نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر اوکلینڈ میں مئی 2020ءمیں ایک فیڈرل آفیسر کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ اب اس مقتول آفیسر کی بہن نے قاتلوں کی معاونت اور سہولت کاری کے الزام میں فیس بک کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا ہے۔ سی این این کے مطابق ڈیو پیٹرک نامی اس فیڈرل پروٹیکٹو سروسز آفیسر کو ایک وفاقی بلڈنگ کے باہر گولیاں ماری گئی تھی۔
مقدمے میں ڈیو پیٹرک کی بہن نے مقدمے میں کہا ہے کہ فیس بک کے لوگرتھم اور ریونیو اکٹھا کرنے کی ہوس نے اس کے بھائی کے قاتلوں کو اس واردات کی ترغیب دینے میں متحرک کردار ادا کیا۔ مقتول کی بہن نے کہا ہے کہ ”میرے بھائی کو بوگالو نامی شدت پسند تحریک کے ایک رکن نے گولی ماری۔ اس کا یہ اقدام تشدد کا اتفاقی واقعہ نہیں تھا بلکہ اس تحریک کے کئی شدت پسندوں نے فیس بک پر قتل کی اس واردات کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی تھی۔“
خاتون کا کہنا تھا کہ ”شدت پسند طویل عرصے سے فیس بک پر اس واردات کی منصوبہ بندی کر رہے تھے مگر فیس بک انہیں روکنے اور ان کے اکاﺅنٹس بند کرنے میں ناکام رہی۔ فیس بک کی طرف سے میرے بھائی کے قتل کے بعد اس تحریک سے وابستہ شدت پسندوں کے سینکڑوں اکاﺅنٹس بند کیے گئے۔ اس سے قبل وہ فیس بک پر کھلے عام شدت پسندی کی ترویج کر رہے تھے اور قتل جیسی سنگین وارداتوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے مگر فیس بک نے ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا۔“
خاتون کے اس مقدمے پر ردعمل دیتے ہوئے فیس بک کے ترجمان کیوین مک السٹر نے کہا ہے کہ ”خاتون کے الزامات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور قتل کی اس واردات کے بعد سے کمپنی 1ہزار سے زائد اکاﺅنٹس بند کر چکی ہے جن سے تشدد کی ترویج کی جا رہی تھی۔“