• Mon. Jun 30th, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

کچی عمر کی پکی وحسین یادیں

Jun 19, 2021


اُف غضب کیا ۔کیا ہی حسین دور یاد کروا دیا پیاری سکھی۔
جناح ڈگری وویمن کالج لاہور کی سب ادبی سرگرمیوں کی ایکٹیو ممبر سیدہ کوثر ۔
اپنی سبھی پروفیسرز اور کالج پرنسپل میڈیم کوثر چیمہ کی پسندیدہ اسٹوڈنٹ-
ایف اے کے سالوں میں اردو ادب سوسائیٹی کی وائس پریذیڈنٹ رہی
بی اے کے سالوں میں اردو ادب اور پنجابی سوسائیٹی کی پریذیڈنٹ کے طور پہ مشاعروں کا انعقاد، انعامی مقابلہ جات کروانے اور ساتھ ساتھ اسٹیج سیکریٹری کے فرائض انجام دینا پروگرامز ارینج کرنا ، شاید تب سے ہی میری گھٹی میں رہے ہیں
جب لاہور کے دوسرے کالجز میں مقابلہ جات سے انعام جیت کر واپسی ہوتی تو ہماری میڈیم کوثر چیمہ جس محبت اور شفقت سے گندھے پہ تھپکی دے کر شاباش دیا کرتی تھیں وہ آج بھی لمس اور فخر دل و دماغ میں موجود ہے
سب سے مزے کی بات یہ ہے کہ سارا کالج حیران و پریشان تھا کہ سبھی پروفیسرز مجھے اتنا زیادہ کیوں حق اور مان دیتی ہیں کہ جب دل چاہوں بلا روک ٹوک ان کے آفس جا سکتی تھی اپنی بات ان تک پہنچا سکتی ہوں ۔ کالج کی وائس پرنسپل اور میڈیم نجمہ ، نے جس طرح مجھے توجہ اور خلوص سے نوازا میں آج اس موجود سیدہ کوثر کا سارا کریڈیٹ ان کو دیتی ہوں کئی کئی گھنٹے ان کے آفس میں ان سے علمی و ادبی محافل ہوتیں تھیں انہی سے سیکھا اور سمجھا زندگی کو ، معاملاتِ زندگی کو اسلوب شاعری , قافیہ و ردیف کا چناؤ، مطلع و مقطع کی اہمیت، فنِ تقریر ، کالمز کی تحریری باریکیاں اور مجھے یاد آ رہا ھے جب ان کے اکسانے پہ کچھ کہانیاں اور افسانے بھی لکھ ڈالے اس وقت کے سبھی منعقدہ پروگرامز باقاعدہ نوائے وقت اور جنگ میں پبلش بھی ہوئے آجکل کوشش کر رہی ہوں پرانی یاد یں کسی طرح اکٹھا کر پاؤں۔ ابھی اس وقت بس یہی ڈھونڈ پائی ہوں جیسے جیسے سب کچھ ملتا جائے گا آپ سب کے ساتھ شئیر کرتی جاؤں گی۔سیدہ کوثر / لندن
بھلے نعم البدل کے راستے پر
چلی ہوں میں اجل کے راستے پر

ابھی کل ہی تو گھر لوٹے تھے ہم تم
چلے ہو پھر سے کل کے راستے پر

یقیں طیبہ کی گلیوں میں پڑا ہے
گماں دشت و جبل کے راستے پر

ملے ہیں جس نے محنت جتنی کی ہے
نئے مصرعے غزل کے راستے پر

کوئی مجھ سے ملائے آئے مجھ کو
کھڑی ہوں میں نکل کے راستے پر

مہینوالوں کی جانب سو ہنیاں اور
کہیں سسی پنل کے راستے پر

وگرنہ زندگی بیکار ہوگی
لٹائیں العجل کے راستے پر

وہ اپنے سامنے خود آ گیا تھا
مرا حلیہ بدل کے راستے پر

پرندہ انگلیوں کے سامنے تھا
تری صورت میں ڈھل کے راستے پر

مرے قدموں تک آیا وہ نگینہ
سمندر سے اچھل کے راستے پر

یہاں کوثر بھٹکنا عام سا ہے
محبت ہے سنبھل کے، راستے پر

سیدہ کوثر / لندن