کراچی (نمائندہ خصوصی) سندھ ہائیکورٹ میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکیولر ڈیزیز (این آئی سی وی ڈی ) میں مبینہ کرپشن سے متعلق درخواست کی سماعت میں عدالت نے ریمارکس دیے کہ لاڑکانہ میں کاروکاری ،ڈاکو راج اور بد امنی ہے ، کوئی ڈاکٹر وہاں کیوں جائے گا، آپ ڈاکٹرز کو اچھا پیکیج کیوں نہیں دیتے ؟۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس صلاح الدین پہنور نے این آئی سی وی ڈی میں مبینہ کرپشن سے متعلق درخواست کی سماعت کی، عدالت نے سیکرٹری صحت سے استفسار کیا کہ ڈائریکٹرز کا تقرر کیوں نہیں ہوا ابھی تک ؟۔ سیکرٹری صحت نے جواب دیا کہ تقرری کا عمل شروع ہو گیا ہے ۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ سیکرٹری صاحب اچھا قابل ڈاکٹر لاڑکانہ کیوں جائے گا، وہاں کاروکاری ہے ،ڈاکو راج ہے ، بے امنی ہے ، قابل ڈاکٹرز کو قائل کریں ، اچھے لوگوں کو لے کر جائیں ، آپ ڈاکٹرز کو اچھا پیکیج کیوں نہیں دیتے ۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ این آئی سی وی ڈی کے معاملات کب ٹھیک کریں گے ، آپ کنٹرول ڈاکٹر باری کو کیوں نہیں دے دیتے ۔ ممبر بورڈ آف گورنرز نے عدالت سے کہا کہ کنٹرول دینا ہو تو ڈاکٹر ادیب رضوی کو دے سکتے ہیں ۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیے کہ یہ تو اچھی بات ہے ، آپ کنٹرول ڈاکٹر ادیب رضوی کو دے دیں۔
ممبر بورڈ آف گورنرز نے عدالت سے کہا کہ ہمیں تین ماہ کی مہلت دے دیں پالیسی فیصلہ کرنا ہے ، عدالت نے استفسار کیا کہ کس بات کا پالیسی فیصلہ کرنا ہے جب این آئی سی وی ڈی ایکٹ موجود ہے ،محکمہ صحت کا یہ حال ہے کہ تمام ہسپتال آو¿ٹ سورس کئے جا رہے ہیں،سرکاری ہسپتال اس قابل ہوتے تو نجی ہسپتال نہ کھلتے ، چھوٹے شہروں میں نجی ہسپتالوں کی بھرمار ہے ، کیا دوسرے صوبوں میں بھی ایسا ہوتا ہے ؟۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ سیکرٹری صاحب بتائیں تین ماہ میں معاملات کو کیسے ٹھیک کریں گے ۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ این آئی سی وی ڈی کا پانچ سالہ آڈٹ کرا لیا جائے تو حقاقءسامنے آجائیں گے۔ وکیل این آئی سی وی ڈی نے عدالت سے کہا کہ آڈیٹر جنرل کی آڈٹ رپورٹ موجود ہے جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ تھرڈ پارٹی سے فرانزک آڈٹ کرایا جائے ۔
لاڑکانہ میں ڈاکو راج ، اچھا ڈاکٹروہاں کیوں جائیگا،سندھ ہائیکورٹ نے سوال اٹھا دیا
