آج کے اخبار میں دیکھا کہ پنجاب پبلک سروس کمیشن نے گورنمنٹ کالجز میں لیکچرار پوسٹس کا اشتہار جاری کیا ہے
” کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے“
پنجاب پبلک سروس کمیشن کے پچھلے سال ہونے والے امتحان ہونے والی ضوابطگیاں تو سب کے سامنے ہیں کس طرح پیپر بیچے گۓ اور کس طرح پیپر آٶٹ ہوۓ اور پیپر سے ایک دن پہلے ہی Whatsapp گروپس میں واٸرل ہوۓ۔ آخر میں دو چار کلرکوں پکڑ لیا گیا اور پھر کسی کو سزا ہوٸی یا نہیں کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔
خیر میں یہاں ایک دوسرے معاملہ کو سامنا لانا چاہتا ہوں ۔وہ ہے
”پنجاب پبلک سروس کمیشن کے پیپر کا معیار اور مارکنگ سسٹم“
.پنجاب پبلک سروس کمیشن کے پیپر کا کوٸی معیار ہے نا کوٸی اصول اور ضابطہ۔ ہر سال جس طرح چاہا پیپر پیٹرن بدل دیا جاتا ہے۔ ہر ملک میں کسی بھی مقابلے کے امتحان سے قبل ہدایات واضح کی جاتی ہیں مگر ہمارے ملک میں اس طرح کوٸی طریقہ کار نہیں ہے اگر ہدایات دی بھی جاتی ہیں تو ان کو فالو نہیں کیا جاتا ہے۔اس سارے معاملے میں نقصان تو سراسر طلبا کا ہی ہے۔
اردو لیکچرار کا حالیہ پپیر :
اردو لیکچرار BS17 کا رزلٹ 23 نومبر کو آیا ہے اس کا میرٹ 57.5 رہا ہے مگر بہت سے طلبا اس رزلٹ سے نا خوش ہیں اور اپنے رزلٹ کو سمجھ سے باہر قرار دے رہے ہیں.
اردو ایک وسیع وعریض مضمون ہے ۔اس میں بعض ادبا کی تاریخ پیداٸش و وفات پر مختلف ماہرین میں اختلاف پایا جاتا ہے اور مختلف کتب میں مختلف جواب لکھیں ہوتے ہیں تو جب اس طرز کے سوال پیپر میں آتے ہیں تو مساٸل پیدا کرتے ہیں.
دوسرا بڑا مسٸلہ یہ ہے کہ اردو میں 25فیصد پیپر الفا ظ معنی ، الفاظ تراکیب ، محاورہ اور ضرب المثال پر مشتمل ہوتا ہے ۔اب ہوتا کچھ یوں ہے کہ ایک سوال کے دو تین یا چاروں جواب ٹھیک ہوتے ہیں۔ تو کس جواب کا انتخاب کیا جاۓ۔ اگر ایسا ہو کہ ایک جواب 50% اوردوسرا 100% صحیح ہے تو بات سمجھ آتی ہے مگر وہاں دونوں جواب ایک ہی وزن کے ہو تو کیا جاۓ۔ اب جواب وہی ٹھیک ہو گا جو answer key پر ہو گا ۔ اور اس key کا معیار کیا ہوتا ہے وہ صرف اسے بنانے والا جاتا ہے ۔
سوال اس طرز کے ہو ں کہ ان کا ایک ہی جواب ٹھیک ہو باقی تین غلط ۔
ایک اور بڑا مسٸلہ پیپر پیٹرن کا بغیر کسی اصول وضوابط کے جب چاہے بدل دیا جاتا ہے ۔اب حالیہ امتحان میں ایک جواب ” ان میں سے کوٸی نہیں “ تھا تقریباً آدھے پیپر کےسوال اس طرز کے تھے۔ چند سوال ہوں تو بات سمجھ میں آتی ہے مگر سارے سوال ہی ایسے ہونا طلبا کے ساتھ نا انصافی ہے۔
پنجاب پبلک سروس کمیشن کو چاہیے کہ پیپر کے ساتھ کاربن کاپی بھی فراہم کی جاۓ اور پیپر کے بعد اس کیkey اپلوڈ کی جاۓ۔ یا پھر پیپر کے سوالات کی تیاری میں نظر ثانی کرے اور answer key کے معیار کو بہتر بناۓ۔