• Sun. Jul 6th, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

عورت مارچ رکوانے کی درخواست ، اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیا کارروائی ہوئی؟ چیف جسٹس اطہر من اللہ کے زبردست ریمارکس

Mar 6, 2020

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے عورت مارچ رکوانے کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں عورت مارچ رکوانے کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی جس دوران وکیل درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ ہم عورت مارچ یا ان کے حقوق کے نہیں،ان کے پلے کارڈزاورسلوگن کےخلاف ہیں،عورت مارچ کے پلے کارڈز اور سلوگن اسلامی تعلیمات کیخلاف ہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ آپ نے رکارڈ پر کیا رکھا ہے جو اسلامی تعلیمات کیخلاف ہو،ان کے سلوگنز کی کیا ہم اپنے طور پر تشریح کرسکتے ہیں؟انھوں نے کل پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ اسلام میں دئیے گئے اپنے حقوق مانگ رہی ہیں۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ خواتین کو جو حقوق دیے گئے میں ان کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آج پورے میڈیا میں ان کی کل کی پریس کانفرنس شائع ہوئی ہے،جب پریس کانفرنس میں بات واضح کردی تو ہم کیسے مختلف تشریح کرسکتے ہیں،آپ نے آج کی وضاحت دیکھی ہے جو کل پریس کانفرنس میں جاری کی گئی؟وہ ان حقوق کیلئے آواز اٹھا رہے ہیں جو انہیں نہیں دیے جا رہے،ان کے سلوگن تو وہی ہیں کہ جو اسلام نے ان کو حقوق دیے،سب سے پہلے جس نے اسلام قبول کیاوہ خاتون تھیں،آج بھی ہمارے معاشرے میں بچیوں کے پیدا ہونے کو اچھا نہیں سمجھا جاتا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ عورت مارچ تو ابھی ہونا ہے، آپ کی درخواست قبل از وقت ہے ۔

درخواست گزار وکیل نے عدالت میں کہا کہ ہم آپ کو اپنی بات بتانے آئے ہیں اور آپ ہمیں اپنی باتیں سنا رہے ہیں، آپ وہ سلوگن دیکھ لیں جو پٹیشن کے ساتھ لگائے گئے ہیں۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ ضروری ہے کہ آپ اس عورت مارچ کو مثبت انداز میں دیکھیں،آپ اپنے طور پر ان کے سلوگنز کی تشریح کیسے کر سکتے ہیں؟آپ یہ بتائیں کہ ہم کتنی خواتین کو وراثتی حقوق دے رہے ہیں۔