بہاولپور(نویداقبال چوہدری سے) ڈی پی او محمد فیصل کامران کا اوپن ڈور پالیسی کے تحت کھلی کچہری کا سلسلہ جاری یے۔ تین بزرگ شہریوں کی درخواست پر ایس ایچ اوز کو نافرمان بیٹوں کے خلاف پیرنٹس آرڈیننس کے تحت کارروائی کا حکم۔ دو تفتیشی افسران سے فوری ڈی پی او آفس بلوا کر جواب طلبی کی۔ شہریوں کے مسائل حل کرنا اولین ترجیح ہے۔ سستی اور کاہلی کا مظاہرہ کرنے والے افسران کسی سیٹ پر رہنے کے حقدار نہیں۔ ڈی پی او
انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب انعام غنی اور ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس جنوبی پنجاب کیپٹن (ر) ظفر اقبال اعوان کی اوپن ڈور پالیسی کا ڈی پی او محمد فیصل کامران کا کھلی کچہری کا سلسلہ جاری ہے۔ کثیر تعداد میں شہریوں نے اپنے مسائل ڈی پی او کو پیش کیے۔ تین بزرگ شہریوں نے جس میں ایک بزرگ خاتون بھی شامل ہے۔ اپنے بیٹوں کے خلاف درخواستیں دیں کہ ان کے نافرمان بیٹوں نے مارا پیٹا ہے، رقم لیکر گھر سے نکال دیا ہے۔ جس پر ڈی پی او نے تھانہ صدر بہاولپور، کینٹ اور بغدادالجدید ایس ایچ اوز کو پروٹیکشن آف پیرنٹس آرڈیننس 2021 کے تحت کارروائی کرنے کا حکم دیا۔ دو مزید شہریوں نے تفتیشی افسران کے خلاف شکایت کی جس پر ڈی پی او نے دونوں تفتیشی افسران کو ڈی پی او آفس بلوا کر جواب طلبی کی اور تفتیش کو میرٹ پر کرنے کے بعد تکمیل کرنے کے احکامات جاری کیے۔ شہریوں کی سہولت اور فوری رابطے کیلئے ہر تھانے کے باہر ڈی پی او کا نمبر آویزاں کیا گیا۔ جس پر شہری کسی بھی شکایت یا مسئلے کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں۔ ڈی پی او نے تھانہ صدر احمد پور شرقیہ کے ایک قتل کیس کی تحقیقات خود کرنے کا فیصلہ کیا جس پر شہری شاکر حسین نے اطمینان کا اظہار کیا اور شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر ڈی پی او محمد فیصل کامران نے بات کرتے ہوئے کہا کہ آپکے مسائل حل کرنا میری اولین ترجیح ہے۔ جو بھی آفیسر تھانہ میں کام نہیں کرے گا اسے وہاں ڈیوٹی پرفارم کرنے کا کوئی حق نہیں۔ کھلی کچہری سے تھانوں میں بھیجی جانے والی درخواستوں پر سستی کا مظاہرہ کرنا میرے لیے ناقابل برداشت ہے۔ عوام کیلئے آسانیاں پیدا کرنی ہیں۔ تاکہ پولیس کا امیج بہتر ہو اور عوام کا اعتماد حاصل ہو۔