• Sun. Jun 29th, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

25مئی کےواقعات پر جے آئی ٹی تشکیل دینےکافیصلہ کیا، سانحہ ماڈل ٹاون کیس پر بھی تیزی سے آگے بڑھیں گے، فواد چودھری

Aug 7, 2022

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ 25مئی کےواقعات پرہم نےجےآئی ٹی تشکیل دینےکافیصلہ کیاہے،ماڈل ٹاؤن کیس پربھی پنجاب حکومت تیزی سےآگےبڑھےگی۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ آج ہر طرف ہیڈ لائن میں چل رہا ہے کہ ایف آئی اے نے عمران اسماعیل کو طلب کرلیا، پی ٹی آئی کے 13 اکاؤنٹس ہیں ، سب ڈکلیئر ہیں ، ان میں دو کروڑ روپے ٹرانسفر ہوئے ، کل راناثنااللہ اپنی اوقات سےبڑھ کرباتیں کررہےتھے راناثنااللہ ابھی تک فیصل آبادنہیں گئے،وہ احتیاط کررہےہیں،ماڈل ٹاؤن کیس پربھی پنجاب حکومت تیزی سےآگےبڑھےگی، ضرورت پڑی توان کوعہدوں سےہٹاکرگرفتاربھی کیاجائےگا، ہمیں امیدہےراناثنااللہ اورباقی لوگ چھپیں گےنہیں۔

فواد چودھری نے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی کی فنڈنگ کےمعاملےکولےکرپاگل ہوگئی ہےیہ صرف عمران خان کے خلاف مہم ہے ،الیکشن کمیشن نااہل لوگوں پرمشتمل ہے،اسد قیصر،عمران اسماعیل،علی زیدی کوایف آئی اےنے نوٹس جاری کیے، ایف آئی اے نے پی ٹی آئی کےدفتر کے 4 ملازمین کوبھی طلب کیا ہے ، ایف آئی اےکس حیثیت سےپارٹی رہنماؤں کونوٹس جاری کررہی ہے، عدالت نےکہاایف آئی اےسےتعاون کرناہےتوکریں گے۔ 2013 کے انتخابات کے اخراجات کیلئے اکاؤنٹس کھولے گئے تھے ، ایک ایک روپے کی تفصیل فراہم کر دی گئی ہے ، 2017 میں سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا کہ امید کرتے ہیں الیکشن کمیشن فیصلہ کرے گی تو سب جماعتوں کا اکٹھا کرے تا کہ عوام کے سامنے سب کا موازنہ آ سکے ۔

فواد چودھری نے کہا کہ ہمارے اکاؤنٹنٹ نے 19 بڑی جماعتوں کے فنڈز کے آڈٹ کیلئے درخواست دائر کی کہ ہر سال اکاؤنٹ سامنے آنے چاہئے کہ کیسے سیاسی جماعتیں پیسے اکٹھے کرتی ہے ، پی ٹی آئی کے سواء کسی کسی جماعت سے متعلق فیصلہ نہیں آیا ، عاشور کے بعد فیصلے کو چیلنج کرینگے ، مولانا فضل الرحمان غیبی نہیں ، سیف الاسلام کی امداد پر چل رہے تھے ، حساس اداروں نے بھی یہ بات بتائی کہ آپ کو کہاں کہاں سے امداد ملی ، آپ کے ہیڈ آفس میں سیف الاسلام کی تختی آج بھی لگی ہوئی ہے ۔

فواد چودھری نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا اکاؤنٹ اسحاق ڈار کے پرنسل منشی کے نام پر ہے اور وہ کسی کیو سی آر ریٹڈ آڈیٹر بھی نہیں ہے جو کہ الیکشن کمیشن کی شرط ہے ، مسلم لیگ (ن) کے فنڈز ڈکلیئر نہیں کہ وہ کہاں سے آئے کہاں گئے ، صرف مسلم لیگ (ن) نے یہ بتایا کہ 1.3 ارب روپے میڈیا پر خرچ کئے ، 766 نامی کمپنی ہے جس کا ایڈریس ریمپو روڈ لندن یہ فارن کمپنی ن لیگ نے اپنی فنڈنگ کیلئے رجسٹرڈ کرائی اور پھر اس کے کسی سورس کا کوئی ریکارڈ نہیں ، نواز شریف نے ایک اپنا اکاؤنٹ کھلوایا ، پھر انہوں نے اپنے اور اپنی جماعت کے اکاؤنٹس میں ایک سے دوسری طرف پیسے گھمائے ، پھر منی لانڈرنگ کی ، ہم اس کیس کے فیصلے کے منتظر ہیں ۔
فواد چودھری نے کہا کہ دوسری جماعت دو حصوں میں تقسیم ہے ایک حصہ پاکستان پیپلزپارٹی ہے جس کا سربراہ آصف زرداری جبکہ دوسری پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز ہے جس کے سربراہ بلاول بھٹو ہے ، پاکستان پیپلزپارٹی نے تو کہہ دیا کہ ہمیں علم نہیں ، ہمارے فنڈز پی پی پی سے آتے ہیں ، یہ ایک عجیب بات ہے کہ ایک سیاسی جماعت دوسری کو پیسے دیتی ہے ۔

انہوں نےمزید کا کہ پی پی پی نے اپنے اکاؤنٹ کا سورس نہیں بتایا کہ پیسہ کہاں سے آت اہے ، پارٹی لیڈر کا سرٹیفکیٹ تک موجود نہیں ، انہوں نے اپنا سرٹیفکیٹ اپنے جنرل سیکرٹری سے دلوایا ہے حالانکہ الیکشن کمیشن نے پارٹی سربراہ کے سرٹیفکیٹ کی شرط رکھی ہے ۔ پیپلزپارٹی کہتے ہیں کہ انتخابات میں ان کے 232 ملین روپے لگ گئے حالانکہ انہوں نے تو الیکشن لڑا ہی نہیں، الیکشن تو پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز نے لڑا تھا ، یہ وہ معاملات ہیں جن کی بدولت الیکشن کمیشن کی بالکل عزت نہیں ۔