بہاولپور(نویداقبال چوہدری سے) محکمہ زراعت اورمقامی فرٹیلائزر کمپنی کے باہمی اشتراک سے اسلامیہ یونیورسٹی میں کسان کنونشن کاانعقاد صوبائی وزیر کی تاخیرسے پہنچنے اورکسانوں کوکھانانہ ملنے پرکنونشن بدنظمی کاشکار ہوگیا متعدد کاشتکار کنونشن انتظامیہ کوکوستے ہوئے واپس چلے گئے وزیر زراعت پنجاب سید حسین جہانیاں گردیزی نے کہا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ سے کاشتکاروں کو معقول معاوضہ یقینی بنایا جائے گا۔ گندم کی پیداواری لاگت میں کمی کیلئے کھادوں، جڑی بوٹی مار اور پھپھوندکش زہروں پر سبسڈی دی جارہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں محکمہ زراعت اورکھاد بنانے والی نجی کمپنی کے تعاون سے فصلات ربیع 2021-22 کیلئے منعقدہ کسان کنونشن کے شرکاء سے خطاب کے دوران کیا۔ امسال صوبہ پنجاب کے لئے گندم کی کاشت کا ہدف 1 کروڑ 67 لاکھ ایکڑاور پیداواری ہدف 2 کروڑ 20 لاکھ میٹرک ٹن مقرر کیا گیا ہے۔بہاولپور کو زرعی ترقی میں نمایاں حیثیت حاصل ہے۔ بہاولپور ڈویژن میں 26 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبہ گندم کے زیر کاشت لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے اور پیداوار کا ہدف 35 من فی ایکڑ مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی کسان دوست پالیسیوں اور کاشتکاروں کی محنت کے باعث گزشتہ برس صوبہ پنجاب میں گندم کی فصل 1 کروڑ 64 لاکھ ایکڑ پر کاشت کی گئی اور تاریخ میں پہلی بار 2 کروڑ 9 لاکھ میٹرک ٹن پیداوار حاصل ہوئی۔ امسال بھی بہتر پیداوار کے حصول کیلئے ہر ممکن کاشتکاروں کی رہنمائی اور مدد کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے قومی منصوبہ کے ذریعے کاشتکاروں کوگندم کی منظور شدہ اقسام کے تصدیق بیج و دیگرزرعی مداخل پر سبسڈی فراہم کی جارہی ہے۔ کاشتکاروں کو گندم کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی کے متعلق آگاہی اور فنی رہنمائی کے لئے پنجاب میں ڈویژن اور ضلع کی سطح پر کسان کنونشن منعقد کیے جارہے ہیں تاکہ فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کا حصول ممکن ہوسکے۔ وزیر زراعت نے کہا کہ گندم کے زیر کاشت رقبہ اور پیداواری ہدف کے حصول کیلئے حکومت پنجاب ہر ممکن وسائل فراہم کررہی ہے۔ کاشتکاروں کو فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے لئے گندم کی منظور شدہ اقسام کے تصدیق شدہ بیج کے 10 لاکھ تھیلے 1200 روپے فی بیگ سبسڈی پر فراہم کیے جارہے ہیں اور کھادوں پر 12 ارب روپے کی سبسڈی کی فراہمی جاری ہے۔ وزیر زراعت نے کہا ہے کہ پنجاب میں مشینی کاشت کو فروغ دینے کے لئے کاشتکاروں کو 1 ارب 20 کروڑ روپے کی جدید زرعی مشینری 50 فیصد سبسڈی پر فراہمی کے پروگرام پر بھی عملدرآمد جاری ہے۔ انہوں نے کسان کارڈ کے اجراء کو حکومت کا انقلابی پروگرام قرار دیا اور کہا کہ اس سے تمام سبسڈی کاشتکاروں کو براہ راست ان کے اکاؤنٹ میں پہنچائی جائے گی۔ اب تک 5 لاکھ سے زائد کاشتکار کسان کارڈ کے حصول کیلئے رجسٹریشن کراچکے ہیں۔ وزیر زراعت نے مزید کہا کہ زرعی ترقی حکومت پنجاب کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔ مشکلات کے باوجود حکومت زرعی شعبہ کیلئے مالی وسائل فراہم کررہی ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہوئے پیداوار میں اضافہ کو مستقل بنیاد فراہم کی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکار زیادہ رقبہ گندم کے زیر کاشت لانے میں اپنا قومی کردار ادا کریں اور جدید زرعی پیداواری ٹیکنالوجی پر عمل کرکے فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کریں۔ کسان کنونشن میں پرو وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور ڈاکٹر نوید اختر، چیف ایگزیکٹو پارب ڈاکٹر عابد محمود، ڈائریکٹر جنرل زراعت (توسیع) ڈاکٹر محمد انجم علی، ڈائریکٹر جنرل زراعت (ریسرچ) ڈاکٹر ظفراقبال، ڈائریکٹر زرعی اطلاعات پنجاب محمد رفیق اختر، جمشید خالد سندھو اور کاشتکاروں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ بعد ازاں وزیر زراعت پنجاب سید حسین جہانیاں گردیزی نے پنجاب میں گندم کی پیداوار میں اضافہ کیلئے قائم خصوصی کمیٹی کے چوتھے اجلاس کی صدارت بھی کی۔واضح رہے کہ وزیرزراعت پنجاب سیدحسین جہانیاں گردیزی کنونشن میں ساڑھے بارہ بجے پہنچنے کی بجائے ساڑھے تین بجے پنڈال میں پہنچے جس کی وجہ سے پوراکنونشن بدنظمی کاشکار ہوا بہاولنگر، رحیم یارخان اوردیگردوردراز علاقوں سے صبح سے آنیوالے کاشتکار بھوک کے مارے صوبائی وزیرکوکوستے رہے بعدازاں جب کھانا کھانے کی باری آئی تو اکثریتی کسانوں کو کھانابھی نہ مل سکا جبکہ صوبائی وزیر اوردیگرانتظامیہ ایک بندکمرے میں لہوش کھانوں سے لطف اندوز ہوتے رہے۔