اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)براڈشیٹ کمیشن رپورٹ نے بیوروکریسی کا عدم تعاون بے نقاب کردیا۔جسٹس (ر)عظمت سعید نے کہاہے کہ رپورٹ کے کچھ حصے میں نے مارگلہ پہاڑی کے دامن میں رہتے ہوئے بنائے،رپورٹ بناتے ہوئے مسلسل گیڈروں کی آوازیں کانوں میں آتی رہیں،لیکن گیڈروں کی آوازیں میرے کام میں رکاوٹ نہیں بنیں ۔
نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کے مطابق رپورٹ میں کہاگیاہے کہ بیوروکریسی نے ریکارڈ چھپانے اورغائب کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ،کمیشن کے کام شروع کرنے سے پہلے بیوروکریسی نے خود کوخول میں بند کرلیا،اداروں اوروزارتوں کے عدم تعاون سے موہن داس گاندھی خوش ہوئے ہونگے،بیوروکریسی نے اقدامات اپنی اورسیاستدانوںکی کرپشن چھپانے کیلئے کئے ،ریکارڈناصرف اسلام آباد بلکہ ہائی کمیشن لندن میں بھی غائب پایا۔
براڈشیٹ کمیشن رپورٹ میں مزید کہاگیاہے کہ ریکارڈ کا ایک حصہ نیب سے ہونے والی خط و کتابت سے موصول ہوا،کمیشن نے 26 گواہوں کو بلا کران کے بیانات ریکارڈ کئے ،کمیشن رپورٹ گواہوں کے بیانات اور میسرکردہ ریکارڈ پر مشتمل ہے ،رپورٹ میں مزید کہاگیاہے کہ طارق فواد ملک کا بیان ریکارڈ کیاگیا اور سوالات پوچھے گئے ،طارق فواد ملک مفرور ہے انٹرپول نے ریڈوارنٹ جاری کررکھے ہیں ۔
رپورٹ میں کہاگیاہے کہ کاوے موسوی سزایافتہ شخص ہے،موسوی نے چند لوگوں کیخلاف بیان دے جو سچ ہو سکتے ہیں اور نہیں بھی،کاوے نے بعض شخصیات پر الزامات لگائے ،اگرحکومت چاہئے تو ان الزامات کی مزید تحقیقات کی جاسکتی ہیں ۔
جسٹس (ر)عظمت سعید نے کہاہے کہ رپورٹ کے کچھ حصے میں نے مارگلہ پہاڑی کے دامن میں رہتے ہوئے بنائے،رپورٹ بناتے ہوئے مسلسل گیڈروں کی آوازیں کانوں میں آتی رہیں،لیکن گیڈروں کی آوازیں میرے کام میں رکاوٹ نہیں بنیں ۔
سربراہ براڈشیٹ کمیشن نے کہاکہ کرپشن کی حمایت کرنے والے ہر جگہ موجود ہیں ،سوچتا ہوں کیا یہ رحجان پہلے سے چلا آرہاہے،حیران ہوں کہ یہ رحجان قبائلی دورکا ہے یا اخلاقی دیوالیہ ہے ،یا ایسے لوگ ٹکڑوں کیلئے اپنے منہ پھاڑے دم ہلائے کھڑے رہتے ہیں ۔