تہران (نمائندہ خصوصی)ایران نے القدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے خلاف عالمی عدالتِ انصاف سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا ہے ۔
ایرانی خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ایرانی عدلیہ کے ترجمان غلام حسین اسماعیلی نے کہاہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکی فوجی کارروائی دہشت گردی کی کارروائی تھی۔غلام حسین اسماعیلی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے احکامات دینے کا اعتراف کرچکے ہیں جو کہ عالمی عدالت میں پیش کیا جانے والا مضبوط ثبوت ہوسکتاہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں ڈونلڈ ٹرمپ کو عہدہ صدرات سے فارغ ہونے کے بعد ایران بھی طلب کیا جاسکتا ہے اور ایرانی قانون کے آرٹیکل 8 کے مطابق ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی کی جاسکتی ہے۔عدالتی ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ عالمی عدالت میں کیس طوالت اختیار کرسکتا ہے لیکن ایران اسے اختتام تک پہنچائےگا۔
یاد رہے کہ امریکہ نے عراق کے دارلحکومت بغداد میں خمینی ایئر پورٹ پر ڈرون حملے کے دوران ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کر دیا تھا جس کے جواب میں ایران نے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائلوں سے حملہ کیا اور دعویٰ کیا کہ حملہ کامیاب رہا جس میں 80 افراد مارے گئے ہیں تاہم امریکہ کی جانب سے دعویٰ کی تردیدکی گئی اور کہا گیا کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہواہے ۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں ایران میں ایک یوکرائنی طیارہ بھی گر کر تباہ ہوا جس میں 176 افراد سوار تھے ، ابتدائی طور پر حادثے کی وجہ فنی خرابی قرار دی گئی تھی تاہم بعد ازاںایران نے اعتراف کر لیا کہ انسانی غلطی کے باعث میزائل لگنے سے طیارہ تباہ ہواہے۔ ایران نے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے چھ افراد کو حراست میں لے لیاہے ۔
قاسلم سلیمانی کا قتل ،امریکی فوجی اڈوں پر حملے کے بعد ایران نے ایک اور بڑا کام کرنے کا اعلان کر دیا
