ایک صاحب اپنے کتے کے ساتھ الصبح کہیں جارہے تھے۔ راستے میں کھڑے ایک شخص نے پوچھا صبح صبح گدھے کے ساتھ کہاں جارہے ہو؟ان صاحب نے جواب دیا لگتا ہے آپ کی نظر کمزور ہے یہ گدھانہیں کتا ہے۔ جواب ملا میں آپ سے نہیں کتے سے پوچھ رہاتھا۔انسان اورگدھے کارشتہ بہت پُراناہے اسی لیئے اکثر انسان دوسروں کو خوشی یا غصے سے یہ کہتے ہوئے پائے جاتے ہیں کہ ”تم تو نرے گدھے ہو“۔ اگرچہ آج تک یہ پتہ نہیں چل سکا کہ گدھے کسی گدھے کوخوش ہوکریاناراض ہوکر انسان کہتے ہیں یانہیں؟۔ لوگ اپنے ذاتی معاملات میں رشتے داروں کی مداخلت کابُرامانتے ہیں مگر گھریلومعاملات میں گدھے کوبڑی خوش دلی کے ساتھ شامل کرلیتے ہیں یہ اُن کا بڑا پن ہے یا گدھا پن۔ یہ فیصلہ ہم آپ پر چھوڑتے ہیں۔عموماًہماری خواتین بہت معصوم اورسادہ دل ہوتی ہیں اس لیئے گدھے سے اُن کو بہت ہمدردی ہوتی ہے۔شوہر کی بات البتہ دوسری ہے۔ شادی کے بعد اکثر خواتین اپنے شوہر کا ذکر گدھے کے بغیر کرنا مناسب نہیں سمجھتیں۔ ہمارے گھروں میں اکثر بیویاں اپنے شوہروں سے کچھ اس طرح سے خطاب فرمارہی ہوتیں کہ میرے گھر والے توشروع سے یہی کہتے تھے کہ تم گدھے ہوبلکہ ”نرے گدھے ہو“ مگر میں ہی نہیں مانتی تھی اب شادی کے بعد مجھے بھی یقین آگیا ہے۔اکثر شوہر حضرات بھی اُن کے خیالات سے مکمل اتفاق کرتے ہیں۔ ایک شوہر کچھ عرصہ پہلے اپنی بیوی سے کہہ رہے تھے کہ میرے گھر والے پہلے ہی کہتے تھے کہ کوئی گدھا ہی تمہاری جیسی عورت سے شادی کرسکتا ہے مگر میں مانتانہیں تھا اب مجھے بھی اُن کی بات پر یقین آگیا ہے کہ میں گدھا ہوں بلکہ ”نرا گدھا ہوں“۔ ہمارے ہاں مرد حضرات اپنے رومانی معاملات میں بھی گدھے کو شریک رکھتے ہیں۔جس خاتون کو شادی سے پہلے کہتے ہیں کہ اگر میں تم سے پیار نہ کروں تو مجھ سے بڑا گدھا کوئی نہ ہوگا۔اُسی کو شادی کے بعد کہتے ہیں کہ تم سے تو پیارمیرے جیسا گدھا ہی کرسکتا ہے اور کسی کے بس کی بات نہیں۔
کئی انسانوں کی ساری زندگی دوسروں کو یہ صفائی دیتے ہوئے گزر جاتی ہے کہ وہ گدھے نہیں ہیں مگراُن کے ماں باپ تک اُن کی بات پراعتبارنہیں کرتے۔ میرا نہیں خیال کبھی کسی گدھے کویہ صفائی دینی پڑی ہوگی کہ وہ انسان ہے۔گدھوں کاگدھوں پر اعتباربہت زیادہ ہے۔ ہمارے ہاں لوگ ہمیشہ ایک دوسرے کو کچھ نہ کچھ بناتے رہتے ہیں خواتین کی آپ تعریف میرٹ پربھی کریں تو جواب یہی ملتا ہے کہ ”آپ مجھے بنا رہے ہیں“ اور نہ کریں تووہ سمجھتی ہیں کہ یہ انسان نہیں گدھا ہے اورگدھا کیا جانے زعفران کیا ہوتا ہے۔
