کراچی(غلام مصطفے عزیز) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ تاجروں اور صنعت کاروں کے اعلیٰ سطح پر تعلقات ہیں وہ کراچی کے مسائل پر بات کیوں نہیں کرتے، تاجر و صنعتکار اسپتال اور پارکس کا انتظام سنبھالیں یہ شہریوں کی بڑی خدمت ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کی جانب سے دیئے گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ الائیڈ بینک کی جانب سے خرد برد کئے گئے کے ایم سی کے پونے 2 ارب روپے واپس دلوانے میں تاجر مدد کریں۔ الائیڈ بینک نے سٹی حکومت کے اکائونٹس سے پونے 2 ارب روپے کی خرد برد کی۔ ایف آئی اے نے انکوائری رپورٹ میں کہا کہ بینک یہ رقم کے ایم سی کو ادا کرے۔ میئر کراچی نے کہا کہ یہ کراچی کے شہریوں کی رقم ہے اور اس رقم کو ان کے مسائل حل کر نے کے لئے استعمال ہونا ہے، کراچی کے تاجر اس رقم کی واپسی میں مدد کریں تاکہ یہ رقم شہر میں ترقیاتی کاموں پر خرچ ہو۔ انہوں نے کہا کہ تمام وسائل اور انتظامی اختیارات ایک چھتری تلے لائے بغیر شہر کے مسائل حل نہیں کئے جا سکتے۔ شہر کا 60 فیصد لینڈ کنٹرول وفاقی حکومت اور 30 فیصد صوبائی حکومت کے پاس ہے، شہر کی ترقی میں بھی ان حکومتوں کو اسی تناسب سے رقم دینی چاہئے۔ تاجر اور صنعت کار بہت اہم لوگ ہیں، ملک کو ریونیو اور روزگار فراہم کرتے ہیں، ان کے مسائل کا حل بہت ضروری ہے لیکن کراچی کے ساتھ بہت ظلم ہو رہا ہے۔ کراچی پورے صوبے اور ملک کو ریونیو دیتا ہے مگر میئر کراچی کے پاس دفتر کی بجلی کے بل دینے کے پیسے نہیں تو تاجروں کے مسائل کون حل کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا میں تو بہت شور ہوتا ہے کہ کے ایم سی کو بہت رقم دے دی عملی طور پر کے ایم سی کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی پوری نہیں ہوتی صرف آکٹرائے شیئرزکی رقم بھی مکمل مل جائے تو کافی حد تک مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق ایک فیصد سیس (Cess)کے ایم سی کو ملنا چاہئے مگر کوئی نام ہی نہیں لیتا۔صدر کاٹی شیخ عمر ریحان نے کہا کہ صنعت کاروں کو بہت مسائل کا سامنا ہے جنہیں حل کئے بغیر صنعت و تجارت ترقی نہیں کر سکتی لہٰذا میئر کراچی کی اس جانب خصوصی توجہ چاہتے ہیں۔کاٹی کی لوکل گورنمنٹ کمیٹی کے چیئرمین زبیر چھایا نے کہا کہ کورنگی 12 ہزار اور 8 ہزار روڑ کی چورنگیوں کو خوبصورت بنانے کے لئے کاٹی خدمات انجام دے رہی ہے ان چورنگیوں کے حوالے سے معاہدہ کی تجدید ہونا باقی ہے۔ 10 ہزار، 8 ہزار اور 6 ہزار روڈ کی مرمت کی ضرورت ہے۔ ایم یو سی ٹی کے لاکھوں روپے کے بلوں کے لئے پالیسی بنانی چاہئے۔