• Tue. Jul 1st, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

شادیاں اور ہمارے رسوم و رواج۔۔۔تحریر:سید ثاقب شاہ

Jul 26, 2020

میں حسین مناظر کے دیس ھزارہ ڈویژن سے تعلق رکھتا ہوں۔ جہاں شادیوں پر مختلف رسوم و رواج کو اپنایا جاتا ہے۔ یہ رسوم و رواج کئی عشروں سے نسل درنسل چلتے آرہے ہیں۔

ہمارے ہاں سب سے پہلے رشتہ ہوتا ہے تو دعائے خیر کی جاتی ہے۔ جس میں رواج ہے کہ ساس یا سسر بہو کو انگوٹھی پہناتے ہیں۔ اسکے علاوہ چند سوٹ لڑکے والوں کی طرف سے لڑکی کے لیے دیئے جاتے ہیں۔ اسکے علاؤہ لڑکے والے مٹھائی کا ٹوکرا پھل وغیرہ بھی لیکر جاتے ہیں۔ یہ رسم کہی ہوتی ہے کہی پر اس رسم کے بغیر ہی رشتہ طے پا جاتا ہے۔

نیٹا

شادی کی تاریخ رکھنے کے لیےکے لیے بھی باقاعدہ آس پاس کے قریبی عزیز و اقارب کو جمع کیا جاتاہے۔ تاریخ کو سب کی مشاورت سے طے کیا جاتاہے۔ لڑکی والے عموماً لڑکی کے کسی ایک ماموں کو اختیار دیتے ہیں یا چاچا کو وہ لڑکوں والوں سے تاریخ سے متعلق بات چیت کرکے طے کرتے ہیں۔ ہمارے ہاں لڑکے والے خصوصاً ولیمے کی تاریخ کو تاک تاریخ میں رکھتے ہیں مثلاً 23 27 29 اس طرح کی تاریخ رکھی جاتی ہے۔ اسے ہماری زبان میں نیٹا کہا جاتا ہے۔

شادی سے دو ہفتے پہلے لڑکی کو اسکے ماموں چاچا یا کوئی قریبی رشتہ دار اپنے گھر لے جاتاہے پھر شادی ہونے تک وہی ہوتی ہے۔ مہندی والی رات اسے گھر لایا جاتاہے۔

نکاح کی تقریب
نکاح کی تقریب لڑکی والوں کے گھر پر ہوتی ہے۔
جہاں لڑکے والے انتہائی قریبی عزیز و اقارب کے ہمراہ لڑکی والوں کے گھر تشریف لے جاتے ہیں۔ لڑکا یعنی دولہا نکاح میں شرکت نہیں کرتا۔ گھر پر رہتا ہے۔ نکاح میں صرف مرد جاتے ہیں خواتین شرکت نہیں کرتیں۔ نکاح میں مہمانوں کو چائے کے ساتھ مختلف النوع چیزیں پیش کی جاتی اور روسٹ چائے کے ساتھ پیش کرنا ضروری سمجھا جاتا ہے۔
ایک رسم یہ بھی ہے کہ لڑکی والے لڑکے والوں سے رشتہ طے کرتے وقت لڑکی کے نام پر کوئی مکان یا زمین کرانے کی شرط رکھتے ہیں۔ یہ لڑکی کے مستقبل کی سیفٹی ہوتی ہے۔

نکاح کے ایک دن بعد جس دن لڑکی والے اپنے عزیز و اقارب کو کھانا دیتے ہیں۔ اسی دن لڑکے والے چند افراد کے ہمراہ مہندی لیکر جاتے ہیں۔ وہی کھانا بھی کھاتے ہیں اور واپس ہوجاتے ہیں۔

لڑکے کو مہندی لگانا سیج پر بٹھانا۔۔

واپسی پر لڑکے والے سیج بناتے ہیں۔ دیوار پر ایک کپڑا یا کوئی کاغذ لگایا جاتاہے۔ اسی دیوار کے پاس صوفے لگائے جاتے ہیں۔ دولہے کو سیج تک دوپٹے کے سائے میں میں لے جاتے ہے۔ دوپٹے کے چار کونے دولہے کے بھائی بہن وغیرہ پکڑتے ہیں۔ دولہے کے سامنے مٹھائی رکھی جاتی ہے۔ ایک نوٹ دس یا بیس روپے کا دولہے کے ہاتھ پر رکھا جاتا ہے۔ مہندی کو اس نوٹ پر لگانے کے ہاتھ کو پکڑ کر پیچھے اسی کپڑے پر لگایا جاتاہے جو دیوار کے ساتھ لگا ہوتا ہے۔ باری باری لوگ دولہے کے ہاتھ پر گانے باندھتے ہیں اور کوئی گلے میں ہار ڈالتے ہیں۔

لڑکی والوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ کھانا رات کا ہی دیتے ہیں اگر انہوں نے کھانا دینا ہے۔ چونکہ اسی کے بعد کی اگلی صبح لڑکی کو رخصت کیا جاتا ہے۔

