اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا کہ جن کے خلاف کرپشن کے مقدمات چل رہے ہیں چیئرمین نیب کی تعیناتی کیلئے ان سے ہی مشاورت کرنا مضحکہ خیز بات ہے ، شہبا زشریف کی خواہشات جسٹس (ر) قیوم پوری کر سکتے ہیں ، ہم نہیں ۔
پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ ( پی آئی ڈی ) میں ملیکہ بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ حدیبیہ پیپر ملز کے کیس میں ان کے سمدھی وعدہ معاف گواہ تھے ، وہ کیس اس طریقے سے چلا ہی نہیں ، اس کیس میں پوری تحقیقات موجود تھیں کہ پیسہ کیسے لوٹا گیا ۔ ان کی کرپشن پر دنیا میں فلمیں بنائی گئیں اور کتابیں لکھی گئی ہیں مگر یہ کیسا سنجیدہ چہرہ بنا کر جھوٹ بولتے ہیں جیسے ان سے بڑا کوئی پارسا ہی نہیں ۔
فرخ حبیب نے کہا کہ کیسے ممکن ہے نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی کیلئے شہباز شریف سے مشاورت ہو؟، شہباز شریف فیملی پر سات ارب کی ٹی ٹیز کا الزام ہے جب سال 2007 میں یہ کہتے تھے کہ قرضے لے رہا ہوں تب ان کے بیٹے سلمان شہباز کے اکاو¿نٹ میں ٹی ٹیز آرہی تھیں ، وہ بھی ان لوگوں کو معلوم نہیں کہ کہاں سے آئے ہیں ، کوئی پاپڑ والا تھا ، کوئی ریڑھی والا تھا ۔ شہباز شریف ، ان کے بیٹے ، داماد ، بھائی ، بھتیجے ، بھتیجی کے خلاف کرپشن کے کیسز ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ چیئرمین نیب ان کی مرضی سے تعینات ہو ۔
وزیر مملکت کا ہنا تھاکہ کہا جا رہا ہے ہم اپنے دوستوں کو این آر او دے رہے ہیں ، یاد رکھیں کہ جب قانون بن جاتا ہے تو ہر ای سی سی پر اس کا اطلاق ہوتا ہے ، یہ ہمارے بعد کی حکومتوں پر بھی نافذ ہوگا ، یہ صرف ہمارے لئے نہیں ہے ، پہلے چیئرمین نیب کی تقرریون پر قانون خاموش تھا ، آئین کہتا ہے کہ جب الیکشن کمشنر کی تعیناتی پر بھی ڈیڈ لاک پیدا ہو جائے تو معاملہ پارلیمانی کمیتی کے پاس جاتا ہے ، ہم اس معاملے کو بھی پارلیمنٹ میں لے جا رہے ہیں ، ان کا بہت واویلہ تھا کہ پارلیمنٹ کو مضبوط کیا جائے ، توہم اسے پارلیمنٹ میں لے کر جا رہے ہیں ، اب پارلیمنٹ کو عزت دے رہے ہیں مگر پارلیمانی کمیٹی کو شامل کرنے کی بات انہیں بری لگ رہی ہے ۔
فرخ حبیب نے کہا کہ ہمارا نکتہ نظر نیب کے نظام کو مید فعال اور مضبوط کرنا ہے ، جمہوریت میں احتساب بھی ہوتا ہے ، یہ چینی ، آٹا سکینڈل کا ذکر کرتے ہیں ، ان کو اتنے بڑے سکینڈل نظر آتے ہیں تو اٹھا کر عدالت سمیت کسی ادارے میں چلے جائیں ، میمو گیٹ سکینڈل میں جو کالا کوٹ پہن کر نواز شریف عدالت گئے تھے وہ آج بھی رائیونڈ کی کسی الماری میں لٹکا ہوگا، شہباز شریف اسے پہنیں اور جائیں عدالت۔ ملک میں سب سے زیادہ شوگر ملیں لگانے والا شریف خاندان ہے ، ملکی معیشت کو تباہ کرنے والا شریف خاندان ہے ، عمران خان 60صفحات پر مشتمل اثاثوں کی دستاویزات دے کر سیاست میں آئے ہیں ، عمران خان نے کبھی نہیں کہ ان کی لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں ، بعد میں کہا گیا ہو کہ الحمد اللہ ، الحمد اللہ لندن پارٹمنٹس ہمارے ہیں ، ان کے ساتھ جھوٹ کی داستان منسلک ہے ، ان لوگوںپر کرپشن کا بڑا دھبہ لگا ہوا ہے ، نیب قوانین پر ان سے بات کرنا اور ان کی جانب سے اچھی تجاویز کی امید رکھنا بے معنی بات ہے ۔ چیئرمین نیب سے متعلق آرڈیننس پارلیمنٹ میں آنا ہے ۔
وزیر مملکت برائے اطلاعات نے مزید کہا کہ ان کی تجاویز دیکھ لیں ، پی ایم ایل این کے ارسطو کہتے ہیں جس نے کرپشن کی اس کی سزا پانچ سال ہے اور پانچ سال کے بعد وہ سزا ختم ہو جائے گی ، یعنی پانچ سال بعد وہ شخص ڈرائی کلین ہو جائے گا ، وہ کرپٹ نہیں رہے گا ،اس کا کردار ٹھیک ہو جائے گا، ان کا ارادہ ہے کہ یہ ملک پر تاحیات مسلط رہیں ۔ آج عمران خان احتساب کے عمل سے پیچھے ہٹ جائے تو یہ لڈیاں ڈالیں اور نعرے لگائیں کہ عمران خان جیسا اچھا وزیر اعظم تاریخ میں کبھی نہیں آیا ، مگر ہم عوام سے کئے گئے وعدے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور احتساب کا عمل جاری رہے گا۔
شہباز شریف کی خواہشات صرف جسٹس (ر)قیوم ہی پوری کر سکتے ہیں ، ہم نہیں ، فرخ حبیب
