جس دن سے الجزیرہ کا دفتر اڑایا گیا اس وقت سے جو بھی اطلاعات آرہی ہیں انکو اگر پچاس فیصد بھی سچ مان لیا جائے تو حماس کی مزاحمت سے اسرائیل کے صرف آٹھ یا دس افراد جہنم واصل ہوے ہیں
جبکہ مسلمانوں یا فلسطینیوں کی شہادتوں کی تعداد سینکڑوں اور شاید ہزاروں میں پہنچ چکی ہے
یہودی جو اس وقت مسلمانوں کے مقابلے میں آٹے میں نمک کے مترادف نہیں تھے اب آٹا ثابت ہو رہے ہیں جبکہ مسلمان کثیر تعداد میں ہونے کے باوجود نمک برابر بھی نہیں ,,, تبھی تو یہودیوں کا نقصان نہ ہونے کے برابر ہے انہوں نے اپنے لوگوں کے لئے بم پروف انڈر گراؤنڈ شیلٹر بناے ہوئے ہیں اور انکے لوگ ان میں محفوظ ہیں
جبکہ دوسری طرف سینکڑوں مسلمان گھرانے بے گھر ہوچکے ہیں اور شہدا کی تعداد بہت زیادہ ہو رہی ہے حماس کی مزاحمت جس قدر بڑھتی جارہی ہے اسی قدر فلسطینیوں کی شہادتوں کی تعداد خطر ناک حد تک بڑھتی جار ہی ہے…
اب سوال پیدا ہوتا ہے فلسطینیوں کے لئے لڑے گا کون اگر ہم وہاں کے جغرافیائی محل وقوع پر نظر دوڑائیں تو مشرق میں سمندر کے ساتھ سب سے پہلا ملک ترکی ہے اسکے بعد شام, اردن, مصر, لبنان, سعودی عرب, لیبیا وغیرہ ہیں ….
اب یہ نزدیک ترین ہمسائے اسرائیل کے ساتھ جنگ نہیں لڑیں گے ان میں زیادہ تر نے یا تو اسرائیل کو تسلیم کرلیا یا اس سے ذہنی طور پر لڑنے کو تیار نہیں ان میں ایک ہی بھاری بھرکم ملک ہے جس میں اسرائیل کو ٹکر دینے کی جرا ت یا اہلیت ہے وہ ہے سعودی عرب, مگر سعودی عرب بھی بے بس ہے کیونکہ سعودی عرب امریکہ کے زیر اثر ہے اور امریکہ واحد ملک ہے جو کھلم کھلا اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے رہی بات ترکی کی تو وہ بھی خبروں میں سرگرم رہے گا اور بظاہر ترکی کی سرحد اسرائیل کے قریب تر ہے مگر ساتھ نہیں راستے میں ایک آدھ چھوٹا ملک ہے…
اس کے بعد جو ملک بچتے ہیں ان میں, پاکستان ایران اور افغانستان ہیں پاکستان اسرائیل سے بہت دور ہے مگر ہوسکتا ہے ہمارے میزائیلوں کی رینج میں ہو شام اور لیبیا جو خود تباہ حال ہوچکے ہیں ان میں اتنی سکت ہی نہیں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کی جنگ لڑ سکیں…. دوسرے نمبر پر جو ممالک ہیں ان میں اردن اور مصر ہیں جو نہیں لڑیں گے وہ ذہنی طور پر اسرائیل کو تسلیم کر چکے ہیں..
اب ایران افغانستان اور پاکستان ہی بچتے ہیں ایران اندرون خانہ حماس کی شاید مدد کر رہا ہو کیونکہ جو راکٹ حماس استعمال کر رہی ہے انکی رینج اور جدت بتاتی ہے کہ انہیں کہیں سے اچھی سپورٹ مل رہی ہے مگر یہ سپورٹ اسرائیل کی عسکری طاقت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے بلکہ ہمیں یہ اندیشہ ہے کمزور مزاحمت زیادہ نقصان کا باعث بنتی ہے…
موجودہ لڑائی میں اقوام عالم کا کردار بھی بہت واضع نظر نہیں آرہا پہلی کمزوری یہ کہ ابھی تک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس ہی نہیں ہونے دیا گیا اگر ہو بھی گیا تو اسوقت مسلمانوں کا اتنا نقصان ہو چکا ہوگا کہ جس کی تلافی میں کئی سال لگ جایں گے…
او آئی سی نے ایک مذمتی قرار داد منظور کر کے اپنا واجبی سا فرض ادا کر دیا پاکستان میں یا کسی اور اسلامی ملک کسی کرسچن یا کسی غیر مسلم کے ساتھ ہلکی کی زیادتی بھی ہو جاے تو پورا یورپ اور سماجی تنظیمیں ساتوں آسمان سر پر اٹھا لیتی ہیں لیکن اب انکے منہ میں زبان نہیں اور ظلم روز بروز بڑھتا جا رہا ہے…
عرب ممالک جن کو سب سے زیادہ تکلیف ہونی چاہیے تھی ان کردار نہایت سطحی قسم کی ہےامارات اسرائیل کے ساتھ کاروباری شراکت نبھا رہا ہے سعودی عرب کے موجودہ حکمران صرف کاروبار کی بات کرتے ہیں جب بندےکو پیسوں کی ہوس لگ جاے تو غیرت ایمانی جاتی رہتی ہے…
اللہ کرے سارے مسلمان مل کر کوئی اچھا لائحہ عمل اختیار کریں جس کی امید بظاہر نظر نہیں آتی تو ہوسکتا ہے یہ ظلم رک جاے کاش ہم جیسا سوچتے ہیں ویسا ہو ذیل میں کچھ اعداد شمار جو ایک پوسٹ سے لئے ہیں پیش خدمت ہیں مگر ان کے درست اور غلط ہونے کا وثوق نہیں .
مرنے والے یہودیوں کی تعداد 7
زخمی یہودیوں کہ تعداد 35 معمولی زخمی
شہید ھونے والے فلسطینیوں کی تعداد 5000
زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 57500
اس وقت تک صرف 7 یہودی مرے ہیں اور 35 معمولی زخمی ہیں جبکہ 5000 سے زائد فلسطینی شہید ھو چکے ہیں 57500 زخمی جبکہ سارا سوشل میڈیا یہی بتا رہا کہ یہودی زیادہ مرے ہیں. تاکہ کوئ فلسطینیوں سے ہمدردی بھی نہ کرے. فلسطین نے 140 راکٹ مارے جس کے جواب میں اسرائیل نے 8500 راکٹ اور 555 میزائل حملے کیے….
ہم جہاں اور جیسے ہیں ہمیں ہر سطح پر اپنی آواز بلند کرنی چاہیے تاکہ اللہ پاک کے حضور جب پیش ہوں تو ہمارے پلے کچھ نہ کچھ ضرور ہو جو بتا سکیں یا اللہ پاک ہم لاچار لوگ جتنی سکت رکھتے تھے وہ تو کیا
اب باقی اللہ پاک کے ہاتھ میں ہے اگر آج عرب اور مسلمان یک جاہ نہ ہوے تو یہ خاطر جمع رکھیں اگلی باری انکی ہے اور بعد شاید ہم بھی اس زمرے میں آجایں…