• Sun. Jun 29th, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

پاکستان کے حالات کیوں ابتر ہیں تحریر بشری نواز

Mar 2, 2021

عزیزان پاکستان آج ایک ایسے ملک کی بات کرتے ہیں جسکو اسلامی ممالک میں ایک خاص امتیازی حثیت حاصل ہے مگر اس کی عوام امتیازی اوصاف سے بہرہ مند نہیں اور انکا شعور سے بھی کوئی واسطہ نہیں ,احباب سوچ رہے ہونگے کہیں یہ اسلامی ملک سعودیہ یا ترکی تو نہیں ارے ایسا نہیں ہے یہ دیس ہمارا پاکستان ہیں جسکی آبادی بائیس کروڑ ہے اور اسکی امتیازی حثیت دوسرے اسلامی ممالک میں کیوں ہے ،چونکہ یہ ایک ایٹمی طاقت ہے اسلامی ممالک میں صرف پاکستان کو یہ حثیت حاصل ہے, ہوسکتا ہے آنے والے دنوں میں ایک آدھ ملک اور بھی اس صف میں شامل ہوجاے مگر فی الوقت نہیں…
یہ ملک معجزانہ طور پر پر معرض وجود میں آیا اورمعجزاتی طور پر اب تک سلامت ہے اس سے بڑا معجزہ ہم نے کہیں نہیں دیکھا جس ملک کے سارے طبقے ہی طبقاتی منافقت کا شکار ہو ں اور وہ ملک سلامت رہے ایک معجزہ نہیں تو اور کیا ہے, چلیں کچھ دل کا بوجھ ہلکا کرتے ہیں ..
کوئی بھی سلطنت کچھ اصولوں اور ضابطوں پر بنتی ہے مطلب اگر انگریزی میں کہیں تو ہر ملک کا ایک Role of law ہوتا ہے جسے ہم آئین اور قانون کا نام دیتے ہیں یہاں بھی کہنے کو سارے ضابطے اور قانون کتابوں میں موجود ہیں مگر طبقاتی بنیادوں پر عمل درآمد کی حد تک..
تہتر سال گزرنے کے ساتھ چاہیے تو تھا کہ سدھار پیدا ہوتا مگر ہر آنے والا دن بد سے بد ترین ہوتا جار ہا ہے دنیا میں جن ملکوں میں قانون موجود ہے انکی تعداد تقریباً ایک سو آٹھائیس کے لگ بھگ ہے اور انصاف فراہم کرنے والوں میں ہمارا ایک سو آٹھارواں…
دنیا میں دو ریاستیں ہی قرآن سنت یا اسلام کے نام پر وقوع پذیر ہوئی یا بنی ، ایک ریاست مدینہ اور دوسرا پاکستان ہے بد قسمتی سے دونوں ریاستوں کا حال کوئی قابل تعریف نہیں مدینہ اور مکہ جہاں آجکل آل سعود حکمران ہیں وہاں بادشاہت ہے اور پاکستان میں لولی لنگڑی اور اپاہج جمہوریت ،سعودی عرب ایک لحاظ سے بہتر ہے کہ وہاں کی معیشت مضبوط ہے لیکن حکمران اپنی بادشاہت کو مضبوط کرنے کے چکر میں مصروف کار ہیں چاہیے تو یہ تھا کہ سعودیہ عرب پوری اسلامی امہ کو لیڈ کرتا مگر اس کی اپنی لیڈر شپ کا بُرا حال ہے اب اپنے دیس کا ذکر خیر کرلیں جو ہمیشہ ہی حوادث کی زد میں رہا ہے…
اس ملک میں مجموعی طور پر چار مارشل لاء لگ چکے ہیں. سکندر مر زا سے شروع ہونے ولا سفر بظاہر جنرل پرویز مشرف پے جا رک سا گیا ہے لیکن کیا پتہ کب حالات اس نہج پر پہنچ جائیں
ہمارے ملک کی معیشت انتہائی خراب رہی ہے اور شاید رہے بھی کیونکہ ہمارے ارباب اقتدار نے قرضے ہی اتنے اُٹھا لئے ہیں کہ امید کے چراغ جلتے دکھائی نہیں دیتے نہ تو ہم جمہوریت کے رویے اپنا سکیں ہیں اور نہ انسانیت کے, اب انسانیت کے رویے کیونکر اور کیوں بہتر ہوں جبکہ انصاف ہی ناپید ہو انصاف مہیا کرنے والے ممالک میں ہم ایک سو آٹھارویں نمبر پر ہیں اور پہلے سارے نمبر ان ممالک کے پاس جو غیر اسلامی ہیں یہاں چور کو باہر آتے اور بیگناہ کو اندر جاتے دیر نہیں لگتی…
شور اُٹھتا ہے فلاں کا خاندان کھا گیا ملک کو اور پھر شواہد اور ثبوتوں کے انبار بھی سامنے آ جاتے ہیں پھر کچھ دن یہ ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے اور وہی جنکو کرپٹ اور بدیانت گردانا جاتا ہے وہی وکٹری کا نشان بناتے ہوئے باہر آتے بڑی سے بڑی کرپشن کے باوجود ہمارے انصاف دینے والے ادارے انہیں بے گناہ ثابت کرکے چھوڑ دیتے ہیں اور پھر عوام آوے ای آوے کے نعرے لگاتے ہیں اور یہی چور لیڈران ملک کی بھاگ ڈور سنبھالنے کے لیے مستعد اور بر سر پیکار نظر آتے ہیں ملکی بربادی میں یقیناً وہ ادارے بھی ذمہ دار ہونگے جو انصاف مہیا کرنے میں قاصر رہے ہونگے مگر اولین گناہگار ہماری قوم ہے جو سولی چڑھانے اور بیگناہ بنانے میں بلکل دیر نہیں کرتے جسقدر غداروں کو تحفظ اس ملک میں ہے شاید کہیں اور نہ ہو ….
پہلے کبھی فوج کو گالی دیتے نہیں سنا تھا اب سیاست کے نوزائیدگان کھلے عام دھمکیاں لگاتے ہیں اور گالیاں دیتے اور انکی سنی جاتی ہے …
ہماری قوم کا برا حال کیوں ہے اپنے آپ کو درست نہیں کر سکے تو ملک کیسے صحیح سمت پر جاے گا …
موجودہ سیاسی نظام جسکو ہم پارلیمانی نظام کہتے ہیں ایک اپاہج اور کمزور ترین نظام ثابت ہوا ہے جس میں وزیراعظم ایک مظلومیت کی تصویر نظر آتا ہے اس قدر کمزور اور بے بس شاید کوئی اور ہو …
اس ملک کو سدھارنے کے لئے نیا آئین اور نیا طرز حکومت درکار ہے جس میں سربراہ کو مکمل اختیار ہو بھلا جو ایک اسمبلی رکن کو نہ ہٹا سکے یا ایک چور اور لٹیرے کا حساب نہ لے سکے اور نہ مانگ سکے وہ کیسا سربراہ ہے جہاں تک انصاف اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بات ہے وہ دونوں ہی ناکام ہیں موجودہ انصاف کے نظام یکسر ختم کرکے اسلامی قوانین ہی اس ملک کو بچا سکتے ہیں
ہم ا ٹم بم رکھ کر بھی غیر محفوظ ہیں کیونکہ ہماری بنیاد کمزور ہے مقروض قوم کیا ترقی کرے گی ترقی کا ایک اصول ہے ایماندار سوچ ,جب اس ملک کی اکثریت ایماندار نہیں ہوگی ملک کبھی ترقی نہیں کرے گا…