کراچی (نمائندہ خصوصی) پاکستان تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی فردوس شمیم نقوی نے صوبائی حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے بیورو کریٹس اور ٹیکنو کریٹس کے پاس پیسہ استعمال کرنے کی اہلیت نہیں ۔
اپنے بیان میں فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں میں ترقی نہ ہونے کی وجہ بلدیاتی نظام کی کمزوری ہے، بلدیاتی نظام کیلئے مسودہ پیش کیا مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہوا، سندھ کی تیسری سہ ماہی رپورٹ نے سندھ کی کرپشن کی قلعہ کھول دی، ایس بی سی اے میں 60 فیصد سے زائد عمارتیں بغیر منظوری کے تعمیر ہو رہی ہیں ۔
فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ کراچی کی بندر گاہوں کے اطراف کوئی انڈسٹریل زون نہیں بنایا گیا،سندھ میں نئی صنعتوں کیلئے تین سال کی ٹیکس چھوٹ دی جانی چاہئے ، ٹرانسپورٹ مسائل کا حل بھی یہی ہے کہ نئی بسوں پر تین سال کی چھوٹ دی جائے ۔ سیاحت کے شعبے پر بھی تین سال کی ٹیکس چھوٹ دی جائے ۔ روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ 1970 میں لگایا گیا ، آج تک سندھ کے عوام کے پاس کچھ بھی نہیں ہے ۔
رہنما تحریک انصاف کا مزید کہنا تھا کہ سندھ میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی غیر فعال ہے ، تیرہ سال کی رپورٹ پیش نہیں کی گئی، سندھ حکومت کے وعدے پورے ہوتے نظر نہیں آرہے ، کوئی ایجوکیشن ایمرجنسی نہیں ہے اور مقابلہ دوسرے صوبوں سے کیا جاتا ہے ، خواتین کی معاشی خود مختاری کی بات کرتے ہیں ۔
سندھ میں نئی صنعتوں کیلئے کونسے اقدامات ضروری ،فردوس شمیم نقوی نے حل بتا دیا
