• Sun. Jun 29th, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

سندھ اسمبلی میں طلبہ یونین کی بحالی کے بل کی متفقہ منظوری سے ضیاء آمریت کے ایک اور سیاہ ترین باب کا خاتمہ ہو گیا ہے

Feb 13, 2022

ہہاول پور (نویداقبال چوہدری سے) سندھ اسمبلی میں طلبہ یونین کی بحالی کے بل کی متفقہ منظوری سے ضیاء آمریت کے ایک اور سیاہ ترین باب کا خاتمہ ہو گیا ہے اور صوبہ سندھ کے تعلیمی اداروں میں طلباء یونین کی بحالی جمہوریت کی بہت بڑی کامیابی ہےجس پر پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کی قیادت، جیالے کارکنان اور پی ایس ایف کے عہدیداران چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری،مرد حر آصف علی زرداری،محترمہ فریال تالپور،وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور ممبران سندھ اسمبلی کے مشکور ہیں ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے چیف کوارڈینیٹر عبدالقاد شاہین نے ٹیلیفون پر ملک شاہ محمد چنڑ انفارمیشن سیکرٹری پاکستان پیپلزپارٹی ڈویژن بہاول پور سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اور مزید کہاکہ ضیاء ڈکٹیٹر نے 1984 میں طلباء یونین پر پابندی عائد کر کے طلباء کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا تھا جسے پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت نے 37 سال بعد طویل جدوجہد کے ذریعے یونین پر پابندی کے آمرانہ و کالے قانون کا خاتمہ کرکے انقلابی قدم اٹھایا ہے جس کے مستقبل کی سیاست میں دورس نتائج برآمد ہوں گے اور ملک میں نئی منجھی ہوئی تربیت یافتہ سیاسی قیادت کو ابھر کر سامنے کا موقع ملےگا دوران گفتگو ملک شاہ محمد چنڑ نے کہا کہ سندھ کے تعلیمی اداروں میں طلباء یونین کی بحالی کا سہرا نوجوان لیڈر بلاول بھٹو زرداری کے سر ہے جن کی خصوصی ہدایت پر سندھ حکومت نے طلباء یونین کی بحالی کا بل سندھ اسمبلی سے منظور کروایا ہے اور فیصلے سے قائد عوام ذوالفقارعلی بھٹو شہید اور دختر مشرق بینظیر بھٹو شہید کی روح کو یقیناّ بھرپور تسکین ملی ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ طلباء یونین کی بحالی پر دوسرے صوبوں کو بھی سندھ حکومت کی تقلید کرنی چاہیے تاکہ وطن عزیز کو باکردار سیاسی قیادت میسر آنے کا تسلسل جاری رہ سکے۔انہوں نے کہاکہ طلبا یونین جمہوریت کی نرسریاں ہیں انکی بحالی کے لیے خدانخواستہ دوسرے صوبوں نے لیت و لعل سے کام لیا تو انشاءاللہ مسقبل میں بلاول بھٹو زرداری بطور وزیراعظم پاکستان برسراقتدار آ کر وفاقی تعلیمی اداروں سمیت دیگر صوبوں میں بھی طلباء یونین کی بحالی کو اولین ترجیح دیں گے۔انہوں نے پی ایس ایف سیمت تمام سیاسی جماعتوں کے طلباء رہنماوں کو باور کروایا کہ اب وہ تعلیمی اداروں،درسگاہوں کی چار دیواری کا تقدس‘اساتذہ کا احترام‘تعلیمی کمرہ‘ کتاب اور قلم کے محافظ بنیں۔