دوحہ(ویب ڈیسک) دوحہ میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے امریکی صدر کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے عالمی افواج کا قبضہ ختم ہونے تک امن قائم نہیں ہوسکتا، یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کے ساتھ معاہدے کے باوجود امریکی فوج کی کچھ تعداد افغانستان میں رہے گی۔ایکسپریس کے مطابق قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے خصوصی بات کرتے ہوئے امریکی فوج کے افغانستان میں ہمیشہ موجودہ رہنے کے تاثر کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ 18 سال سے ہم قربانی اس لیے دیتے آئے ہیں کہ افغانستان سے امریکی اور بین الاقوامی افواج کا قبضہ ختم ہو۔طالبان ترجمان سہیل شاہین نے مزید کہا کہ دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں بھی امریکی وفد کے ارکان اسی لیے بیٹھے ہیں تاکہ افغانستان سے بین الاقوامی افواج کا قبضہ ختم ہو اور ہمارے درمیان اسی تناظر میں مذاکرات بھی جاری ہیں جس میں اکثر ہی نکات پر اتفاق ہوگیا ہے اور اب انشااللہ ہفتوں کی نہیں بلکہ دنوں کی بات ہے۔دو روز قبل ترجمان طالبان سہیل شاہین نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا تھا کہ افغان طالبان اور امریکا کے درمیان معاہدہ تکمیل کے قریب پہنچ گیا ہے اور بہت جلد عالمی افواج سے آزادی کے خواہش مندعوام کو خوشخبری دیں گے۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فاکس نیوز کو انٹرویو میں کہا تھا کہ افغانستان میں تعینات امریکی افواج کی سطح کو کم کر کے 8 ہزار تک کیا جا رہا ہے تاہم ہم وہاں اپنی موجودگی کو ہمیشہ برقرار رکھیں گے۔