مردحضرات کو ساری زندگی یہ شک رہتا ہے کہ لوگ اُن کو گدھا بنانے پر تلے ہوئے ہیں۔ امریکہ میں ایک سیاسی جماعت کا نشان گدھا ہے۔ میرے ایک دوست کاکہنا ہے کہ اگر شوہروں کی کبھی کوئی جماعت بنائی جائے تو اُس کا نشان بھی گدھا ہوناچاہیئے بلکہ ہر عمر کا گدھا ہوناچاہیئے۔اس بات کی دلیل وہ یہ دیتے ہیں کہ گدھا کھلاہواہو یابندھاہوا، اپنے مالک کا وفادار ہوتا ہے مگر مالک اُس کی وفاداری سے بے زار ہوتا ہے اور اپنے مطلب کایار ہوتا ہے۔یہی نصیب ایک شوہر کاہوتا ہے۔شوہر اگر ولی بھی ہو اورہوامیں اُڑنابھی جانتا ہوتب بھی بیوی اُس کے ساتھ جو سلوک کرتی ہے وہ راہ سلوک کی کئی منازل پل بھر میں طے کرادیتا ہے ۔ہمارے اکثر مرد دن رات گدھے کی طرح محنت کرتے ہیں اوراُن کے حصے میں عزت بھی اتنی آتی ہے جتنی کاگدھامستحق ہوتا ہے۔
گدھابہت محنتی جانور ہے اس لیئے ہمارے دفاتر میں بھی بعض اوقات محنت کرنے والوں کے ساتھ وہی سلوک کیاجاتا ہے جو گدھوں کے ساتھ کیا جاتا ہے اوراُن کی عزت بھی اتنی ہی کی جاتی ہے جتنی ہمارے ہاں گدھوں کی،کی جاتی ہے۔معاشرے میں بعض لوگ صرف برائیوں پہ نظررکھتے ہیں اس لیئے ہمارے ہاں گدھے اپنی محنت کی وجہ سے نہیں، اپنے گدھے پن کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔چائنہ کی ترقی کی وجوہات بتاتے ہوئے عالمی اُمور پر نظررکھنے والے ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ چائنہ نے گدھے کھا کر اتنی ترقی کرلی ہے کہ باقی ساری دنیا گدھے بچا کر اور بیچ کربھی نہیں کرسکی۔سب سے اہم سوال یہ ہے کہ محنت کرنے والے چند گدھے بھی نہ رہے تو ہمارا معاشرہ کیسے ترقی کرے گا۔
عموماً یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ چند لوگ اتنے ظالم ہوتے ہیں کہ وہ کسی کی بھی عزت نہیں کرتے۔ گدھے کی بھی نہیں کرتے اور چند لوگ اتنے معصوم ہوتے ہیں کہ صرف گدھے کی عزت کرتے ہیں اورکسی کی عزت نہیں کرتے۔حالانکہ لوگ اس رویے کی وجہ سے اُن کو گدھاکہنا شروع کردیتے ہیں۔کتاکتے کابیری ہوتا ہے مگرگدھاعموماً گدھے کایار ہوتا ہے۔بعض لوگ گدھے،گھوڑے کا ایک ہی بھاؤ لگاتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گدھے، گدھے میں بھی فرق ہوتاہے۔یہ الگ بات ہے کہ عموماً ہرگدھے کابیڑہ غرق ہوتا ہے۔ گدھے کو انگریزی میں ”ڈونکی“ اورعربی زبان میں ”حمار“ کہتے ہیں مگرگدھوں کواس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کوئی اُن کو کیا کہہ رہا ہے آپ گدھوں کو کچھ بھی کہیں،وہ اپنے خمار میں رہتے ہیں۔
قطرہ قطرہ ملتے رہیں تو ایک دن دریا بن جاتا ہے ”گدھے“،”گدھوں“سے ملتے رہیں تو ایک دن کیابن جاتا ہے اس بارے میں آپ کی رائے کاانتظاررہے گا؟
(کالم نگار نشترمیڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کرنے کے بعد صوبائی انتظامیہ کاحصہ ہیں اور آج کل منیجنگ ڈائریکٹر چولستان ترقیاتی ادارہ کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں)
”گدھے کے ساتھ کہاں جارہے ہو“ تحریر:ڈاکٹر سیف اللہ بھٹی
