بالآخر امریکہ اور نیٹو بیس سال کی طویل جنگ ہار کر اور رسوا ہوکر افغانستان کو چھوڑ گیا امریکہ نے ایک ڈرامہ رچایا اور اور پھر اسے جواز بنا کر افغانستان پر چڑھ دوڑا اسے اس بات سے قطعاً غرض نہیں تھی کہ کل کیا ہوگا بلکہ یقین تھا کہ وہ طالبان کے ساتھ علاقے کو بھی تسخیر کر لے گا مگر یہ ایک بھیانک خواب ثابت ہوا اور اب اس نے شکست تسلیم کر لی..
بلکہ یوں کہں کہ دنیا کی جدید ترین جنگی سامان سے لیس فوج افغانوں کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوگئی…
اس جنگ میں جہاں افغانستان کا بہت نقصان ہوا وہاں پاکستان کا بھی کچھ کم نہیں رہا اس بلاوجہ کی دوستی کے عوض ستر ہزار سے زائد انسانوں کی جان کا نذرانہ دینا پڑا مگر افسوس دنیا اس قربانی کو سمجھنے سے قاصر ہے…
روس اور افغانستان کی لڑائی کے دوران بھی پاکستان کو مہاجرین کا بوجھ اٹھانا پڑا جو اب مزید بڑھنے کا خوف ہے کیونکہ افغانستان اس وقت شدید ترین خونی معرکے سے دوچار ہونے جا رہا ہے امریکہ نے وہی کچھ کیا جو وہ کر سکتا تھا مگر افسوس نقصان انسانیت کا بہت ہوچکا..
اس جنگ کی بڑی غلطی جو وہ جاتے ہوے کر گیا یا ایک سازش اور کھیل کھیل گیا وہ ترک افواج جو نیٹو میں شامل تھیں انکو وہیں افغانستان چھوڑ گیا تاکہ مسلمان ہی آپس میں لڑتے بھڑتے رہیں اور پھر کمال چالاکی کے ساتھ عیسائی فوجیں واپس بلا لیں…
اب جو خدشہ ہے وہ یہ ہے کہ پہلے تو جنگ امریکہ نے مسلط کی تھی اب ایک خوفناک علاقائی جنگ میں بدل جاے گی جس میں بھارت اپنا گھناؤنا کردار شامل کرے گا اور اشرف غنی جو امریکہ اور ہندوستان کا پٹھو ہے پوری کوشش کرے گا جیسے بھی ہو ہندوستان سے ہتھیار لے کے اس جنگ کو مزید طویل کرے ایسا تو لگتا ہے مگر جو اندیشہ ہے وہ یہ یہ جنگ پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں نہ لے لے….
امریکہ بھی چاہتا تھا کہ ہندوستان کی پوزیشن افغانستان میں اس قدر مضبوط ہو کہ یہاں سے پاکستان کو الجھا ے رکھے اور دہشت گردی کا بازار گرم کئے رکھے اس وقت طالبان تقریبأ پچاسی فیصد رقبے پر قابض ہو چکے ہیں
لیکن مزاحمت تو رہے گی جب تک غنی اینڈ کمپنی بھاگ نہیں جاتی پاکستان کو اس صورت حال کا بغور جائزہ لینا ہوگا کیونکہ پاکسان پہلے ہی بیس لاکھ مہاجرین کو پناہ دیے ہوے ہے اگر جنگ مزید لمبی ہوجاتی ہے تو مزید مہاجرین پاکستان کا رخ کریں گے اور انکے آڑ میں دہشت گرد بھی ایں گے جو ملکی حالات کو خراب کرنے کی کوشش کریں گے…ہمارا سوچنا ہے کہ مزید افغانیوں کو۔ پاکستان نہ انے دیا جاۓ