا تقدس برقرار رکھ سکی…
جہاں تک اسلامی ریاست کی بات ہے تو وہ بھی زبانی جمع خرچ کے کچھ نہیں کوئی اسلامی قانون اس ملک میں نافذالعمل نہیں ،کونسی اسلامی ریاست ….
چلو لے دے کے مشکلات کا سامنا کرکے ایک اچھا کام جو کر بیٹھے وہ ہے ایٹم بم جس کے ڈر سے دشمن اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکے مگر انہوں نے پاکستان کی جڑیں کھوکھلی کر دیں جو بھی حکمران آئے اپنی پیر پرستی اور ہیٹ پرستی کر کے چلتے بنے اگر اس ملک میں صحیح معنوں میں اسلامی قانون نافذ ہوجایں تو کالے کوٹوں والے وکیلوں کا کیا بنے ….
اللہ کرے ہم ایاک نعبد و ایاک نستعین سے آگے بھی بڑیں ابھی سارا قرآن پڑا ہے..( ا لم سے لیکر والناس تک.).
اللہ کرے کوئی اہل قرآن اور با عمل شخص ہمارے ملک کا حکمران بن جاے اور پھر کہیں جاکر توقع کی جاسکتی ہے کہ یہ ملک اسلامی اور فلاحی ریاست بن جاے…