اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ موجودہ حکومت کی صرف ایک ہی پالیسی ہے کہ اپوزیشن کو جیل میں ڈال دو، این آر او نہیں دیں گے ۔
قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران احسن اقبال کا کہنا تھا کہ دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں ہے جس کا وزیر اعظم عالمی فورمز پر جا کر کہے کہ میرا ملک دنیا کا سب سے کرپٹ ملک ہے ، جتنی منی لانڈرنگ کسی ملک میں ہوتی ہے اتنی کہیں نہیں ہوتی ہے ، یہ ان کی پالیسیز ہیں جو انہوں نے اپنے ملک کی بدنامی کیلئے عالمی سطح پر کی ، جس گھر کا سربراہ کہے کہ اس کا گھر اجڑ گیا ہے اس سے کون رشتہ رکھتا ہے ، جس فیکٹری کا مالک کہے کہ اس کا کاروبار دیوالیہ ہو گیا ہے اس سے کون کاروبار کرے گا؟، صرف جھوٹ اس لئے بولا گیا کہ گزشتہ حکومتوں کی کردار کشی کی جائے ،انہوں نے مسلم لیگ ن کی کردار کشی کی کوشش میں ملک کی کردار کشی کی ۔
احسن اقبال نے کہا کہ بجٹ میں اہداف رکھے جاتے ہیں مگر ان کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی ، اصل بات اہداف کے حصول کی صلاحیت ہے ، اس حکومت کی صلاحیت کا اندازہ وزرا کی ایوان میں تقریر سے ہو سکتا ہے ، کل وزیر خزانہ نے سینیٹ میں فرمایا کہ ملک اب ترقی کے راستے پر چل پڑا ہے ،دو مہینے پہلے ہی کہا کہ تین سال کی پالیسی نے ملک کا بیڑہ غر ق کر دیا ہے ، حکومت نے معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا ہے ، کیا وہ وزیر خزانہ سچا ہے جو جنت کی تصویر دکھا رہا ہے ، یا وہ جو تین ماہ قبل معیشت کی بدحالی کا ذکر کر رہا تھا۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ وزیر خزانہ بتاتے ہیں کہ پاکستان فوڈ امپورٹر ہو گیا ہے ، آج گندم بھی درآمد کی جا رہی ہے جو تین سال کی تباہی کا نتیجہ ہے مگر بجٹ میں خوشخبری سنائی جاتی ہے کہ زراعت میں ترقی ہے ۔ وزرا کہتے ہیں کہ انہیں معیشت میں بارودری سرنگیں ملیں ، ہم آپ کو سی پیک کی صورت میں سونے کی کانیں دیکر گئے تھے ، جسے چلاتے تو پاکستان کی قسمت بدل سکتی تھی ، اس گولڈ مائن کو بھی تباہی میں تبدیل کر دیا ہے ، ان تین سالوں میں پاکستان کو بیک ٹریک اور ڈیڈ مائنز میں پھنسا دیا ہے ۔
ساہیوال کول پلانٹ پر بات کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہناتھا کہ فواد چودھری اور حماد اظہر وکیل ہیں، یہ کسی قاتل کو ضمانت تو دلا سکتے ہیں یا قبضے کے پلاٹ پر سٹے لینے سے متعلق مشورے دے دیا کریں مگر یہ لوگ ہمیں معیشت اور ٹیکنالوجی پر بھاشن مت دیا کریں ، ساہیوال میں کول پلانٹ بہترین ٹیکنالوجی تھی اس سے آلودگی نہیں پھیلتی ۔ ساہیوال انرجی پلانٹ اس لئے وہاں پر لگا کیوں کہ وہ لو سینٹو کے قریب لگا ، یہ پوری دنیا کا فلسفہ ہے کہ پاور پلانٹ لو سینٹو کے قریب لگائے جاتے ہیں ۔ سی پیک کیلئے آڈٹ لازمی تھا جس کے بعد پراجیکٹ لگے ہیں ، سی پیک کے تمام منصوبوں پر کیچڑ اچھالا جارہا ہے ، اسے متنازعہ کر کے منصوبے کو نقصان پہنچا رہے ہیں، پاکستان کے گیم چینجر منصوبے کو متنازعہ کر دیا اسی لئے چین چار سو بلین ڈالرز کا پیکیج لے کر ایران چلا گیا۔