• Mon. Jun 30th, 2025

News Time HD TV

Ansar Akram

یہ ملک ہمیں بہت قربانیوں کے بعدحاصل کرے گا“ تحریر: ڈاکٹر سیف اللہ بھٹی

Aug 2, 2021

کہتے ہیں کہ قیام پاکستان کے کچھ عرصہ بعد ایک وزیرایک شہر میں جلسے سے خطاب کرنے آئے ہوئے تھے۔ شرکاء کی کثیر تعداد انتہائی غریب تھی۔وزیرصاحب نے کہا یہ ملک ہم نے بہت سی قربانیوں کے بعد حاصل کیا ہے۔ بزرگ کہہ گئے ہیں کہ بھوکے کیلئے ”دو جمع دو چار“ نہیں بلکہ چارروٹیاں ہوتی ہیں۔ایک انتہائی غریب عورت کھڑے ہوکر کہنے لگی ”ہمارے گھر تو ایک بوٹی بھی نہیں آئی،قربانی میں تو غریبوں کابھی حصہ ہوتا ہے“۔٭آج سترسال سے زائد کاعرصہ بیت جانے کے باوجود غریب لوگ اگر اپنے حصے کے ثمرات کاانتظار کررہے ہیں توہمیں سوچنا چاہیئے کہ اس کی وجوہات کیا ہیں؟٭
ایک بڑی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ آزادی کے بعد کچھ لوگ یہ سمجھنے لگ گئے کہ اس ملک کو حاصل کرنے کیلئے اگر قربانیاں دی گئی ہیں تو اب ہمیں حاصل کرنے کیلئے اس ملک کو قربانی دینی چاہیئے۔٭ایک مدت سے کچھ لوگ اس ملک سے ہی قربانی کا تقاضا کیئے جارہے ہیں اور خود اس ملک کیلئے قربانی دینا بھول گئے ہیں۔اُن کا نظریہ حیات یہ ہے کہ قربانی بھلے کسی نے دی تھی مگر اب ہم قربانی لے کر رہیں گے؟۔٭
کچھ لوگوں کارویہ اس ملک کے ساتھ ایسے رشتہ داروں کی طرح کا ہے جوکہتے ہیں کہ آپ آئیں گے تو ہمارے لیئے کیا لائیں گے اور ہم آپ کی طرف آئیں گے تو ہمیں کیادیں گے۔٭ کچھ لوگ سحری کے وقت سوئے رہتے ہیں مگر افطاری پر پہلاحق اپناسمجھتے ہیں۔ یہی سلوک چند لوگوں نے اس ملک کے ساتھ کرنے کی کوشش کی ہے٭۔پہلے لوگ احسان کا بدلہ دیا کرتے تھے مگر اب کچھ لوگ اس ملک بنانے والوں سے اُن کے احسان کابدلہ لینا چاہتے ہیں۔٭چندبدفطرت لوگ پوری کوشش کررہے ہیں جدوجہد آزادی کے روشن ستاروں کے نورسے انکار کیاجائے مگر نور تو سدانور ہی رہتا ہے اور نور کاانکار کرنے والے اندھے کہلاتے ہیں۔٭بعض اوقات آنکھیں نہیں دل اندھے ہوتے ہیں۔ آنکھ کی بینائی تو ایک آپریشن سے واپس آجاتی ہے مگر دلوں کی بصارت واپس لانے کیلئے ان تھک محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ٭الحمداللہ ہمارے قومی سلامتی کے ادارے یہ محنت کرنا جانتے ہیں۔ وہ ہمیشہ اپنے فرض کی ادائیگی میں اُن خاموش مجاہدوں کی طرح لگے رہتے ہیں جن کاحقیقی کردار صرف خالق کائنات ہی جانتا ہے اور اجر بھی وہی دے سکتا ہے۔٭اندھیرابھلے کتنا ہی گہرا ہو،روشنی کی ایک کرن بھی اس کو ختم کرنے کیلئے کافی ہوتی ہے۔ہمارے ملک میں ایسی چراغوں کی تعدادبہت زیادہ ہے جو اپنا نور اس وطن سے لیتے ہیں اوراس مٹی کوواپس لوٹانے کیلئے ہردم بے قراررہتے ہیں ٭۔ہمارے یہ ہیروجن کے گیت بسااوقات نہ لکھے جاتے ہیں نہ گائے جاتے ہیں مگروہ اپنا فرض چپ چاپ نبھائے جاتے ہیں۔٭اندرونی اور بیرونی غداری کامعاملہ بہت سنگین ہے۔ وطن کا گوشہ گوشہ مگرانہی پاک دامنوں کے مقدس لہوسے رنگین ہے۔ ان کی سرفروشی کی داستان بڑی حسین ہے۔٭
