وہاڑی(محمد اسماعیل اسلم)کپتان نے بلین ٹری منصوبے کی بات کی حالانکہ وہ پراجیکٹ عملا جھوٹ اور فراڈ نکلا۔
میاں ذیشان ایڈووکیٹ
صدر پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی ضلع وہاڑی
میاں ذیشان ایڈووکیٹ
صدر پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی ضلع وہاڑی نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی جنرل اسمبلی میں کی گئی تقریر کے رد عمل میں حالیہ ایک بیان میں کہا ہے کہ
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نہ تو فیصلہ سازی کا فورم ہے اور نہ عملی اقدامات کی تفصیلات طے کرنے والا ادارہ، جنرل اسمبلی ایک ڈبیٹنگ کلب ٹائم کا فورم ہے جہاں حکمران اپنے بھاشن جھاڑنے جاتے ہیں جس سے دنیا کو ان کی سوچ سے آگاہی حاصل ہوتی ہے۔
ہر ڈبیٹنگ کلب میں تقریری مقابلے کی طرح جنرل اسمبلی میں بھی خوب تقاریر ہوئیں اور ہم عوام ان تقاریر کو مقرر کے اندر، اعتماد، کنٹنٹ اور دلائل کی بنیاد پر پرکھیں گے، ہم نے طیب اردگان کو سنا جس کے خطاب کو ان مروجہ قوائد کے تحت شاندار قرار دیا، اسی طرح ہم نے عمران خان کے خطاب کو سنا تو وہ بھی ان تمام قوائد کے لحاظ سے شاندار تھا جس کی تعریف نہ کرنا زیادتی ہو گی۔کپتان نے اپنے چاروں اہم نکات پر بہت مدلل گفتگو کی ہے۔
انکامزید کہنا تھا کہ
اب جہاں تک وزیر اعظم صاحب کے قول و فعل میں تضاد کی بات ہے تو وہ برقرار ہے، تضاد سمجھنے کے لئے ہلکی پھلکی سی دو مثالیں پیش کرتا ہوں، موسمیاتی تبدیلی کے پوائنٹ پر کپتان نے اپنے بلین ٹری منصوبے کی بات کی حالانکہ وہ پراجیکٹ عملا جھوٹ اور فراڈ نکلا، اور وفاقی حکومت میں آنے کے بعد دس ملین ٹری کا اعلان کیا اس پر دور دور تک نظر نہیں آ رہا۔ اسی طرح پردہ کے حوالے سے عمدہ گفتگو کی اور اسے اسلامی حکم قرار دیا مگر اپنی صوبائی حکومت میں پردے کا حکم ایک دن بھی نافذ نہ کر سکے اور معافی مانگتے ہوئے اسے واپس لے لیا۔
اس لئے کشمیر پرعملی اقدامات اٹھانے کے حوالے سے ہمیں کوئی غلط فہمی نہیں ہے، وزیر اعظم صاحب کی کمٹمنٹ کا پول تو اسی دن کھل گیا تھا جب انتہائی کروشل ٹائم پر ہر ہفتہ صرف آدھا گھنٹہ کھڑے ہونے کا اعلان کیا تھا جس پر بھی یوٹرن مارا گیا اور دوبارہ وہ آدھا گھنٹہ بھی واپس نہ آیا۔
اس لئے ہمیں فی الحال کوئی امید نہیں ہے مگر عالمی ڈبیٹنگ فورم پر اپنے ملک کی طرف سے اچھی ڈبیٹ کی، اس کی تعریف ضرور بنتی ہے . میاں محمد ذیشان ایڈووکیٹ صدر پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی ضلع وہاڑی کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر کا ایشو ابھی تک عملی اقدامات کا متقاضی ہے اور اب اگر مگر سے نکل کر خون کے آخری قطرے تک لڑنے والی بات کی عملی تصویر بننے کا وقت ہے . صرف بیان بازی فوٹو سیشن۔ ریلیاں اور تقاریر کبھی کسی مقبوضہ وادی کو آزادی نہیں دلا سکتیں جب تک عملی اقدامات نہیں کریں