کراچی(غلام مصطفے عزیز ) ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوٹشن ( ای او بی آئی ) کے ڈپٹی ڈائریکٹر انور علی زبیری نے کہا ہے کہ ایک سال سے پہلے انسپکشن کا کوئی قانون نہیں لہٰذا صنعتوں کا سال میں ایک بار انسپکشن ہوگا، اگر کوئی افسر سال میں دو بار صنعتوں کا دورہ کرتا ہے تو اس کی اطلاع فراہم کی جائے تاکہ ضروری کارروائی کی جاسکے۔ یہ بات انہوں نے جمعرات کو سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے دورے کے موقع پر ممبران کے اجلاس سے خطاب میں کہی۔ اجلاس میں سائٹ کے سرپرست زبیر موتی والا، صدرمحمد سلیمان چاؤلہ، سینئر نائب صدر سلیم نگریا، نائب صدر فرحان اشرفی، سابق صدر سلیم پاریکھ،جاوید بلوانی، یونس ایم بشیر، ای او بی آئی ناظم آباد کے ریجنل ہیڈ غلام عابد مری، ریجنل ہیڈ کورنگی نوید فیاض، ریجنل ہیڈ کریم آباد مزمل کامل اور ڈپٹی ریجنل ہیڈ ناظم آباد سید گوہر اصغر رضوی کے علاوہ سائٹ کے ممبران کثیر تعداد میں شریک تھے۔ انور علی زبیری نے کہا کہ پنشن کے حصول کے لیے کارڈ کا ہونا ضروری نہیں تاہم ای او بی آئی کے ساتھ رجسٹریشن لازمی ہے لہٰذا پنشن کے حصول کے لیے رجسٹریشن نمبر کارگر ہوگا۔اگر ورکر کی شراکت کی مدت میں کچھ ماہ کم رہ جائیں تو پنشن کے لیے اس کو اہل قرار دے دیا جاتا ہے۔ انہوں نے سائٹ ایسوسی ایشن کے سرپرست زبیر موتی والا کی تجویز پر یقین دہانی کروائی کہ وہ ای او بی آئی کارڈز کے اجراء میں تاخیر کا معاملہ چیئرمین ایف بی آر کے سامنے اٹھائیں گے اور تجویز دیں گے کہ جب کارڈز جاری کیے جائیں تو اس کی تفصیلات سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کو بھی ارسال کی جائے گی۔انہوںنے مزید کہا کہ ڈپلیکٹ کارڈز کے اجراء کے مسئلے کو حل کرنے میں کچھ وقت لگے گا تاہم ای او بی آئی کی یہ کوشش ہے کہ اس مسئلے کو جلد سے جلد حل کیا جائے۔ انہوں نے18ویں ترمیم کے بعد ای او بی آئی کی صوبے کو منتقلی سے متعلق سابق صدر سائٹ ایسوسی ایشن سلیم پاریکھ کے سوال کے جواب میں کہا کہ ای او بی آئی وفاق کے ماتحت ہی رہے گا کیونکہ صوبوں کے پاس اس ادارے کو سنبھالنے کی صلاحیت نہیں۔ اگر صوبائی حکومت کو یہ ادارہ منتقل کیا گیا تو بین الاصوبائی ملازمین کو بہت زیادہ نقصان ہوگا۔ انہوں نے رجسٹریشن کے اندراج اور اخراج کے معاملے پر ممبران کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ نئی رجسٹریشن کے لیے کمپنی فارم میں تفصیلات درج کرکے سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے ذریعے ارسال کرے۔ انہوں نے کہا کہ پنشن کی تقسیم جمع شدہ شراکت سے کہیں زیادہ ہے اورکارڈز میں کم سے کم پنشن میں اضافہ بھی شامل ہے لہٰذا صنعتوںکو چاہیے کہ وہ ای او بی آئی کے واجبات کی ادائیگی کو ترجیح دیں۔ سائٹ ایسوسی ایشن کے سرپرست زبیرموتی والا نے اجلاس میں تجویز دی کہ جو صنعتیں گزشتہ 10سالوں سے ادائیگی کررہی ہیں ان صنعتوں کو 10 فیصد ریلیف دیا جانا چاہیے۔ اگر کرایہ دار جگہ خالی کرتا ہے اور ای اوبی آئی کو اس کی تفصیلات ارسال کی جائیں تو اس کی رجسٹریشن منسوخ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی قومی خزانے میں سب سے زیادہ ریونیو جمع کرواتا ہے لہٰذا کراچی کے لیے لازمی طور پر کچھ کیا جانا چاہیے۔ زبیر موتی والا نے یہ تجویز بھی دی کہ ای او بی آئی کو 10سال کے لیے انڈومنٹ فنڈ میں تبدیل کیا جائے اور ای او بی آئی کارڈ کے اجراء کے لیے آن لائن نظام وضع کیا جائے۔ سائٹ ایسوسی ایشن کے صدر محمد سلیمان چاؤلہ نے کہا کہ سائٹ ایریا میں چھوٹی صنعتوں میں اضافہ ہورہا ہے اور ان میں ای او بی آئی کے بارے میں آگاہی کا فقدان ہے لہٰذا چھوٹی صنعتوںکے مالکان کی آگاہی کے لیے مستقل بنیادوں پر اس طرح کے ”آگاہی سیشن” کا انعقاد کیا جائے۔ قبل ازیں چیئرمین لیبر کمیٹی علی احمد نے ممبران کو درپیش ای او بی آئی سے متعلق مسائل کو اجاگر کیا جن میں انسپکشن، قانونی چارہ جوئی کی وجہ سے کم سے کم شرح پر پنشن کی ادائیگی ودیگر مسائل شامل ہیں۔ سابق چیئرمین یونس ایم بشیر نے کہا کہ ای او بی آئی کو صنعتوں کے معاملے میں نرمی کا مظاہرہ کرنا چاہیے کیونکہ صنعتوں کو پہلے ہی حکومتی اداروں کی جانب سے مسائل کا سامنا ہے جبکہ کاروباری ماحول بھی سازگار نہیں لہٰذا ایسوسی ایشن صرف حقیقی تاجروں کے مقدمات کی پیروی کرے گی۔سائٹ ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر سلیم نگریا نے اجلاس کے اختتامی خطاب میں ایسوسی ایشن اور ای اوبی آئی کے درمیان مستقل رابطے قائم رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