پیرس(مانیٹرنگ ڈیسک) کورونا وائرس جیسی آفت بھی اسلام سے منافرت میں کمی نہیں لا سکی۔ فرانس میں، جہاں کچھ عرصہ قبل مسلم خواتین کے برقعہ پہننے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی، اب وہاں کورونا وائرس کی وجہ سے فیس ماسک تو لازمی قرار دے دیا گیا ہے لیکن برقعے پر پابندی ہنوز برقرار ہے، جس پر فرانسیسی حکومت کو عالمی سطح پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ایس بی ایس آسٹریلیا کے مطابق انسانی حقوق کے گروپوں نے فرانسیسی حکومت حکومت کو مذہبی و نسلی منافرت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مسلم خواتین کے برقعہ پہننے پر عائد پابندی کا خاتمہ کیا جائے۔
رپورٹ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کینیتھ روتھ نے اپنے ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر اپنی ایک تصویر پوسٹ کی ہے جس میں انہوں نے فیس ماسک پہن رکھا ہوتا ہے۔ تصویر کے ساتھ ٹویٹ میں وہ لکھتے ہیں کہ ”کیا اسلام فوبیا اس سے زیادہ واضح ہو سکتا ہے؟ فرانسیسی حکومت نے فیس ماسک لازمی کر دیئے ہیں اور برقعے پر پابندی تاحال لاگو ہے۔“ان کا کہنا تھا کہ ”جس طرح کوئی بھی حکومت کسی عورت کو برقعہ پہننے پر مجبور نہیں کر سکتی، اسی طرح کوئی حکومت کسی خاتون کو برقعہ پہننے سے روک بھی نہیں سکتی۔ اصول یہ ہے کہ ہر کسی کو آزادی ہے کہ وہ کیا پہننا چاہتا ہے۔ خاص طور پر جب معاملہ مذہب کا ہو تو کسی پر لباس کے حوالے سے آپ پابندی عائد نہیں کر سکتے۔“
وہ ملک جہاں اب فیس ماسک پہننا لازمی ہے لیکن برقعہ پر پابندی ہے