کہنے والے بھلے کہتے ہیں کہ ایک گندی مچھلی سارے تالاب کو گندہ کردیتی ہے اورایک کالی بھیڑ پورے قافلے کیلئے کلنک کا ٹیکا ہوتی ہے٭ مگرقدرت کا نظام ایسا ہے کہ کعبے کو ضرورت کے وقت، بت خانے سے بھی پاسبان مل جاتے ہیں جبکہ یہ وطن ہمارے بزرگوں کے ایمان کاقصہ ہے تو ہمارے ایمان کاحصہ ہے۔اس کاتقدس اور اس کی محبت ہمارے دلوں میں قدرت کی طرف سے ودیعت ہے اور اس میں کوئی کوتاہی ایک ایسی بدعت ہے جو ہمارے معاشرے میں من حیث القوم کبھی برداشت نہیں کی جائے گی۔٭
چندافرادجوآزادی کے سفر میں کبھی شریک سفر ہی نہیں رہے، ان کو یہ وہم ہوگیا ہے کہ اب وہ نہ صرف شریک کارواں ہیں بلکہ میر کارواں ہیں۔اس ملک و قوم کاسفرنور کاسفر ہے مگر چند کوتاہ چشموں نے اسے سرور کاسفر سمجھ لیا ہے۔چند دنیادار لوگ کچھ چمکتے کنکر سمیٹ کریہ سمجھ رہے ہیں کہ انہوں نے اس وطن عزیزکے خزانے لوٹ لیے ہیں۔ مگرانہیں کیامعلوم کہ اس ملک کااصل خزانہ تو یہاں کے رہنے والوں کی اپنے وطن سے محبت ہے یہ ملک تواُن کے دل وجان میں بستا ہے۔ وطن چمکتے کنکروں سے نہیں، اپنے باشندوں کے جسم اور روح سے عبارت ہوتاہے۔یہ ملک اقبال کاخواب ہے۔بدنیت شخص کیلئے عذاب ہے۔ اس کے دشمن کا خانہ خراب ہے کیونکہ اللہ پاک مسبب السباب ہے اور یہ وطن اُمت کاشباب ہے۔یہ پاک وطن اللہ کے پاک نام پرحاصل کیاگیاتھا اس لیئے اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کواس سے خدا واسطے کابیر ہے۔ مگراس ملک بنانے والوں میں نایاب ”جوہر“تھا اور یہ ”جوہر“نسل درنسل منتقل ہورہا ہے۔جب تک شہداء کی نسل کا ایک فرد بھی سلامت ہے یہ ملک اپنے بدخواہوں کیلئے قیامت ہے اورانشاء اللہ وہ بڑے بے آبروہوکر اس پاک کوچے سے نکلیں گے۔تقدیر کے قاضی کا ازل سے ایک فتویٰ یہ بھی ہے”جنت میں کسی کافر کاوجودبرداشت نہیں کیاجاسکتا“۔اس وطن کے وجود کے منکروں کوکہیں امان نہیں ملے گی۔انشاء اللہ۔
جو لوگ وطن عزیز کواقوام عالم میں اکیلا کرناچاہتے ہیں، وہ اپنی موت آپ مرناچاہتے ہیں اور الزام ہم پردھرناچاہتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ یہ ملک ایک ایسا چراغ ہے جس کے نورسے بہت سے دیگرممالک بھی منورہوئے ہیں۔کسی کی پھونکوں سے یہ چراغ نہ بجھاہے اور نہ اب بجھے گا۔سچ تو یہ ہے ”جب تک سورج چاند رہے گا اس پاک وطن کانام رہے گا“۔انشاء اللہ۔
(کالم نگار نشترمیڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کرنے کے بعد صوبائی انتظامیہ کاحصہ ہیں اور آج کل منیجنگ ڈائریکٹر چولستان ترقیاتی ادارہ کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں)