اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )سپریم کورٹ نے کو آپریٹو ہاﺅسنگ سوسائٹی کے رفاعی پلاٹس پر قبضے سے متعلق کیس میں نیب کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیئے ہیں ، چیئرمین نیب کو تفتیشی افسر کے خلاف انکوائری اور رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کر دیاہے ۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کوآپریٹو ہاﺅسنگ سوسائٹی کے رفاعی پلاٹس پر قبضے کے کیس کی سماعت ہوئی جس دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے رجسٹرار کوآپریٹو ہاﺅسنگ سوسائٹی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پارکس اور مسجد کی اراضی کی الاٹمنٹ کیسنل کیوں نہیں کرتے ؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ مسجد ، سکولز سب پلاٹس بیچ ڈالے ، چیف جسٹس نے کہا کہ جنہوں نے الاٹمنٹ کیں وہ کیسے باہرگھوم رہے ہیں ، یہ یہاں دیدادلیری سینہ تانے کھڑے ہیں، ریاست کیا کر رہی ہے ، کیا ریاست ہیلپ لیس ہو چکی ہے ، نیب کیا کر رہی ہے ، انہیں جیلوں میں کیوں نہیں ڈالتے ۔
ملزم نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ میں نے تمام شواہد دیئے ہیں ، میری ضمانت کنفرم ہے ، چیف جسٹس نے نیب کے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ سارے نیب کے کیسز ایسے ہوتے ہیں، کتنے کیسز ہیں آپ کے پاس ؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ نیب ، ایف آئی اے ، ملک کے بہترین ادارے ہیں ،چھوٹے چھوٹے کیس حل نہیں ہوتے ، عدالت نے نیب تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ کتنے گواہ ہیں؟ تفتیشی نے جواب دیا 14 گواہ ہیں ، جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیئے مکمل طور پر تباہی ہے ، کسی کو فکر نہیں کہ آدھے کراچی پر قبضہ ہو گیاہے ، جسٹس قاضی امین نے کہا آپ کو نہ تاریخ کا پتا ہے نہ حقائق کا پتا ہے ۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس کو انجام تک پہنچانے کیلئے چیئرمین نیب سنجیدہ کوشش کریں، کیس کی تفتیش کسی دوسرے اہل افسر سے کروائی جائے ، تفتیشی افسر اوصاف کے پاس عدالت کے سوالوں کا کوئی جواب نہیں ، نیب تفتیش افسر کو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ ملزمان کی ضمانت کب کنفرم ہوئی ، تفتیشی افسر ایک سو کے لگ بھگ انکوائریز اور تحقیقات کر رہے ہیں، ان کیسز میں بھی اہل تفتیشی افسر ان کی تعیناتی پر غور کیا جائے ۔عدالت عظمیٰ نے حکم دیتے ہوئے کہا ایڈمنسٹریٹر سوسائٹی ایک ماہ میں تمام کام مکمل کریں ۔
متاثرین کا کہناتھا کہ لوگوں کو 32 پلاٹس الاٹ کئیے گئے تمام پلاٹ رفاعی تھے ، ہم نے تمام واجبات ادا کیئے جس کے بغیر پلاٹ الاٹ کیئے گئے ،ہماے پاس تمام مطلوبہ دستاویزات موجود ہیں ، ، سوسائٹی میں تنازعہ ہوا تو ہمیں کہا گیا کہ پلاٹ قبضے کے ہیں خالی کریں۔
سپریم کورٹ نے متاثرین کو معاوضہ اداکرنے کا حکم جاری کر دیاہے اور سماعت کے دوران نیب کی کارکردگی پر سوالات بھی اٹھائے ، عدالت عظمیٰ نے چیئرمین نیب کو نیب کی کارکردگی کا جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سینکڑوں کیس 10,10 سال سے التواءہیں، کوئی پیشرفت نہیں ہوتی ، عدالت نے چیئرمین نیب کورپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کر دیاہے ۔
سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کو تفتیشی افسر اوصاف کے خلاف انکوائری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ملزمان کو شوکاز نوٹس جاری کر دیئے ہیں اور سماعت کل تک ملتوی کر دی ہے ۔