رخصتی
دوسری قوموں کے ہاں رخصتی کا رواج اپنا اپنا ہے۔۔ہمارے ہاں رخصتی صبح سویرے کی جاتی ہے۔ لڑکی والے خود اپنے چند قریبی عزیز و اقارب کے ہمراہ صبح کی روشنی سے پہلے پہلے لڑکی کو اسکے سسرال خود رخصت کرنے جاتے ہیں۔ دروازے سے اندر لڑکی کا بھائی اگر وہ نہیں تو کوئی چاچا وغیرہ ہاتھ سے پکڑ کر قرآن کے سائے میں کمرے تک لیکر جاتا ہے۔ صبح کا ناشتہ لڑکی والے وہی کرتے ہیں۔ پر تکلف ناشتے سے لڑکے والے ان مہمانوں کی مہمان نوازی کرتے ہیں۔

رسم
دولہن کے بیڈ پر سب سے پہلے جو کوئی قریبی عزیز بیڈ شیٹ ڈالتا ہے اسے دولہن پیسے دیتی ہے۔ یہ عموماً کم عمر بچے یا گھر کے قریبی فرد سے یہ رسم کروائی جاتی ہے۔

قرآن کھولنے کی رسم۔
اسکے بعد دولہن کو قرآن کھول کر دیا جاتا ہے وہ شروع کی کوئی ایک سورت پڑھتی ہے۔ اسکے بعد جو کوئی بھی قرآن اسے کھول کر دیتا ہے۔ اسے دولہن ھزار یا پانچ سو کا نوٹ دیتی ہے۔

چینی چاول کی رسم
پھر کوئی ایسی خاتون خاندان کی جو بڑی عمر کی ہو قریبی ہو ۔ وہ دلہن سے چینی اور چاول کی رسم کرواتی ہے۔چاول مٹھیوں میں بھر کر ایک برتن سے دوسرے برتن میں ڈالے جاتے ہیں۔ سات مرتبہ پھر وہ چینی اور چاول صدقہ کردئیے جاتے ہیں۔

ولیمہ
پھر جس دن رخصتی کی جاتی ہے اسی دن دوپہر کو لڑکے والے ولیمہ دیتے ہیں۔ ولیمے میں یہاں سادہ پلاؤ بنائی جاتی ہے۔ روسٹ تیار کئےجاتے ہیں۔ جو کہ پلاؤ کے اوپر رکھے جاتے ہیں۔ ایک عدد سبزی کی ڈش اور مرغی یا گوشت کا قورمہ تیار کیا جاتاہے۔ اسکے علاوہ زردہ بھی ولیمے کی ڈشز کا خاص حصہ ہوتا ہے۔ جو یہاں کے لوگ شوق سے کھاتے ہیں۔ ڈشز کا انتخاب ہر شخص اپنی حیثیت کے مطابق کرتا ہے مگر عموماً آج کل ولیمے کےکھانوں میں یہ ڈشز تیار کی جاتی ہیں۔

سلامی کی رسم۔۔۔۔۔۔

جس دن ولیمہ ہوتا ہے اسی کی شام لڑکا اپنے قریبی کزن وغیرہ کے ہمراہ اپنے سسرال سلامی جاتاہے۔ اس میں لڑکے کے گھر سے نہ اسکا والد جاتا ہے نہ کوئی بہن نہ کوئی خاتون جاتی ہے۔ اس میں قریبی کزن دولہے کے ساتھ جاتے ہیں۔ یوں کہہ لیجئے اس رسم میں زیادہ تر دولہے کے ہمراہ اسکے نوجوان قریبی رشتہ دار جاتے ہیں۔ لڑکی والے سلامی کے لیے آنے والوں کےلئے سیج جیسی ایک جگہ بناتے ہیں جہاں صوفے لگائے جاتے ہیں۔ مختلف رنگ برنگی دوپٹوں سے ایک سائے دار سیج تیار کیا جاتاہے۔ جہاں دولہا اور اسکے ساتھ گئے اسکے بھائی اور کزن بیٹھتے ہیں۔ سامنے ایک میز لگی ہوتی ہے جس پر مٹھائی یا کیک رکھا جاتاہے۔
دودھ سے بھرے گلاس بھی پیش کئے جاتے ہیں۔
دولہے کے لیے خاص قسم کا گلاس ہوتا ہے جس پر نقش ونگار کئے گئے ہوتے ہیں جس میں اسے دودھ پیش کیا جاتا ہے۔
دولہے کی سالی آتی ہے اور دولہے کو گھڑی پہناتی ہے۔ اسکے علاوہ سونے کی انگوٹھی بھی دولہے کو پہنائی جاتی ہے۔ پھر سالیاں یا پھر قریبی کوئی دلہن کا کزن دولہے سے سلامی لیتا ہے۔ سلامی میں رقم دی جاتی ہے۔ دولہے کے ساتھ والا پہلے دو چار ھزار روپے رکھتا ہے۔ اسے گننے کے بعد مزید رقم کی فرمائش ہوتی ہے۔ پھر وہ مزید پیسے رکھتاہے۔ آج کل کے رواج کے مطابق دس ہزار روپے دیئے جاتے ہی