ریاض(نمائندہ خصوصی)جدت اور ‘ترقی پسندیدت’ کی جانب ایک اور قدم، سعودی عرب نے ایک اور تاریخی فیصلہ کرلیا۔ سعودی عرب کی سپریم کورٹ نے ملک میں کوڑوں سے سزا کو ختم کرنے کاحکم سنا دیا۔
برطانوی خبرایجنسی رائٹرز نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں جرم پر کوڑے مارنے کی سزا کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس حکم کے بعد سعودی عرب میں کوڑوں کی جگہ قید اور جرمانے جیسی سزائیں دی جائیں گی۔
کورونا وائرس کی وبا اور وزیر اعظم عمران خان کی چندہ مہم ،معروف اینکر پرسن پارس جہانزیب نے پہلے روزے کی سحری سے قبل مسلمانوں کو جھنجھوڑ دیا
سعودی عرب میں کئی جرائم کی سزا کوڑے مار کی دی جاتی تھی تاہم سعودی قیادت نے حال ہی میں جہاں ماضی کی کئی چیزوں کو ختم کیا ہے وہیں اب کوڑے مارنے کی سزا بھی سعودی عرب کے ماضی کا حصہ بن گئی ہے
عدالتی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اس سزاکا خاتمہ سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان کی ہدایت پر کیا گیا ہے جبکہ یہ اصلاح سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی براہ راست نگرانی میں کی جا رہی ہے۔
اس فیصلے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ انسانی حقوق سے متعلق اصلاحات میں توسیع ہے جو فرمانروا شاہ سلمان کی ہدایات اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی براہ راست نگرانی میں متعارف کروائی گئی ہیں۔
انسانی حقوق کے گروپوں نے ماضی کے ایسے متعدد کیسز سامنے رکھے تھے جن میں سعودی ججز نے ہراساں اور سرعام نشہ کرنے سمیت کئی جرائم میں مجرمان کو کوڑوں کی سزا سنائی۔
ریاست کے حمایت یافتہ انسانی حقوق کمیشن (ایچ آر سی) کے سربراہ عواد العواد نے ‘رائٹرز’ کو بتایا کہ ‘یہ اصلاح سعودی عرب کے انسانی حقوق کے ایجنڈا میں یادگار قدم ہے اور سلطنت میں حالیہ کی گئیں کئی اصلاحات میں سے ایک ہے۔’
انسانی حقوق واچ کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ ڈویژن کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈم کوگلے کا کہنا تھا کہ ‘یہ خوش آئند تبدیلی ہے لیکن اسے کئی سال پہلے ہوجانا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ ‘سعودی عرب کی راہ میں اس کے غیر منصفانہ عدالتی نظام میں اصلاحات کے لیے اب کوئی رکاوٹ نہیں۔